71 سال قبل جب برصغیر کے خطے میں مسلمانوں کا ایک الگ ملک
معرض وجود میں آیا تو دنیا نے سب سے بڑی ہجرت دیکھی، عصمتیں پامال ہوتے اور
لاکھوں جانوں کا جانا بھی دیکھا. مسلمانوں کا اس قدر قربانی دینا یہ بتاتا
ہے کہ مسلمان اسلام کی اپنے معاملات میں مداخلت چاہتے ہیں اور ایک اسلام ہی
ہے جو مسلمانوں کو اکٹھا کرسکتا ہے اور اس بات کو جانتے ہوئے مسلمانوں کو
ایک اسلامی نظام کا خواب دیکھایا گیا کہ نیا بننے والا ملک محض اسلامی
قوانین سے چلےگا وہاں انگریزوں کے ظالمانہ قوانین نہیں ہونگے، جبر کا خاتمہ
ہوگا اور مسلمانوں کا مقصد بھی صرف یہی تھا کہ انہیں صرف ایک الگ ملک نہیں
چاہیے تھا بلکہ ایک خالص اسلامی ملک حاصل کرنا تھا جس میں نظام بھی اسلامی
ہی ہو لیکن افسوس انگریز نے خطے سے اپنا قبضہ تو چھوڑا مگر ساتھ ہی اپنے
استعماری قوانین بھی چھوڑ گیا جسے ہم گلے سے لگائے بیٹھے ہیں. آج بھی وہ
طاقتیں ہم پر اثرانداز ہوتی ہیں، ہماری پالیسیوں پر امریکہ کا کنٹرول ہے،
ہمارا معاشی نظام ایک تو سرمایہ دارانہ اوپر سے انکی امداد کا محتاج ، انکی
جنگ ہم لڑتے ہیں لیکن اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے ہم جنگ نہیں کر
سکتے ہم انہی کے بنائے ہوئے سرحدی قوانین کے پابند ہیں لیکن وہ جب چاہیں
ہماری حدود میں آ کر ہمارے ہی لوگوں کو مار کر چلے جاتے ہیں. یہ حالات
بتاتے ہیں کہ ہم آج بھی غلام ہی ہیں بس فرق یہ ہے اب ہم برطانوی کیمپ سے
نکل کر امریکی کیمپ کا حصہ ہیں. بد قسمتی یہ کہ پاکستان کے حکمرانوں نے یہ
غلامی اب تک جاری رکھی ہوئی ہے .
اس کی بنیادی وجہ اسلامی قوانین کی رسی کو چھوڑنا ہے جس نے غلامی اور ڈر کے
اس دلدل سے نکال کر ہمیں غلبہ عطا کرنا تھا. اس ملک میں اسلام آج محض
عبادات تک محدود ہوکر رہ گیا ہے جب کہ اسلام کا انسان کے معاملات میں شامل
ہونا انتہائی ضروری ہے کہ اسلام مکمل نظام ہے.
آج سات دہائیوں سے یہ ملک ایک ہی طرح کے مسائل سے دوچار ہے حکومتیں آتی
گئیں چہرے بدلتے گئے لیکن حالات جوں کی توں. البتہ اس ملک کے لوگوں میں
نطام سے مایوسی اور بیزاری وسیع پیمانے پر بڑھ چکی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ
تمام مسائل کا حل اسلام اور اسلامی نظام میں موجود ہے...!
|