کمزور پر شیر ہونا بہادری نہیں۔

تحریک انصاف کے حکومتی عہدیداروں کی باتیں کھوکھلی اور بے وزن لگنے لگی ہیں۔حالانکہ یہ باتیں وہی پرانی ہیں جوگئے وقتوں میں آگ لگا دیا کرتی تھی۔لوگ جوق در جوق اکتھے ہوجایا کرتے تھے۔تبدیلی کی باتیں ۔انقلاب کے نعرے کرپشن کے خلاف جہاد کرنے کے دعوے۔جب عمران خاں کہا کرتے تھے کہ ملک پر ڈاکوؤں کا راج رہاہے۔یہ لوگ عوام کا پیسہ لوٹ کر باہر لے گئے ہیں۔میں ان سے بیسہ واپس نکلواؤں گا تو عوام میں جو ش بھر جاتاتھا۔لوگ کوئی روک سکو تو روک لو تبدیلی آئی ہے کے نعرے پر جھومنے لگتے تھے۔باتیں اب بھی عمران خاں او ران کے وزرا ء وہی کرتے ہیں مگر اب یہ باتیں چبھنے لگی ہیں۔بھئی کب تک صرف انہیں باتوں کا سہارا لیتے رہوگے؟لوگ اب پرفارمنس کی امید کررہے ہیں۔لوگ اس تبدیلی کو عملاًدیکھنا چاہ رہے ہیں جو آپ اپنے دھرنوں او رجلسوں میں دکھایا کرتے تھے۔لوگ پوچھتے ہیں کہ خزانے میں اب تک کتنے ارب روپے ڈاکوؤں چھین کر جمع کروائے گئے۔لوگ سوال کرتے ہیں کہ کیا اب کابینہ میں سب پڑے لکھے اور ایماندا رلوگ آگئے ہیں؟ گذارش کی جارہی ہے کہ اس پڑھی لکھی اور ایماندار کابینہ کے آنے سے جو فرق پڑا اس سے آگاہ کیا جائے۔اب جب آپ لوگ پچھلی حکومتوں کی خرابیوں کی بات کرتے ہیں تو اچھانہیں لگتا۔سانپ گزر گیا آپ کب تک اس کی لکیر پر ڈنڈے برساتے رہو گے؟ وہ سب کے سب قوم نے نالائق او ربے ایمان قراردے دیے ۔آپ کو منتخب کرلیا ۔آپ ادھر ادھر کی ہانکنے کی بجائے کچھ کرکے دکھاؤ۔ابھی تک آپ کی حکومت او رماضی کی حکومتوں میں کچھ بڑا فرق نظر نہیں آیا۔وزراء کی بھرمارپر آپ شہبازشریف کو تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے۔بھلا عثمان بزدار کی کابینہ کے وزیر گن کر بتائیں ۔ان کی او رشہباز شریف کی کابینہ میں کتنے وزیروں کی کمی بیشی ہے۔وفاقی کابینہ میں بھی تین بار توسیع کرلی گئی۔ابھی درجنوں بندے باہر ہیں۔بار بار دھمکا رہے ہیں کہ ہمیں کابینہ کا حصہ بناؤ ورنہ بعد میں مت پچھتانا ۔آپ کی سادگی اور کفایت شعاری مہم کابینائیں تماشہ بنارہیں ہیں۔کیا یہ سادگی اور کفایت شعاری صرف اور صرف آپ کی حد تک محدو د نہیں ہے؟نہ آپ کے وزراء اس تکلف کے پابند ہیں۔نہ گورنرزاور صوبائی عہدے دار ۔سب ویسی ہی موجیں کررہے ہیں۔ جس طرح کی موجوں کے خلاف آپ حکومت کے خلاف دھرنے دیا کرتے تھے۔واویلہ کیا کرتے تھے۔آپ کے قول وفعل میں زبردست تضاد ہے ۔آپ بجائے چوروں ڈاکوؤں سے پیسے برآمد کروانے کے عوام پر ٹیکس لگا کر پیسے اکٹھا کررہے ہیں۔بجلی مہنگی ہوچکی۔گیس کو مہنگا کردیا گیا۔پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کی خبربھی آرہی ہے۔آپ کے قول وفعل کا یہ تضاد لوگوں کو متنفر کرہا ہے۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔سابق صدر کو این آر او کیس میں بھی طلب کیا جارہاہے۔دیکھنا ہوگا کہ اس ہائی پروفائل کیس میں کیا پیش رفت ہوتی ہے۔ عمران خان تبدیلی کے دعوے کو کس حد تک لے جاتے ہیں۔اگر وہ مشر ف سے جڑے کیسوں کو کسی نتیجے تک پہنچانے میں کامیاب ہوگئے تو ان کی تبدیلی کی باتوں کو سچ مان لیا جائے گا۔ پرویز مشرف کے جرائم اظہر من الشمس ہیں۔وہ آئین شکنی کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔کیا ان پرہاتھ ڈا لا جائے گا؟ انہوں نے دوبار آئین شکنی کی۔کیا اس آئین شکنی پر انہیں قرار واقعی سزاملے گی؟وہ اس وقت آئین شکنی کے مرتکب ثابت ہوئے جب ایک منتخب وزیراعظم نے اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے انہیں برطرف کیا۔جواباًمشر ف ٹولے نے ماورائے آئین اقدام کرتے ہوئے حکومت وقت کو گھر بھیج دیا۔پرویز مشر ف نے اس کے بعد ایک بار تب آئین شکنی کی جب پارلیمنٹ اور کابینہ ہوتے ہوئے بطور آرمی چیف ایمرجنسی لگا ئی۔ان کا دورا غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کا ایک تواترتھا۔جس طرح ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے سو جھوٹ بولنا پڑتے ہیں۔اسی طرح آئین شکنی کے جواز کے لیے بیسیوں خرابیوں کی پیدائش ہوتی ہے۔آپ نے عدلیہ کو تباہ کرنے کے مجرم ہیں۔یہاں پی سی او ججزبٹھائے گئے۔ایسے ججز جن کی وفاداریاں آئین پاکستان سے نہیں بلکہ مشر ف ٹولے کی اطاعت سے تھیں۔آپ نے ملک کا سیاسی نظام تباہ وبرباد کردیا۔دو نمبر اور بکاؤ قسم کے لوگ آگے لانے کے لیے نئی جماعت بنوائی گئی۔مشر ف نے اپنے غیر آئینی او رغیر قانونی اقتدار کی بقاکے لیے ملک کو مسلسل ایک تماشہ گاہ بنائے رکھا۔ اسی دور کی نحوست تھی کہ پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت ہاتھ آئی۔یہ لعنت پاکستان کی خود مختاری اوربھرم کے لیے بڑا خطر ہ نکلی ۔دنیا نے پاکستا ن کو مشر ف دور میں کسی مفتوحہ کالونی کی طرح لیا۔

سابق صدر اپنی واپسی کے لیے شرطیں رکھ رہے ہیں۔کہہ رہے ہیں کہ اس صورت آسکتاہوں کہ آنے جانے پر کوئی پابندی نہ ہو۔کیا تحریک انصاف کی حکومت یہ بات مان لے گی ؟ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ سابق صد رکو وطن واپس آنے پر آسانیاں فراہم کیے جانے کی یقین دہانی کرچکی ہے۔یہ تو سابق صدر تھے کہ ہمت نہیں پڑی ورنہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے انہیں الیکشن کمپئین کے لیے بڑی آسانیاں مہیا کرنے کی آفر ہوئی۔تحریک انصاف کی قیاد ت کے لیے مشرف کے کیسز کسی امتحان سے کم نہیں۔آپ تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہیں۔تبدیلی تو یوں ہے کہ آپ پچھلی حکومتوں سے ایک ہاتھ آگے کی دلیری دکھائیں۔نوازشریف حکومت نے مشر ف پر ہاتھ ڈالا تھا۔آپ کو اس سے ایک ہاتھ آگے تک جانا چاییے۔نوازشریف دور میں پہلی بار ایک آمر کو بے بس دیکھا گیا۔وہ لاچار ی میں ادھر ادھر نظریں دوڑارہے تھے۔کہیں سے بھی آسرا نہ ہورہا تھا۔آج تک کوئی آمر اتنا بے آسرا نہیں دیکھا گیا۔یہ لاچاری اور بے بسی ہی تھی کہ وہ دوبارہ شہنشاہ بننے کی خواہش کا گلا گھونٹ کر ہمیشہ کے لیے سیاست سے متنفر ہوگئے۔انہوں نے کسی بھی طرح ملک سے بھاگنے ہی عافیت جانی۔تحریک انصاف کی حکومت کیا نوازشریف حکومت سے زیادہ کچھ کردکھائے گی؟یہاں کمزور پر شیر ہونا اور طاقت ور کے آگے سرنڈر کرجانے کا رواج ہے۔مگر یہ بہادری تو نہیں۔اصل بہادر ی تو کمزور کو چھوڑ کر طاقت ور سے پنچہ آزمائی کرنا ہے ہے۔نوازشریف اس لحاظ سے حقیقی بہادر قراردیے جاسکتے ہیں۔تبدیلی کا اصل مطلب جس دن تحریک انصاف کی حکومت کو سمجھ آگیا اس د ن کے بعد سے وہ پچھلی حکومتوں کا رونا رونا بند کرکے اصل ایشو کی طرف آجائے گی۔


 

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 140919 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.