جمہوری وعدے اور دعوے

وزیر اطلاعات اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب فواد چوہدری صاحب آج کل اسمبلی میں جس گرج چمک کے ساتھ برس رہے ہیں یہ انکے انداز بیان کا خاصا ہے. ہمیں یاد ہے موصوف اس سے پہلے جب پی پی پی میں تھے تو ن لیگ سمیت پی ٹی آئی کی درگت بناتے تھے اگر اور پیچھے جائیں تو وزیر اطلاعات صاحب کو پرویز مشرف کا ترجمان ہونے کی بھی سعادت حاصل ہے لیکن جو کامیابی انکو پی ٹی آئی کے کیمپ میں شامل ہونے کے بعد ملی آج ہمارے سامنے ہے. چوہدری صاحب جس طرح گزشتہ جماعتوں کی کارکردگی کا پول کھولتے رہے بلکل اسی طرح انکا دفاع بھی کرتے رہے ہیں لیکن یہ کوئی ایک شخص کی بات نہیں ہے بلکہ وزیراعظم عمران خان صاحب نے ایک عرصہ اس نظام کے خلاف جدوجہد کی جس بنا پر انہیں شیخ رشید صاحب کو چپراسی کہنا پڑا، چوہدری پرویز الٰہی کو سب سے بڑا ڈاکو بھی کہنا پڑا، ایم کیو ایم کو کراچی کا ڈان اور مافیا کہہ کر دشمنی پالنا پڑی اور الیکٹیبلز کے خلاف مسلسل الیکشن ہارنا بھی انکا ماضی رہا لیکن پھر اچانک سورج کی نئی کرن نمودار ہوتے ہی نئی سوچ پیدا ہوئی نیا نظریہ ابھرنے لگا اور جمہوری عمل کے عین مطابق خان صاحب کو الیکٹیبلز کو ساتھ ملانا پڑا، امپائر ساتھ ملا کر میچ میں کامیابی ہوئ، ایک چپراسی کو ریلوے کی وزارت دی گئ، سب سے بڑے چور کو سب سے بڑے صوبے کا اسپیکر بنانا پڑا، کراچی کے مافیا سے اتحاد ہوا اور انہیں وزارت دی گئی. چھوٹی جماعتیں جو حکومت سازی کے عمل میں "بلیک میلر" کہلاتی ہیں انہیں ساتھ ملا کر کڑوا گھونٹ پیا. بہرحال پھر سے واضع رہے کہ یہ کسی ایک جماعت یا فرد کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس جمہوری عمل میں ہر سیاسی جماعت کے بلند و بانگ دعوے اپنے ساتھ ترمیم اور اتفاق رائے سے تبدیلی کا جمہوری حق رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس ملک کی اپوزیشن کے دعوے اور وعدے حکومت میں آتے ہی ایکسپائر (expire ) ہوجاتے ہیں. سیاستدانوں کے وعدے گویا دریا پار کرنے کے لیے ایک پل بنانےجیسے ہوتے ہیں لیکن بعد میں پتہ چلتا ہے کہ اس دریا میں پانی ہی نہیں ہے.
سوال یہ ہے کہ آخر ایسے جھوٹے دعوے اور وعدے کیوں کیے جاتے ہیں؟ ایسی کیا چیز ہے جس کے لیے سیاسی جماعتیں کروڑوں روپے اور کارکنوں کی جان تک لگانے کو تیار ہوجاتی ہیں؟ تو جناب اصل میں یہ کشش ہے قانون ساز اسمبلی تک پہنچنے کی، قانون سازی کے ہتھیار کو اپنے ذاتی اور ان سرمایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے استعمال کرنے کی جنکا سرمایہ انہیں پارلیمنٹ تک پہنچاتا ہے. پر آسائش پارلیمانی زندگی اور پچھلے سارے گناہوں پر پردہ ڈالنے کا یہ ایک سنہرا موقع ہوتا ہے. یہی وجہ ہے عوام کی خدمت انکی ترجیحات کے کسی نچلے کونے پر ہوتی ہے. جسکی باری تو نہیں آتی البتہ آگلے انتخابات ضرور آجاتے ہیں.

بہرحال دیکھنا یہ ہے کہ اس قوم کو سبز باغ دکھاکر جھوٹے دعووں اور وعدوں کے ساتھ برسوں سے برسرِاقتدار رہنے والوں کو کابینہ میں شامل کر کے خان صاحب نیا پاکستان بناتے ہیں یا صرف ایک اور کامیاب جمہوری حکومت کی مدت پوری کرتے ہیں..
 

Muhammad Mudassir Raza
About the Author: Muhammad Mudassir Raza Read More Articles by Muhammad Mudassir Raza: 5 Articles with 3160 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.