اردو میں تلفظ: معنویت اور مسائل

اشاعت: مرکزی پبلی کیشنز، نئی دہلی
ْقیمت: تین سو روپے

اردو برصغیر میں بولی جانے والی کئی زبانوں میں سے ایک ہے، یہ ایک شیریں زبان ہے، اس میں بلا کی جاذبیت ہے جو نہ صرف اردوداں طبقے کو اپنا اسیربنائے رکھتی ہے؛ بلکہ اجنبی اوراردو سینابلد افراد کو بھی اپنی طرف کھینچتی اورانہیں اس زبان کو سیکھنے، سننے اور بولنے پر آمادہ کرتی ہے، یہی وجہ ہیکہ اردو جاننے والوں کی تعداد میں روزبہ روز اضافہ ہورہاہے اور اس کا دائرہ ہندوپاک کی سرحدوں کو پارکرکے خلیجی، یورپی، ایشیائی اور امریکی علاقوں میں بھی بہ تدریج وسیع ہوتا جا رہا ہے۔

دوسری طرف یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اردوزبان وادب کو تغیرات زمانہ کیساتھ نت نئی مشکلات ومسائل کاسامناہے، تلفظ کا مسئلہ ان میں سر فہرست ہے جس کے تئیں یقینا بیتو جہی و بیا عتد الی برتی جارہی ہے، اہل زبان کواس طرف توجہ دینے اوراردو داں حلقے میں آگہی لانے کی ضرورت ہے، تبھی اردو زبان کی وہ مٹھاس اورجاذبیت برقراررہ سکتی ہے۔

حالیہ دنوں میں معرض وجود میں آئی‘‘اردو میں تلفظ: معنویت اورمسائل’’اسی قبیل کی ایک کتاب ہے، جو اردو زبان وادب کو تلفظ کے حوالے سے درپیش مسائل، ان کے اسباب اورتدارک کے موضوع پربحث کرتی ہے، تقریبا ایک سال قبل ۹/اکتوبر ۷۱۰۲ء کو مولانا فیروزاخترقاسمی نے مرکزی جمعیت علماکے زیراہتمام قومی کونسل برائیفروغ اردوزبان کے اشتراک سے جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے نہروگیسٹ ہاؤس میں ایک سیمینار منعقد کیاتھا، جس کاعنوان تھا‘‘اردو میں تلفظ کے مسائل: اسباب اورتدارک’’، اس میں ہندوستان کے طول وعرض سے پروفیسرز، ڈاکٹرز اور ریسرچ اسکالرز سمیت اردو کی کئی معروف شخصیات نے شرکت کی تھی اور تحقیقی مقالے پیش کیے تھے، زیرتبصرہ کتاب انہی مقالات ومضامین کا مجموعہ ہے، جمع وترتیب کا کام ڈاکٹر یوسف رامپوری نے بہ خوبی انجام دیاہے، نیزانہوں نے کتاب میں دیگر اہل قلم سے لکھواکر مزید مضامین کا اضافہ کیاہے اور‘‘اردو میں تلفظ کی اہمیت اور معنویت’’کے عنوان سے ایک مفصل ومبسوط مقدمہ بھی لکھاہے، جس میں متعلقہ موضوع پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور تلفظ درست کرنے کے چار مؤثر طریقوں کی طرف رہنمائی بھی کی گئی ہے۔

کتاب کے مقالات کی کل تعداد انیس ہے، سب سے پہلا مضمون‘‘اردو تلفظ: چند مشاہدات’’ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی کالکھا ہواہے، ڈاکٹر صاحب چوں کہ سیمینار میں صدر کی حیثیت سے تشریف فرما تھے، سو انہوں نیاس مضمون میں بالاختصار سیمینار کے انعقاد کی وجہ اور اپنا تاثر پیش کیاہے، پھر مشاہدات کی روشنی میں انہوں نے اردو میں تلفظ کیبارے میں تین اہم نکات کی طرف توجہ دلائی ہے، کتاب کے پانچ مضامین؛ پروفیسر علیم اشرف خان کا‘‘اردو میں مستعمل فارسی وعربی الفاظ کا تلفظ واملا’’، آصف اقبال جہان آبادی کا‘‘اردو تلفظ پر عربی صوتیات کے اثرات’’، ڈاکٹر جسیم الدین کا‘‘اردو میں عربی الفاظ کا استعمال: ایک مطالعہ’’، فاروق اعظم قاسمی کا‘‘اردو کا صوتیاتی نظام’’اور ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی کا‘‘اردو میں مستعمل عربی کی چند ترکیبیں اور ان کا صحیح تلفظ’’ایسے ہیں،جو عام طور سے اردو زبان کے الفاظ ومعانی اورتراکیب وصوتیات پر عربی زبان وادب کاجو اثرہے، اس پر روشنی ڈالتے اور اس سلسلے میں اردو لکھنے پڑھنے اور بولنے والوں سے جو غلطیاں سرزد ہوتی ہیں ان کی نشاندہی کرتے نظرآتے ہیں،جبکہ تین مضامین خواجہ شبیرالزماں کا‘‘اردو میں انگریزی الفاظ کی ادائیگی کا مسئلہ’’، نوجوان مصنف واہلِ قلم نایاب حسن کا‘‘سوشل میڈیا پر اردو تلفظ: مسائل، اسباب اور تدارک’’، اور شہاب الدین قاسمی کا‘‘قومی میڈیا اور اردوزبان وتلفظ’’اس اعتبار سے اہم ہیں کہ ان میں انفارمیشن ٹکنالوجی اورانگریزی زبان کی روزافزوں اہمیت وغلبہ کے سبب ہر لمحہ بدلتے حالات میں اردو کے سامنے تلفظ اور لفظیات کے حوالے سے جو نئے نئے چیلنجزہیں ان پرتشفی بخش گفتگو کی گئی ہے، حبیب سیفی نے اپنے مقالے میں اردوزبان کی تشکیل وتعمیر میں کھڑی بولی کے اثرات کوبیان کرتیہوئے تلفظ کے پہلوپر بات کی ہے، ڈاکٹر محمد اطہرمسعود خان نے رئیس رامپوری کی تیارکردہ اردولغت روہیلکھنڈ کا تلفظ کیحوالیسے تحقیقی جائزہ لیا ہے اور اس کی اہمیت وافادیت کو واضح کیاہے، ریسرچ اسکالر امیر حمزہ نے اردو لغت کی مشہور کتابوں فیلن کی ڈکشنری، فرہنگ آصفیہ، فرہنگ عامرہ اور جامع فیروزاللغات میں اردو تلفظ کی صورت حال پر گفتگو کی ہیاور ان میں موجود کمیوں وخامیوں سے قاری کو آگاہ کیا ہے، غلام نبی کمار کا مضمون‘‘کشمیر میں اردو تلفظ کی صورت حال’’بھی دلچسپ اورمفید ہے، ڈاکٹر سعد مشتاق حصیری کا مضمون‘‘تلفظ اور اس کے استعمالات: فضلائے یونیورسٹیز اور مدارس کے تناظر میں’’فارغین مدارس اور فارغین جامعات وکالجزکے درمیان تلفظ کے فرق کو بیان کرتاہے، اس کے علاوہ عبد الباری قاسمی کا‘‘عہد جدید میں تلفظ کی صورت حال’’، ارشاد سیانوی کا‘‘اردو تلفظ: تحفظ اوربازیافت’’، نازیہ کا‘‘حروف تہجی اور اردو تلفظ’’بھی گراں قدر اور معلومات افزا مقالے ہیں، سیکڑوں الفاظ پرمشتمل دو فرہنگ بھی شامل کتاب ہے، پہلا ڈاکٹر مشتاق قادری کاہے، اس میں بعض وہ الفاظ ہیں، جن کے غلط تلفظ سے معنی بدل جاتے ہیں، دوسرے میں اردو میں زیادہ استعمال ہونے والے عربی الفاظ کو جمع کیاگیاہے، یہ مقالہ مرتب ڈاکٹر محمد یوسف رامپوری کاہے۔

بہرحال مجموعی طور پر کتاب کے تمام مضامین تحقیقی ہیں اور بہ قول مرتب یہ‘‘نئے اور غیر مطبوعہ مضامین کا مجموعہ’’ہے ‘‘گرچہ اس سے قبل بھی تلفظ پر کئی کتابیں زیورطبع سے آراستہ ہوچکی ہیں، مگر ان میں سے زیادہ تر کئی دہائیوں سے پہلے کی صورت حال کا نقشہ کھینچتی نظر آتی ہیں’’جب کہ اس کتاب میں‘‘نئے حالات اورنئے تقاضوں کو سامنے رکھ کر تلفظ پربات کی گئی ہے’’، کتاب کی نشرواشاعت کا اہتمام مرکزی پبلی کیشنز نئی دہلی نے کیا ہے، طباعت شاندار اور ٹائٹل معیاری ہے، ۴۶۲ صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت ۰۰۳ روپے موزوں ہے، امید کرتاہوں کہ کتاب عوام وخواص کے ہاں مقبول ہوگی اور تلفظ کے حوالے سے دوسرے لوگوں کو کام کرنے کی تحریک ملے گی۔

Imtiyaz Shamim
About the Author: Imtiyaz Shamim Read More Articles by Imtiyaz Shamim: 5 Articles with 4668 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.