کشمیر کاز ، وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کی پاکستان کو اہم تجویز

بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ مزاکرات شروع کرنے کے حوالے سے پیشگی شرائط عائید کرنے اور مذاکرات سے پہلے ان شرائط کی تکمیل کے مطالبات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اور جنگ کے خطرات جاری ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور جبر کی مسلسل صورتحال عالمی سطح پر بھی نمایاں ہو رہی ہے۔کشمیری بھارت کے خلاف بھر پورمزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں اور آزادی کے حق میں ہر طرح کی قربانیاں دے رہے ہیں۔دوسری طر ف پاکستان میں اقتدار کی کھینچا تانی سے ملک میں اقتصادی نقصانات اور عدم استحکام کی کیفیت کی صورتحال ہے۔پاکستان کی تمام توجہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پر ہے اور امریکہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان سے اتنے مطالبات رکھتا ہے کہ جنہیں دیکھتے ہوئے پاکستان امریکہ تعلقات افغانستان کے حوالے سے ہی نمایاں ہو تے ہیں۔ان حالات و واقعات کے تناظر میں کشمیر کاز ترجیحات میں کافی نیچے نظر آنے لگا ہے۔

آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے حوالے سے ایک ایسی اہم تجویز پیش کی ہے جس پر عمل کرنے سے مسئلہ کشمیر کے حل میں موثر پیش رفت کی توقع کی جا سکتی ہے ۔وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کی اس تجویز پر عمل کرنا وقت کا ایک اہم تقاضہ ہے اور اس سے بھارت کو کشمیر کے حوالے سے مقامی اور عالمی سطح پر بھی کمزور پوزیشن کی طرف دھکیلا جا سکتا ہے ۔یہی'' وے آئوٹ ہے''، بھرپور قربانیوں کے باوجود پھنسے ہوئے مسئلہ کشمیر میں موثر پیش رفت کرنے کا طریقہ ہے۔آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ اب پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کی سفارتی ،سیاسی ،اخلاقی مدد سے بڑھ کر کشمیریوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے،اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان آزاد کشمیر کے سٹیٹس کا تعین کرے،کشمیری مسئلہ کشمیر کے پرنسپل پارٹی ہیں،کشمیریوں پر اعتماد اور اعتبار کیا جائے،اب ٹھوس اقدامات کرنے کا وقت آ گیا ہے،محض باتیں کرنے سے بات نہیں بنے گی،ہندوستان کے روئیے کا دیکھتے ہوئے اس سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ دنیا کو بتایا جائے کہ بھارت جو کچھ کشمیر میں کر رہا ہے،پاکستان اس پر ناراض ہے،اندرا گاندھی نے دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈبونے کا دعوی کیا تھا جبکہ کشمیریوں نے دو قومی نظرئیے کا جھنڈا ہمالیہ پہ بلند کیا ہے۔وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے ٹی وی چینل'' جیو نیوز''کے نشر ہونے وال ایک پرو گرام میں صحافی حامد میر کے ساتھ گفتگو میں یہ اہم تجویز دیتے ہوئے کہا کہ

'' اب پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کی سفارتی ،سیاسی ،اخلاقی مدد سے بڑھ کر کشمیریوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے.یہ بیانیہ پرانا ہو گیا ہے کہ کشمیریوں کو سفارتی ،سیاسی ،اخلاقی مدد دیں گے.اب کشمیریوں کو اس سے بڑھ کر پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے۔کشمیری بھی انسان ہیں لیکن انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ لوہے کے چنے سے بھی زیادہ سخت ہیں،اللہ کی فضل و کرم سے۔اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان آزاد کشمیر کے سٹیٹس کا تعین کرے،ہمیں بھیجیں باہر،ہمیں کشمیریوں کی نمائندگی کرنے دیں، اصل فریق میں ہوں ،فیصلہ میں نے کرنا ہے،ہندوستان پاکستان نے میرا فیصلہ نہیں کرنا ہے،میں ہوں پرنسپل پارٹی.پاکستان بھی پارٹی ہے،ہندوستان بھی پارٹی ہے لیکن پرنسپل پارٹی میں ہوں۔مجھے سپورٹ کرے حکومت پاکستان ،مجھے آگے کریں،آپ میرے پیچھے رہیں،ہم پر اعتماد اور اعتبار کریں ،کشمیری بہت تیز ہیں معاملات کو سلجھانے میں اللہ کے فضل و کرم سے،کوئی ایسی بات نہیں ہے۔ کشمیر کے بارے میں پوچھا جاتا ہے کہ اب کیا کرنا چاہئے؟ تو وقت آ گیا ہے کہ آزاد کشمیر کے سٹیٹس کا تعین کریں کہ کشمیر اشو پر آزاد کشمیر حکومت کیا کرے گی اور آگے کہاں تک جائے گی ،تمام سٹیک ہولڈرز سب لوگ مل بیٹھیں،میٹنگ کریں کہ کیا کرنا ہے۔ اس لئے کہ اب کشمیریوں کا اتنا خون بہہ چکا ہے،میری ڈیوائیڈڈ فیملی ہے ،میری ماں سرینگر کی رہنے والی ہے،میرا کیا قصور ہے کہ میرے رشتہ دار مجھے نہیں مل سکتے اور میں ان کو نہیں مل سکتا ،میرے باپ کے رشتہ دار بھی وہاں رہتے ہیں۔میںنے یورپی یونین میں ایک وڈیو دکھائی کہ لوگ دریا کے کنارے بیٹھے ہیں لیکن انڈین فوجی ان کو ملنے نہیں دے رہے اور کشمیری خواتین رو رہی ہیں تو یورپی یونین کی فارن آفس کی خواتین یہ دڈیو دیکھ کر رو پڑیں۔اصل فریق کو آپ پیچھے رکھیں اور باتیں کریں تو اس طرح نہیں ہو گا۔ کئی حریت رہنمائوں کو بھارتی جیلوں میں رکھا گیا ہے ،شبیر شاہ،آسیہ اندرابی ،ان پر انہوں نے منی لانڈرنگ اور بہت سے دوسرے مقدمات دائرکئے ہیں۔اب وقت آ گیا ہے ٹھو س اقدامات اٹھانے کا، باتیں کرنے سے اب بات نہیں چلے گی،یہ باتیں ہم 70سال سے سن رہے ہیں۔ایوب خان صاحب مظفر آباد آئے تھے ،انہوں نے کالج گرائونڈ میں جلسے میں کہا تھاکہ کشمیریو، ایک وقت ایسا آ سکتا ہے کہ پاکستانی کشمیر کو بھول جائیں،یہ وقت بھی آ سکتا ہے کہ تم خود بھول جائو لیکن میں تمھیں یہ یقین دلاتا ہوں کہ افواج پاکستان مسئلہ کشمیر کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ہندوستان ایل او سی پر چھیڑ خانی کرے گا،لوگوں کو تنگ کرے گا،نیلم ویلی ،پونچھ میں لوگوں کو تنگ کرے گا،اقتصادی مشکلات ڈالے گا۔اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کی طر ف سے ایسا جواب جانا چاہئے کہ دنیا کو معلوم ہو سکے کہ کشمیر اشو واقعی ایک سنگین مسئلہ ہے۔اس کی کانفلیکٹ منیجمنٹ نہیں کرنی ہے،ہم جو بات چیت کرتے ہیں ،جب پاکستان ہندوستان کو کہتا ہے کہ میں تیار ہوں بات چیت کے لئے تو سب تالیاں بجاتے ہیںپاکستان کے حق میں کہ یہ ہو گیا ،وہ ہو گیا،لیکن ہندوستان کہتا ہے کہ نہیں آپ نے شرائط پوری نہیں کیں،تو وہ سارا دبائو اتر جاتا ہے۔ہندوستان سے آپ کو بات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں،نہ کریں آپ اس سے بات،دنیا کو آپ بتائیں کہ آپ ناراض ہیںجو کچھ ہندوستان کر رہا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ اب بیٹھ کر نیا انشیٹیو لیا جائے،ہم ساتھ ہیں ،ملت اسلامیہ کو یقین دلاتے ہیں کہ کشمیری بچہ بچہ اپنی آزادی کے لئے ،جس طرف اس کے دریا بہتے ہیں ،جس طرف اقتصادی ،مذہبی ،سارے رشتے پاکستان کے ساتھ ہیں۔اندراگانڈھی نے کہا تھا کہ میں نے دو قومی نظرئیہ خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے،اللہ کے فضل و کرم سے کشمیریوں نے ہمالیہ کے بلند پہاڑوں پہ دو قومی نظرئیے کا پرچم بلند کیا ہے''۔کشمیرکاز کے حوالے سے میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ'' ان کی نشریات دیکھتے ہوئے پاکستانی عوام کو کشمیریوں کا کیا احساس ہو گا،ادھر کشمیریوں پر بھارت کے مظالم دکھاتے ہیں اور ساتھ ہی اگلا اشتہار انڈین ایکٹریس کا آ جاتا ہے ۔آپ ہم کشمیریوں کے ساتھ کیا مذاق کرتے ہیں؟مجھے اس پہ بہت تکلیف ہوتی ہے۔''

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 698974 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More