بچوں و بچیوں کے اغواء‘ زیادتی اور قتل کے واقعات میں
اضافہ کا ذمہ دار کون ؟
ریاست ‘ حکومت ‘ آئین ‘ قانون ‘ عدلیہ ‘ ادارے ‘ معاشرہ ‘ عوام ‘ ٹیکنالوجی
‘ بے مہار آزادی یا عریانی و فحاشی
پاکستان میں انتخابات ہوچکے ہیں ‘ اقتدار و حکومت کی تبدیلی عمل میں آچکی
ہے مگر نہ تو عوام کی حالت بدلی ہے ‘ نہ ملکی حالات میں تبدیلی آئی ہے ‘
مہنگائی میں اضافہ اسی طرح ہورہا ہے ‘ اختیار واقتدار کا ناجائزا استعمال
جاری ہے ‘ پانی بحران ‘ بجلی بحران ‘ گیس بحران برقرار ہے ‘ پولیس گردی میں
کوئی کمی ہوئی ہے نہ جرائم کا گراف کم ہوا ہے ‘ تعلیمی نظام بہتر ہو اہے نہ
صحت ‘ علاج ‘روزگار ‘ انصاف اور تحفظ و حفاظت کے شعبوں میں کوئی اصلاح ہوئی
ہے اسلئے اسلام دشمن ‘ ایمان دشمن ‘پاکستان دشمن ‘ نظام دشمن ‘ امن دشمن
اورعوام دشمن پوری آزادی سے اپنا کام کررہے ہیں بچوں وبچیوں کے اغوا‘ عصمت
دری ‘ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعات عام ہیں کیونکہ ہم قوانین کی پاسداری
اور عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کی روایت سے محفوظ ہیں اسی لئے اب تک زینب
قتل کیس کے عدالتی فیصلے اور مجرم کی سزا پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے جس کی
وجہ سے ملک وعوام دشمنوں ‘ جرائم پیشہ عناصر اور جنسی درندوں کے حوصلے بڑھ
رہے ہیں اور یہ تاثر فروغ پارہا ہے کہ قانون صرف کمزوروں ‘ مجبوروں ‘
بیکسوں کیلئے ہے طاقتور ‘ دولتمند اور مقتدر و بااثر افراد اس کی گرفت سے
محفوظ ہیں جس کی وجہ سے ہر مقتدر ‘ باختیار ‘طاقتور ‘ با اثر اور دولتمند
کے دل ودماغ میں ہوس کا کیڑہ کلبلا کر اسے جرائم کی ترغیب دے رہا ہے اور
معاشرہ بہت تیزی سے ہر طرح سے اور ہر ایک کیلئے غیر محفوظ ہوتا جارہا ہے
انسان کا جان و مال اور عزت و آبرو نہ تو سڑکوں ‘ گلیوں ‘ بازاروںا ور
پارکوں میں محفوظ رہی ہے اور نہ ہی گھر کی چاردیواری کے اندر اسے تحفظ کی
کوئی ضمانت حاصل ہے ہر جانب چور ‘ لٹیرے ‘ ڈاکو اور زانی اپناقبیح کھیل‘
کھیل رہے ہیں مگر انہیں روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ پاکستان میں اگر واقعی
تبدیلی آئی ہے اورملک و قوم کو استحصالیوں ‘ ظالموں ‘ لٹیروں ‘ قاتلوں ‘
فاسقوں اور فاجروں سے نجات ملی ہے تو اس ملک سے یزیدیت کے آثار مٹ جانے
چاہئیں اور حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کو ہر طرح سے تحفظ فراہم کرنے کیساتھ
آئین و قانون پربلا تفریق عملدرآمد کو یقینی بنائے بصورت دیگر قوم کو یہی
محسوس ہوگا کہ کہ یزید وابن زیاد کی جگہ شمر نے لے لی ہے !
|