عمران خان کی حکومت کا آغاز بہت سی توقعات سے ہوا ہے۔ وجہ
صاف ظاہر ہے کہ عمران نے گذشتہ پانچ سالوں سے اِسی طرح کی سیاست کی ہے کہ
بہت زیادہ سنسنی پیدا کی گئی ۔ شائد عمران کی کامیابی کی وجہ بھی یہ ہے کہ
وہ عوام کو یہ باور کروانے میں کامیاب ہوگئے کہ اسٹیٹس کو کو ختم کیے بغیر
عام پاکستانی کی حالت نہیں سُدھرئے گی۔ عوام کی طاقت، اسٹیبلشمنٹ کی
نوازشات اور نواز شریف کی پاک فوج کے خلاف اور ختم نبوت کے قانون کے خلاف
محاذآرائی عمران خان کے لیے اقتدار میں آنے کا سبب بنا۔ نواز شریف کا سیاسی
زوال اُن کے ذاتی جابرانہ رویے کا نتیجہ ہے کہ اُن کے اندر کی خود پسندی نے
اُن کو جس طرح اپنے حصار میں لے رکھا ہے اُس کی وجہ سے کسی بھی دوسرئے
ریاستی ادارئے کو خاطر میں نہیں لاتے رہے اور یوں وہ جیل کی ہوا کھانے کے
بعد پھر سے جیل یاترہ کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔اور شہباز شریف گرفتار ہو
کر نیب کے پاس ہیں -
واقفانِ حال بتاتے ہیں کہ نواز شریف ایک نئے انداز میں پاکستانی فوج کے
خلاف مہم جوئی شروع کرنے والے ہیں اور شہباز شریف کی تمام تر کو ششوں کے
باجود نواز شریف کا ذہن فوج اور عدلیہ مخالفت میں اٹکا ہوا ہے ۔یوں نواز
شریف کی سیاست کے عنصر کو ن لیگی محور سے کم کرنے کے لیے شہباز شریف کو
گرفتار کرکے اُس کو واقعی اپوزیشن لیڈر بنائے جانے کے لیے عوام میں تاثر
دیا جا رہا ہے۔
عمران خان کی حکومت کے دو انتہائی رہنماء جناب فواد چوہدری اور فیاض الحسن
چوہان کا رویہ ایسا ہے کہ جیسے وہ اپوزیشن میں ہیں اور وہ ہر وقت لڑنے مرنے
کے تیار رہتے ہیں۔ ہوسکتا ہے پی ٹی آئی کی حکومت کو اِس بات کا ادراک ہے کہ
اسٹیٹس کو کو توڑنے کے لیے اِسی طرح کا جارحانہ رویہ ہی اُن کے لیے کار گر
ثابت ہوگا۔دوسری طرف پی ٹی آئی کی حکومت نے جو بیانیہ اپنایا ہے کہ اُن کے
پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ وہ ستر سال کے مسائل چالیس دنوں میں حل کریں۔ اِس
بیانیے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا نابالغ پن دیکھائی دیتا ہے اور
اِس طرح کا رویہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے کے لیے جس
طرح کے بلند بانگ دعوے کیے تھے وہ سارئے کے سارئے جذبات پر مبنی تھے اور
عقل سے عاری تھے۔ اِس لیے تحریک انصاف کی حکومت کو اِس انداز کو بدلنا ہوگا
کہ ہم اتنی جلدی کچھ نہیں کر سکتے۔ گویا عوام اُن کے اِس بیانیے سے مایوس
ہورہے ہیں رہی سہی کسر سوئی گیس اور سی این جی کی قیمتوں میں ہوشروبا اضافہ
کرکے نکل گئی ہے۔ عوام کو ریلیف دینے کی بجائے مہنگائی کی چکی میں ڈال دیا
گیا ہے۔ عوام یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی میں کوئی
فرق نہیں رہا۔
نیب کی جانب سے جاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے بطور
وزیر اعلیٰ غیرقانونی طور پر پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے
اختیارات حاصل کیے۔رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ اپنے
اختیارات کا غلط استعمال کیا اور ملزم فواد حسن فواد کے ساتھ ملی بھگت سے
غیر قانونی کام کیا، فواد حسن فواد وزیراعلیٰ پنجاب کے سیکریٹری عمل درآمد
تھے۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق میسرز چوہدری اے لطیف ایں ڈ سنز کا ٹھیکہ غیر
قانونی طور پر منسوخ کیا گیا، ٹھیکہ آشیانہ اقبال ہاوسنگ پراجیکٹ کے
انفراسٹرکچر کے لیے دیا گیا تھا۔رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ٹھیکہ پیپرا
قوانین کے مطابق کمیٹی نے چوہدری لطیف سنز کو دیا تھا، ٹھیکے کو منسوخ کرنے
کی کوئی وجہ نہیں تھی لیکن ایسا من پسند ٹھیکدار کو نوازنے کے لیے کیا گیا
اور ٹھیکیدار نے اس ٹھیکے کے حصول کے لیے رشوت دی۔نیب رپورٹ کے مطابق شہباز
شریف نے 21 اکتوبر 2014 کو پراجیکٹ پی ایل ڈی سی سے لیکر ایل ڈی ایکو دیا،
شہباز شریف کا فیصلہ بد نیتی پر مبنی تھا۔پی ایل ڈی سی کا قیام اسی ہاوسنگ
منصوبوں کی تیاری کے لییکیا گیا تھا، شہباز شریف کے اقدام سے نہ صرف پی ایل
ڈی سی بلکہ قومی خزانے کو بھی نقصان پہنچا۔رپورٹ کے مطابق ملزم نے غیر
قانونی طور پر منصوبہ ایل ڈی اے کے حوالے کیا، ایل ڈی اے کی سربراہی
وزیراعلیٰ کے قریبی افسر احد چیمہ کر رہے تھے۔
نواز شریف کی رہائی بے شک ضمانت پر ہوئی ہو اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے
ایسا کیا ہو۔ اِسی طرح شہباز شریف کو بھی کچھ عرصہ بعد رہائی مل جائے گی۔
لیکن جس انداز میں سب کچھ ہورہا ہے اِس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسٹبلشمنٹ
عمران خان کی حکومت کرنے کی اسطاعت پر مطمن نہیں ہوئی ۔ اِس لیے شہبازشریف
کی سیاست کا احیاء کیا جارہا ہے اِس لیے شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے
اور اُنھیں پذیرائی دلوائی جارہی ہے۔ اِس حوالے سے ن لیگ کے رانامشہود کا
شہبازشریف کی گرفتاری سے پہلے کا بیان ہی سمجھداروں کے لیے کافی ہے۔
|