سپریم کورٹ کے۴۵؍ویں چیف جسٹس دیپک مشرا کے چند متنازعہ اور قابل ذکر فیصلے

جسٹس دیپک مشرا (پیدائش: 3 اکتوبر 1953ء) بھارت کے ۴۴؍ ویں چیف جسٹس جے ایس کیہر کے جانشین اور پینتالیس ویں چیف جسٹس تھے۔ قبل ازیں وہ پٹنہ اور دہلی کی عدالت ہائے عالیہ کے چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں۔ دیپک مشرا اڑیسہ سے تعلق رکھتے ہیں اور بھارت کے اکیسویں چیف جسٹس رنگاناتھ مشرا کے قریبی عزیز ہیں۔دیپک مشرا 14؍فروری 1977ء کو بارکونسل کے رکن بنے اور اڑیسہ ہائی کورٹ اور سروس ٹریبیونل میں کام کرتے رہے۔ 1996ء میں وہ اڑیسہ ہائی کورٹ کے عارضی جج بنے، پھر مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں ان کی منتقلی ہو گئی جہاں 19؍ دسمبر 1997ء کو انہیں مستقل جج بنا دیا گیا۔ دسمبر 2009ء کو وہ پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے اور مئی 2010ء تک اس عہدے پر فائز رہے، بعد ازاں انہیں دہلی ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا ،بعد ازاں وہ عدالت عظمیٰ کے منصف اعظم بنے اور 2؍اکتوبر 2018ء کو ریٹائر ہوئے۔عدالت عظمیٰ میں دیپک مشرا کی میعاد 28؍ اگست 2017ء سے 2؍ اکتوبر 2018ء تک تقریباً چودہ مہینے ہیں، وہ پینسٹھ برس کی عمر میں پینتالیس ویں چیف جسٹس کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔جسٹس دیپک مشرا کئی مرتبہ اپنے فیصلوں کو لے کر تنازعات کا شکار ہوئے ہیں،خاص طور پر 12 ؍ جنوری 2018ء کو سپریم کورٹ کے چار سینئر جج جستی چلا میشور، رنجن گوگوئی، مدن لوکر اور کورین جوزف نے ایک پریس کانفرنس طلب کی اور اس میں دیپک مشرا کے طرز و انداز نیز مقدمات کے تعین کے طریقہ کار پر سخت تنقید کی مگر مشرا کے قریبی حلقوں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔20؍ اپریل 2018ء کو سات حزب مخالف نے نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائڈو کے پاس ایک پٹیشن دائر کی جس میں دیپک مشرا سے مواخذے کا مطالبہ کیا۔ اس درخواست پر 71 ارکان پارلیمان کے دستخط تھے۔23 اپریل 2018ء کو وینکیا نائڈو نے اس پٹیشن کو خارج کر دیا۔آئیے دیکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے چیف جج رہتے ہوئے منصف دیپک مشرا نے کس قسم کے فیصلے سنائے ہیں۔
(۱)جسٹس مشرا نے اپنے ایک فیصلے میں دہلی پولیس کو حکم دیا کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر ایف آئی آر اپلوڈ کریں تاکہ عدالت میں درست درخواستیں دی جا سکیں اور شکایتوں کی مناسب تلافی ہو۔
(۲)جسٹس مشرا نے اس بنچ کی بھی سربراہی کی تھی جس نے 1993ء کے ممبئی بم دھماکوں کے مجرم قرار دیئے گئے یعقوب میمن کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھاجس میں ذکر کیا گیا تھا کہ میمن کوپھانسی نہ دی جائے۔
(۳)جسٹس مشرا اس تین رکنی بنچ کے بھی سربراہ تھے جس نے نربھیا کے زنا بالجبر معاملے کے چار مجرموں کی سزائے موت برقرار رکھی۔
(۴)جسٹس مشرا اس انقلابی فیصلے کے بھی مصنف تھے جس میں انہوں نے دہلی میں پیش آمدہ اجتماعی جنسی زیادتی کے مجرموں کی سزائے موت کی تصدیق کی۔ اس کے بعد ہی زنا بالجبر کے خلاف سخت قانون سازی کی راہ ہموار ہوئی۔ اس فیصلے میں انہوں نے مجرموں کو اپنے لطف اور مزے کی خاطر اس بچی کو ایک پرزہ سمجھنے نیز اپنی حیوانی خواہشوں کی تکمیل کے لیے انتہائی بدترین انداز میں بچی کی نجابت و شرافت اور اس کی شناخت سے کھیلنے والا کہا اور اس سانحے کو انسانی برادری کے لیے ناقابل فہم قرار دیا۔
(۵)دیپک مشرا اس سات رکنی بنچ کے بھی رکن تھے جس نے کلکتہ ہائی کورٹ کے جج سی ایس کرنن کو توہین عدالت کا مجرم قرار دیا اور انہیں چھ ماہ کی سزا سنائی۔
(۶)ایل جی بی ٹی ( LGBT) lesbian, gay, bisexual, اور transgender کے ناموں کے ابتدائی حروف کا مخفف ہے۔ جسٹس دیپک مشرا نے ایل جی بی ٹی کو جائز قرار دیا ۔ اس فیصلے کے بعد اب ہندوستان میں ہم جنس پرستی غیر قانونی نہیں ہے ۔
(۷)پروموشن میں ریزورویشن کے مدعے کو لے کر سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے سینٹرل گورنمنٹ کو کسی قسم کے اعدادوشمار جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پروموشن یعنی رتبے میں ترقی کا تعین ریاستی حکومت طے کرے۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے اس فیصلے کو دوبارہ جانچ کے لیے سات رکنی بینچ کے پاس بھیجنے سے بھی انکار کر دیا۔
(۸)۲۶؍ستمبر۲۰۱۸ء کوچیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی لائیو اسٹریمنگ اور ریکارڈنگ کی بھی اجازت دے دی ،جلد ہی اس کے لیے اصول مرتب ہوں گے اور پارلیمنٹ کی طرح سپریم کورٹ کے مقدمات کو بھی لائیو نشر کیا جائے گا۔
(۹)۲۷؍ستمبر۲۰۱۸ء کو چیف جسٹس نے ایڈلٹری (زناکاری) کے متعلق انڈیل پینل کوڈسیکشن 497؍کو غیر قانونی قرار دیا اور کہاکہ شادی شدہ لوگوں کے ذریعے باہر ناجائز تعلقات رکھنا غیر قانونی نہیں ہے جب کہ زناکاری اب بھی طلاق کے لیے آدھار بنا رہے گا ۔
(۱۰)۲۷؍ستمبر ۲۰۱۸ء کو فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہاکہ اسلام میں مسجد میں نماز پڑھنا ضروری نہیں ہے ۔کورٹ نے کہا کہ اسلام میں نمازپڑھنا عبادت کا اہم جز ہے مگر صرف مسجد ہی میں نماز پڑھنا ضروری نہیں ہے،نماز کہیں بھی ادا کی جاسکتی ہے ۔
(۱۱)۲۸؍ستمبرکوکیرالا کے سبری مالا مندر میں تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے دس سے پچاس سال کے درمیان کی عورت کی پابندی کو بھی ہٹا دیا ہے ، اب ہر عمر کی لڑکی اور عورت کو مندر میں جانے کی اجازت حاصل ہے ۔
(۱۲)الیکشن میں مجرموں کو کھڑا نہ ہونے کی اپیل بھی جسٹس مشرا کی بینچ نے خارج کردی ہے ،کورٹ نے کہاکہ صرف چارج شیٹ کے آدھار پر الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا ہے ۔
(۱۳)بہت ساری جگہوں پر آدھار کارڈ کو جبراًضروری قرار دیا جا رہا تھا، جس کو ملحوظ رکھتے ہوئے سپریم کورٹ میں ۲۷؍عریضے داخل کیے گئے تھے جس پر ۳۸؍دنوں تک نظر ثانی کی گئی ،ہندوستان کی سب سے بڑی کورٹ کی پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے ۲۶؍ستمبر ۲۰۱۸ء کو ایک تاریخی فیصلہ صادر کیا ہے ۔یہ فیصلہ ۱:۴ کے ریشو سے سامنے آیا ہے ۔جس کے تحت آدھار کارڈ ایکٹ کو معمولی تبدیلی اور چند شرائط کے ساتھ لازمی قرار دیا گیاہے ۔اس فیصلے کی تفصیلات راقم پہلے ہی اخبارات میں شائع کرچکا ہوں۔
٭٭٭

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731764 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More