کیا اب اسلام ویسا نھیں رھا۔۔؟

اسلام ہماری مرضی کانام نھیں بلکہ اپنی مرضی کی قربانی کا نام اسلام ھے ،

جی بالکل آپکا سوال اچھا ھے، لیکن میں آپ سے پوچھتا ھوں کہ کیا یہ سوال بنتا بھی ھے؟۔۔۔۔۔نا۔۔۔۔۔۔ نا۔۔۔۔۔۔ مجھے نھیں بتانا بلکہ اپنے آپ سے پوچھئے۔۔ پوچھیئے ذرا کہ کیا ہم تک وہ اسلام نھیں پہنچا؟؟؟

یہی سوال ھے نا آپکا ۔۔۔۔۔۔ ہم تک اسلام پہنچا ھے یا نھییں۔۔۔؟۔۔۔۔ کیا یہ وہی اسلام ھے یا نھیں۔۔؟؟

دیکھیئے پہلی بات یہ کہ اسلام میں ایسا ویسا کچھ نھیں، اسلام جیسا تھا ویسا ھی رھے گا اور اسی جیسا رھے گا۔
تو میرا خیال ھے یہ سوال یہیں چھوڑ دینا چاھیئے۔
اسلام کوئی راہ چلتی کتاب نھیں جو کسی کو ملی ھواس نے اسے پڑھا، سوچا ، کچھ چیزیں مٹا کر خود سے لکھ دیںاور نئیے سرے سےچھپوالی ھو۔۔۔

ایسا سوچنا محال ھے کہ اسلام ہم تک ویسا پہنچا نھیں۔
کیسی احمقانہ بات ھے کہ خود عمل کرتے نھیںاور جسٹیفائی کرنے کو کہدیتے ھیں جی اب وہ اسلام نھیںن رھا۔۔
بچو۔۔۔! اسلام وھی ھے جو حضور ﷺ نے عمر اور علی کو سکھایا تھا۔ وہی اسلام حسین تک پہنچا اور وہی اسلام یزید تک۔۔۔
لیکن فرق جانتے ھو کہاں آیا؟۔۔۔۔ صرف ماننے پر ، عمل کرنے میں۔۔
ایک نے مانا، عمل کیا اور کٹ گیا دوسرے نے سنا مانا بھی کہ یہی اسلام ھے مگر اسکے مطابق نا کرسکا۔۔۔
آج اسلام جیسا بھی ھےچلو فرض کرلو کرلیں کہ اسلام پہلے جیسا نھیں تو بتاؤ اب والے اسلام میں خرابی کیا ھے؟

پہلے پہل تو چور کے ہاتھ کٹتے تھے،زانی کو کوڑے مارے جاتے تھے،

اور آج۔۔۔۔۔ آج کے اسلام کے کیا کہنے، آج اسلام میں جتنی آسانیاں ھیں ہم تو ان آسانیوں پر بھی آسانی سے عمل نھیں کر پارھے ۔

آج کبھی کسی چور کے یاتھ کٹےکیا؟ کسی زانی کو کوڑے لگے؟

نھیں نا۔۔۔۔ تو بتاؤ سچے دین کے کچے مسلمانوں۔۔۔۔ آج کا دین پھر آسان ھوا نا۔۔۔۔۔ آسان ھی آسان ھے ، مشکل ھی کیا ھے آج؟ آج اگر کسی مسلمان پر کلمے کی وجہ سے ظلم ھو رھا ھے تو بس ایک کال کی ضرورت ھے اور وہ کسی اسلامی ملک کے زیرِ حفاظت چلا جاتا ھےاور پہلے والا اسلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلے والے اسلام میں تو کلمے کی وجہ سے مالک غلام کو دہکتی ریت پر لٹاتا، ننگے بدن پتھر، گرم پگھلتے پتھروں پر لٹاتا مگر قربان جاؤں انکے عمل کے، کہ کلمہ کبھی بھولنے نا پاتاتھا، تب تو کوئی ایسی پالیسی ایسی حکومت نا تھی جو انکو بچا سکتی تھی۔

ہاں تم بھی سچے ھو کہ ہم تک وہ اسلام پہنچا ھی نھیں۔

نھیں پہنچا ہم تک وہ اسلام کہ جسک ے پیروکار حکمران راتوں کو پہرے دیتے، خودد غریبوں کے گھر اناج اٹھا کر لے جاتے،، کتوں کے بھو کے مرنے کی دن رات فکر لاحق رھتی تھی۔

اور آج۔۔۔ آج کا اسلام،،،،

تو کہنا پڑے گا کہ ہم تک وہ اسلام پہنچا ھئی نھیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ہرگز نھیں۔۔۔ قطعاً یہ کہنا درست نھیں کہ ہپم تک وہ اسلام پہنچا نھیں۔
نا صاحب ایسا مت کہ، کلمہ آپ بھی پڑھتے ھو پہلے والے بھی پڑھتے تھے، بس کلمے پہر یقین کی کمی ھے
آج کے سادہ سے بوڑے کسان کے سے کبھی کلمہ سننا ، پہلے تو شرموئے گاپھر کہے گا اوس سوینے دا ناں (نام) کیس طرح لواں میرا تے وضو نیئں اے،

اور یقیناً یہ ادب کلمے سے کہیں آگے ھے، سب یہ بھی جانتے ھیں کہ اس بندے کو وضؤ کرنا نھیں آتا مگر جب بھی محوب کا ذکر سنے گا اتنے انہماک اور تجسس سے سنے گا کہ گویا سرکار سامنے بیٹھےھوں، اور ہم پڑھے لکھے لوگ ایسی محفلوں میں بار بار اپنی گھڑیاں دیکھ رھے ھوتے ھیں کہ کب یہ ختم ھو اور ہم گھر جائیں۔

قصور ہمارا اپنا ھے اسلام ہماری مرضی کانام نھیں بلکہ اپنی مرضی کی قربانی کا نام آسلام ھے ، اور اگر اسلام ہماری اپنی مرضی کے مطابق ھو بھی جائے بھی ہم سے بھت سارے اس پر بھی نالاں ھو جائیں گے،

سرکار۔۔! اسلام صرف اطاعت مانگتا ھے صرف عمل چاہتا ھے ورنہ علم تو کتابوں میں بھرا ھوا ھے۔۔
اگر اسلام ویسا نھیں رھا تو پھر یہ بھی کہنا چاھیئے کہ خدا بھی ویسا نھیں رھا، پہلے تو فرشتوں کی فوج بھیجتا تھا اور اب مسلمانوں کی سنتا بھی نھیں۔۔!

اعتراض بھت سے ھیں، سولات بےشمار ھیں اور یہ سب حیلے بیانے ھیں ، عمل نا کرنے کے، اور یہ بہانے تمھیں حساب و کتاب سے بچا نھیں سکیں گے۔

چلو جو اسلام ملا ھے اسکے مطابق عمل تو کرو، کل اگر روزِ حشر خدا پوچھے تُو نے اس پر اسیے عمل کیوں کیا تو صاف کہہ دینا کہ اے اللہ مجھ تک اسلام اسی طرح آیا تھا،سو میں نے ویسے ھی عمل کیااگر غلط تھا تو تُو ھی بتا دیتا، مگر ہم علم والے بن رھے ھیں اور عمل سے بھاگ رھے ھیں۔ مگر یاد رکھیئے، اسلام الگ سے کچھ نھیں، جہاں قران ھے وہاں شریعت، اور یہی سب اسلام ھے، جب قران میں ردودبل نھیں تو شریعت کیسے بدل سکتی ھے اور یہ سب نھیں بدلے گا تو اسلام کا بدلنا سوچ سے باھر ھے، سمجھنے سے قاصر ھے۔
ہم یہ نھیں مانتے کہ ہم مسلمان ۔۔۔۔ پہلے والے مسلمان نھیں رھے بلکہ اسلام ھی کو ذمہ دار ٹھیرا رھے ھیں۔
بتاؤ ذرا کہاں ھیں وہ مسلمان جنہوں نے سنا کہ نبیﷺ کے دانت شہید ھوگئے ھیں تو عشق میں سارے دانت ھی اپنے نکال ڈالے۔
ھے کوئی آج ایسا مسلمان جس نے یہ واقع سنا اور عشق میں ایک دانت بھی توڑا ھو؟ مسلمانوں خدا کا کچھ خوف کرو، ڈرو اس ڈر والے سے۔۔۔

اسلام ابد تا ازل ایک ھی اسلام رھے گا لوگ بدلتے رھیں گے،ان کے عمل میں فرق آتا رھے گا،اور یہ سب ہم پر موقوف ھے، ہر آج اپنے کل زمہ دار ھے اور ہر جانے والا آج، آنے والے آج کا پیشرو بھی۔۔۔۔۔۔۔!چ
 

Faizan khurram
About the Author: Faizan khurram Read More Articles by Faizan khurram: 2 Articles with 1239 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.