دنیا میں پائے جانے والے درختوں کی ایک قسم جنس دارچینی
(Cinnamomum) کہلاتی ہے اور انہی درختوں کی چھال کو ’دارچینی‘ (Cinnamon)
کہا جاتا ہے۔
دارچینی ذائقے کے لحاظ سے شیریں لیکن زبان پر چبھنے والی ہوتی ہے۔ اس کی
رنگت ہلکی سیاہی مائل ہوتی ہے اور یہ زیادہ تر ہندوستان، سری لنکا اور چین
میں کاشت کی جاتی ہے۔ جدید تحقیق سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ عمومی امراض کے
علاوہ دارچینی سے شوگر کے مریضوں کو بھی بہت فائدہ ہوتا ہے، جس کےلیے
روزانہ صرف چند گرام دارچینی کا سفوف باقاعدگی سے استعمال کرنا کافی رہتا
ہے۔دارچینی کا کھانوں میں استعمال اس بات کی ضمانت ہے کہ آپ صحت مند رہیں
گے کیونکہ یہ بہت سی بیماریوں میں بے حد مفید ہے۔
دارچینی کیلشیئم ، ریشے اور پوٹیشیم سے بھرپور ہوتی ہے۔ یہ صحت کے لیے بہت
سے فوائد کی حامل ہے۔اس کا ایک بڑا مگر غیر معروف فائدہ یہ ہے کہ اسے
کھانوں میں استعمال کرنے سے کھانے خراب ہونے سے بچ جاتے ہیں جس کی وجہ یہ
ہے کہ اس کے استعمال سے کھانوں میں کئی قسم کے جراثیم (بیکٹیریا) کی افزائش
میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ دارچینی کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
ـ دار چینی کا شہد کے ساتھ استعمال بہت مفید ہے جس سے قوت مدافعت میں بھی
اضافہ ہوتا ہے، یہ نزلہ زکام اور متلی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
ـ کھانسی اور دمہ کی شکایت کی صورت میں دارچینی کا سفوف شہد کے ساتھ
استعمال کرنے سے افاقہ ہوتا ہے۔ اگر الرجی کے باعث چھینکیں آنے لگیں تو
دارچینی کے استعمال سے ٹھیک ہوجاتی ہیں۔
ـ دارچینی معدے کی خرابیوں کا ازالہ کرتی ہے۔ جن لوگوں کو بدہضمی کی شکایت
ہو وہ باقاعدگی سے دارچینی کا استعمال کریں کیوں دارچینی ہماری آنتوں اور
معدے پر گراں نہیں گزرتی اور جلد ہضم ہوجاتی ہے۔امراض قلب میں دارچینی کا
استعمال مفید ہے۔ یہ ہمارے جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو نارمل رکھنے میں
مددگار ثابت ہوتی ہے
ـ دانت کے درد کی صورت میں اگر دارچینی کا تیل روئی میں لگا کر درد والی
جگہ پر رکھا جائے تو افاقہ ہوتا ہے۔
ـ سر کے درد میں دارچینی کا لیپ ماتھے پر لگانا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے
بالخصوص جب سردیوں میں دردِ سر کی شکایت ہو تو یہ عمل ضرور کریں۔
فوائد کے ساتھ ساتھ اس کا بکثرت استعمال صحت کے لیے خطرناک مسائل کا سبب بن
سکتا ہے۔جیسے کہ دارچینی کے زیادہ استعمال سے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔
اس واسطے دل کے مسائل سے دوچار افراد کو دارچینی کے استعمال سے خبردار کیا
جاتا ہے۔دارچینی زیادہ کھانے سے انسانی جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔
لہذا جسم میں کسی بھی انفیکشن کے متاثرہ افراد کو ڈاکٹروں کی جانب سے متنبہ
کیا جاتا ہے کہ وہ دارچینی کا بہت زیادہ استعمال نہ کریں۔دارچینی سے بعض
افراد کو بعض نوعیت کی الرجی ہو سکتی ہے۔ یہ الرجی ، آنکھوں کی سوزش ، معدے
میں درد ، ہاتھوں اور چہرے پر سُوجن اور غنودگی کی صورت میں سامنے آ سکتی
ہے۔ |