پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے نئے ہدایت نامے میں
تجاوزات ہٹانے کے دوران ریڑھی ، چھابڑی والوں اور زمین پر سودا لگانے والے
انتہائی غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ نرمی برتنے اور انہیں
روزگار کمانے کے لئے متبادل جگہ کی فراہمی کی ہدایت کی گئی ہے ، وزیر اعلی
ٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے اس اقدام کی تحسین نہ کرنا قرین نا انصافی
ہو گی ، ہمارے ملک میں تجاوزات ہٹاناہر دور میں مشکل ترین کام رہا ہے ،
سابقہ حکمران اپنی سیاسی ساکھ اور تعلق داریاں نبھاتے اور اپنا ووٹ بنک
بچاتے ہوئے تجاوزات کے معاملے میں ہمیشہ کنفیوژن کے شکار رہے ہیں ، چنانچہ
جب بھی تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ، چھوٹے موٹے چھابڑی لگانے
والوں اور ریڑھی پر سودالگانے والے عارضی تجاوزات کرنے والوں پر ہی بجلیاں
گرائی گئیں ،ان کے علاوہ بڑے تجاوزکنندگا ن پر کسی نے کبھی ہاتھ ڈالا بھی
تو ایک فون کال سے اسکا کام روک دیا جا تا رہا ، سیاستدانوں کی گود میں
بیٹھے زور آور کبھی ناجائز تجاوزات والوں میں شامل نہیں کئے گئے ،
گوجرانوالہ شہر کو ہی لیں شہر میں بائی پاس تا بائی پاس تجاوات کی بھرمار
ہے ، اندرون شہر جی ٹی روڈ پل کی تعمیر کے بعد جی ٹی روڈ مزید تنگ ہو چکا
ہے ، شیرانوالہ باغ پھاٹک کے نزدیک یہ اسقدر سمٹ جاتا ہے کہ ٹریفک اکثر جا
م ہی نظر آتا ہے ، خاص طور پر پھاٹک بند ہونے کی صورت میں توسڑک اسقدر سکڑ
جاتی ہے کہ پیدل گزرنا بھی محال ہو جاتا ہے ، اسی طرح لاری اڈہ کے قریب
دونوں سائیڈوں پرسروس روڈز پر آٹو ورکشاپس سمیت دیگر کاروباری لوگوں نے غیر
قانونی پارکنگ بنا رکھی ہے اور یہاں کئی چھوٹے چھوٹے ہوٹل بھی قائم ہیں
جہاں باقاعدہ کھلے عام سارا دن حکومت اور قانون کا سر عام مذاق اڑایا جا تا
ہے ، سیالکوٹی دروازہ کے قریب شام ہوتے ہی مین جی روڈ پر کرسیاں سجا دی
جاتی ہیں اور دو دال چاول لگانے والے سر عام سڑک کے بیچ چاول بیچ رہے ہوتے
ہیں لیکن انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ،شاہین آباد میں بھی سروس روڈ
کے اوپر لگے سٹالز کسی منتھلی کی جانب اشارہ کر ر ہے ہوتے ہیں یہاں بھی
سروس روڈ انتہائی تنگ ہو جاتا ہے، سرکاری اہلکاروں کی منتھلی وصول کرنے
والوں کی ایک پوری چین ہے جسے توڑنے کی اشد ضرورت ہے اسلئے چھوٹی موٹی
ریڑھی پر لاداگیا سامان ضائع کرنے کی بجائے اسے دائیں بائیں ہٹا دینے کا
فیصلہ انتہائی دانشمندانہ ہے اور جو لوگ مستقل بنیادوں پر شہر میں تھڑے ،
پارکنگ اور دیگر تجاوزات قائم کئے ہوئے ہیں انہیں اب کسی رکن اسمبلی یا
وزیرکے سیکرٹری کی فون کالز پر کھلی چھٹی دینے کی بجائے سڑک سے ہٹانا ہو گا
اور سیاسی مداخلت کی مکروہ روایت کو ختم کر کے ہی تبدیلی کے خواب کی تعبیر
کی جانب پیش قدمی کی جاسکتی ہے ، فی الحال مختصر سے دور حکومت میں نئے
حکمرانوں نے جو قابل تحسین کام کیا ہے ، وہ زورآوروں اور طاقتوروں کی پرواہ
کئے بغیر تجاوزات کے خلاف آپریشن ہے ، چھوٹے دوکانداروں کو نرمی برت کر
متبادل جگہ کی فراہمی سے اس آپریشن مین مزید خوبصورتی آ جائے گی ، اس
آپریشن کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ڈویژنل سربراہ کمشنر گوجرانوالہ اسداﷲ
فیض اور ڈی سی ڈاکٹر شعیب وڑائچ اسکی خود نگرانی کر رہے اور بہت سے موقع پر
خود موجود ہوتے ہیں ، اعلیٰ افسران کی موجودگی میں گڑ بڑ کی گنجائش ویسے ہی
کم رہ جاتی ہے ، ضلع کے دوسرے محکموں کو بھی خاص طور پر ڈی سی ڈاکٹر شعیب
وڑائچ کی تقلید کرنی چاہئے جو بے شمار میٹنگز کے باوجود فیلڈ میں جاکر بھی
مختلف آپریشنز کی خود نگرانی کر ر ہے ہیں ، احساس ذمہ داری اسی طرح ہر
محکمے میں بیدار ہو جائے تو عوامی م سائل میں بہت کمی آسکتی ہے ، موجودہ
حکومت نے سرکاری دفاتر عوام کے لئے کھول دینے کا بھی اعلان کر دیا ہے ، جی
ڈی و واسا اور پی ایچ اے کے نئے چیئرمین مقرر کر دیئے گئے ہیں ، چیئرمین پی
ایچ اے ایس اے حمید ایک مدت بعد کسی سرکاری ذمہ داری پر واپس آئے ہیں ،
سابق حکومت کے بہترین نقاد ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک تجربہ کار سیاسی
راہنما ہیں جنہیں اب شہر کے لئے کچھ کر کے دکھانا ہو گا ، تنقید بہت ہو چکی
اب کام کرنے کا وقت ہے ، سابق حکمرانوں کے محض نوحے پڑھتے رہنے سے بہتری
کبھی نہیں آسکتی ، اسی طرح شیخ عامر رحمان بھی ایک انتہائی ملنسار اور اچھی
کاروباری ساکھ رکھنے والی شخصیت ہیں جنہیں جی ڈی اے و واسا میں بیٹھی کالی
بھیڑوں کو بے نقاب کر کے ان محکموں کو عوام اور شہر کی بھلائی کے قابل
بنانا ہو گا ، جی ڈی اے کی شہرت ایک سفید ہاتھی کی ہے اسکی وجہ ء شہرت
بدلنا ہو گی ، سابق حکومت میں واسا میں اربوں روپے کی لوٹ مار کے قصے زبان
زدعام ہیں ، سابق حکمران اور انکے چیلے منہ پھاڑ پھاڑ کر ثبوت مانگتے ہیں
چونکہ کمیشن مافیا لین دین کے ثبوت نہیں چھوڑتا اس لئے ان لوگوں کو یقین ہے
کہ ان پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا لیکن وہ سیوریج جو اربوں روپے سے ڈالا
گیا اور ایک دن کے لئے بھی نہیں چلا، وہ خود چیخ چیخ کر ان محکموں ،افسران
اور انکے سیاسی آقاؤں کی لوٹ مار کا گواہ بن جائے گا ۔
|