حاکمانہ رواجات کو غیر تحریری آئین قرار دینے کی ضرورت

آئین کسی بھی ملک کوچلانے کے حوالے سے بنیادی اصول وضع کرتا ہے۔دنیا کے مختلف ملکوں میں مختلف نوعیت کے آئین نافذ ہیں جن میں ترقی یافتہ ملکوں کے آئین خصوصی اہمیت کے حامل ہیں اور ملکی آئین کے حوالے سے دنیا میں مختلف مثالوں کی حیثیت بھی رکھتے ہیں۔ایک طرف امریکہ کا تحریری آئین ہے جس میں ترمیم کرنا نہایت مشکل اور دوسری طرف برطانیہ کا آئین جس کا بڑا حصہ غیر تحریری ہے اور برطانیہ کے آئین میں ترمیم کرنا آسان ہے۔برطانوی آئین کا غالب غیر تحریری حصہ ان روایات،رواجات پر مبنی ہے جن پر امور حکومت چلانے کے حوالے سے کسی تحریری آئین کی مانند عمل کیا جاتا ہے۔دنیا کے مختلف ملکوں کے آئین کا مطالعہ ان کا تقابلی جائزہ آج کے عالم انسانیت کے تقاضوں کی روشنی میں مطالعہ نہایت دلچسپ موضوع ہے۔

پاکستان نے آئین کے بارے میں دنیا کے تمام ملکوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ،بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ پچھاڑ دیا ہے۔وہ اس طرح کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک بن چکا ہے کہ جہاں تحریری آئین بھی موجود ہے اور غیر تحریری آئین کو تحریری آئین پر قطعی بالا دستی حاصل ہے۔پاکستان کا یہ غیر تحریری آئین پہلے مارشل لاء کے وقت سے مسلسل اب تک کے حکومتی و سرکاری رواجات پر مبنی ہے جسے اب پاکستان میں ہر ادارے کی طرف سے ،غیر تحریری آئین کے طور پر قطعی حیثیت سے قبول کر لیا گیاہے۔ہاں یہ ضرور ہے کہ پاکستان کے اس غیر تحریری آئین پر عملدر آمد کے لئے اکثر اوقات غیر تحریری آئین کے بانیان کے کسی شعبے کی طرف سے یاد دہانی کرانی پڑتی ہے۔دراصل تحریری آئین پر غیر تحریری آئین کے حاوی ہونے کو '' چار و ناچار'' تسلیم تو سب کرتے ہیں لیکن غیر تحریری آئین کے '' رسم و رواجات '' پر عملدرآمد کئے جانے کی یاد دہانی غیر تحریری آئین کی نا پختگی کا ایک واضح ثبوت ہے۔اس غیر تحریری آئین کے رسم و رواجات ہیں ہی ایسے دلچسپ اور شاہی رازوں کی طرح کے حکومتی ویاستی خفیہ گوشے کہ ان کو تحریری شکل نہیں دی جا سکتی، بس اتنا کہنا کافی ہوتا ہے کہ '' اس سے آگے پر جلتے ہیں''۔یعنی اس میں تحریری آئین متعرض ہوتا ہو یا ملک کا نقصان ہوتا ہو، اس غیر تحریری آئین کے رسم و رواجات کی پیروی کرنے سے فرار کی کوئی گنجائش نہیں کیونکہ غیر تحریری آئین کے رسم و رواجات کی پیروی نہ کرنے کی ان گنت سزائوں کے طریقے بھی غیر تحریری آئین کے کئی ابواب پر مشتمل ہیں۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں غیر تحریری آئین کے درجے کے حاکمانہ رسم و رواجات ،تحریری آئین کی رو سے ریاست کے خلاف سنگین جرائم قرار پاتے ہیں۔یہ تو بھلا ہو حاکمانہ رسم و رواجات کا کہ طاقت کی بنیاد پر انہیں تحریری آئین پر فوقیت حاصل ہے ورنہ ملک کے کتنے'' ہیرو ''تحریری آئین کی بھینٹ چڑھ گئے ہوتے۔ پاکستانیوں کو اس غیر تحریری آّئین کی حقیقت سے روشناس کرانا حملک کے مستقل حاکموں کے لئے وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس ملک میں تحریری آئین پر حاوی آئین کے طور پر غیر تحریری آئین کے رسم و راجات کاتعارف کرانا بھی ضروری ہے تاکہ اس کی فوری اطاعت آسان ہو سکے۔جو پاکستان میں کیا جار ہا ہے ،وہی کام کرتے رہیں،بس اس کو قانونی شکل دے دیں تا کہ غیر تحریری آئین کے رسم و رواجات کی تعمیل کرانے میں ہلکان ادارے کو سہولت ہو سکے اور تمام ملکی اداروں،محکموں،تنظیموں اور عوام کو بھی معلوم ہو جائے کہ ملک میں مارشل لاء اور اس کی ذیلی و طفیلی حکومتوں کے اب تک کے تسلسل میں جن رسم و رواجات کی ملک میں پیروی کرائی جا رہی ہے، وہ سب ملک کی سلامتی کے لئے ناگزیر ہیں ، اور اسی لئے ساٹھ سال سے زائد عرصے سے چلے آ رہے کلی حاکمیت کے ان رسم و رواجات کی غیر تحریری آئین کے طور پر اطاعت ہی اصل محب وطنی ہے،تحریری آئین کا کیا ہے،مشکوک،بدعنوان ،غداری کی درجہ بندی میں آنے والے لوگوں کے تحریری آئین پر ملک کی سلامتی کو کیسے رکھا جا سکتا ہے؟ اس کے لئے پاکستان کے غیر تحریری آئین کے رسم و رواجات کو سمجھنے اور اس کا ملک میں فوری نفاذ از حد ضروری ہی نہیں بلکہ ناگزیر ہے،کیونکہ حاکمیت کے رسم و رواجات کو غیر تحریری آئین کی شکل میں نافذ نہ کئے جانے سے ،ملک کو بچانے اور استحکام کے نام پر کئے جانے والے اقدامات و احکامات پر مبنی یہ عمل تحریری آئین کی رو سے سنگین جرائم کے زمرے میں آ جاتا ہے۔اب زمین تیارہے کہ جب ملک میں حکومت،فوج،ادارے سب ایک پیج پر ہیں لہذا اب پاکستان میں غیر تحریری آئین کے نفاذ میں دیر نہیں کی جانی چاہئے۔ (ضروری نوٹ۔ملک میں حاکمیت کے مروجہ طریقہ کار،رواجات کو سرکاری طور پر غیر تحریری آئین کا درجہ دیئے جانے کی صورت کالم نگار اس آئیڈیئے کے تخلیق کار کے طور پر بھاری معاوضے کا حقدار ہو گا۔)
 

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 768 Articles with 609184 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More