پاکستان کے معروف اسلامک سکالر اور مبلغ اسلام مولانا
طارق جمیل اپنے ایک بیان میں کہتے ہیں کہ 1929 امریکہ کے شہر کیلیفورنیا
میں ایک سائنسدان تھا جو کائنات کی تخلیق سے متعلق تحقیق کر رہا تھا۔ اپنی
تحقیق کے دوران اس نے دیکھا کہا کہ بڑے منظم انداز اور ردھم میں کائنات کا
پھیلاؤ جاری ہے اور اس پھیلاؤ میں ایک ربط موجود ہے جو کہ انتہائی طاقتور
ہے جبکہ فاصلوں میں بھی تناسب موجود ہے۔
تحقیق جاری رہی اور 1948میں امریکی سائنسدانوں نے اس بات کا کھوج لگا لیا
کہ یہ کائنات زیرو سے بنی ہے، ایک دھماکے سے بنی مولانا جمیل کہتے ہیں کہ
میں ساہیوال میں تھا ایک بچہ میرے پاس آیا جو کہ غالباً ایف اے یا ایف ایس
سی کا طالب علم لگ رہا تھا، اس کے کان پر ہیڈ فون لگا ہوا تھا، اس نے کہا
کہ یہ ہیڈفون اس وقت انٹرنیٹ سے جڑا ہوا ہے اور اس وقت 700 لڑکے آپ کی بات
سنیں گے جو آپ مجھ سے کریں گے۔
اس نے بتایا کہ ایک یہودی تل ابیب میں موجود ہے اور ہم سے سوال کر رہا ہے
کہ کائنات جس دھماکے سے بنی یعنی بک بینگ اس سے متعلق تمہارے قرآن شریف
میں کوئی آیت موجود ہے ، تمہارا دین اس بڑے واقعہ پر کوئی روشنی ڈالتا ہے؟
اگر ہے تو مجھے بتاؤ میں مسلمان ہو جاؤں گا۔ یہ بات سن کر میں نے اس بچے کو
کہا کہ بچے ہمارا قرآن سائنس کی تصدیق کرنے نہیں آیا اور نہ ہی سائنس کو
جھٹلانے آیا، ہمارا قرآن ہدایت کیلئے آیا ہے، زندگی گزارنے کا طریقہ
بتاتا ہے-
کہیں کہیں وہ دنیا کی چیزوں کو ٹچ کرتا ہے، جہاں وہ ٹچ کرتا ہے وہاں ایسا
صحیح ٹچ کرتا ہے کہ پھر اسے کوئی چیلنج نہیں کر سکتا، تو اشارہ ہم قیاس کر
سکتے ہیں کہ اس سے اشارہ ہوتا ہے کہ ’’یہ جو میرے منکر ہیں ان کو پتہ نہیں
کہ زمین اور آسمان ایک ملا ہوا مادہ تھا(القرآن :سورۃ انبیا، آیت30) ‘‘۔
جیسے گوشت ایک الگ چیز ہے، سبزی ایک الگ چیز ہے، نمک اور مرچ الگ چیزیں ہیں
اور جب ہم سالن بناتے ہیں تو ہر چیز مکس ہو کر نئی چیز بناتی ہے اور پھر وہ
چیز اس میں سے نہیں نکل سکتی، نہ نمک ، نہ مرچ اور نہ کوئی اور مصالحہ سالن
سے جدا کیا جا سکتا ہے۔ جس کو عربی زبان میں ’’رتقا‘‘(الف ساکن)کہتے ہیں
جبکہ فتقا(الف ساکن)سے مراد پھاڑنا ہے۔ سورۃ انبیا کی آیت 30 میں دونوں
الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ قرآن میں رب تعالیٰ سورہ انبیا کی آیت 30میں
کہتے ہیں کہ یہ کائنات ایک ملا ہوا مادہ تھا جس کو ہم نے پھر پھاڑا، اور
ایک دھماکے کے ساتھ ہم نے اسے پھیلانا شروع کیا(آیت کا مفہوم)۔
مولانا طارق جمیل نے مزید بتایا کہ نماز عصر کے بعد وہ لڑکا پھر آیا اور
اس نے بتایا کہ وہ یہودی مسلمان ہو گیا ہے۔ |