انتخابات 2018کے بعد ملکی حالات میں تبدیلی واقع ہونے پر
ملک کی مقتدر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل
میں سرجوڑ لئے۔قومی مشاورت کانفرنس کا اہتمام متحدہ مجلس عمل نے کیا جس میں
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ،جماعت اسلامی، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، مجلس
احرار اسلام ،جمعیت علماء پاکستان، جمعیت علماء اسلام اور جمعیت اہلحدیث
سمیت ملک کی سیاسی و مذہبی تنظیموں اور صحافی و وکلاء اور تاجر برادری سے
تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔قومی مشاورت کانفرنس میں
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کے ناظم اعلیٰ قاری محمد حنیف جالندھری نے اظہار
خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ملکی حالات نازک صورتحال سے دوچار ہیں ایسے
میں ہم نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے علماء کے وفد کے ہمرا ملاقات کی
جس میں دینی مدارس کے نصاب و نظام تعلیم سے متعلق اہم امور پر بات چیت کی
اور مدارس و علماء کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا اور اس کے ساتھ ہی اتحاد
تنظیمات مدارس دینیہ کی جانب سے بیس نکاتی مطالبات کو مسودہ بھی پیش کیا جس
میں ملک پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد
علی جناحؒ کے فرمودات اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق قومی زبان اردو کو
فی الفور نافذ کیا جائے تاکہ ملک میں جاری افراط و تفریط اور معاشرے کی
تقسیم کا خاتمہ ہوسکے اور ملک میں یکساں نظام تعلیم کی راہ بھی ہموار
ہوجائے۔ قومی مشاورت کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب امیر عالمی
مجلس تحفظ ختم نبوت خواجہ عزیز احمد نے کہا کہ ملک میں منظم منصوبہ بندی
کیے ساتھ ناموس رسالت ایکٹ اور عقیدہ ختم نبوت کے محافظ قانون میں نقب
لگائی جارہی ہے اسی سلسلہ کی کڑیوں میں ملک کی اقتصادی کونسل میں معروف
قادیانی مبلغ عاطف میاں کو شامل کیا گیا اور آسیہ مسیح کی سزا پر عملداری
میں تعطل، چکوال و فیصل آباد میں قادیانیوں کو کھلی اجازت دی جاچکی ہے کہ
وہ مسلمانوں پر جانی و مالی ہمہ جہتی اعتبار سے حملہ آور ہوں۔ انہوں نے کہا
کہ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ملک کی صورتحال اس وقت تک بہتری کی طرف
گامزن نہیں ہوسکتی تاوقتیکہ ناموس رسالت ایکٹ کا تحفظ یقینی نہ بنالیا جائے
اور ہم حکومت پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ملک کے کلیدی عہدوں سے
قادیانیوں کو برطرف کرے اور آئندہ عقیدہ ختم نبوت پر نقب لگانے کی کوشش کی
تو اس کو مسلمانان پاکستان کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔کانفرنس سے خطاب
کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی
کوئی ملک یا قوم نے کسی سے قرضہ حاصل کیا تو ان پر سخت سے سخت پابندیا ں
عائد کردی جاتی ہیں جس کے نتیجہ میں ملک و قوم کی آزادی چھن جاتی ہے آئی
ایم ایف یا ورلڈ بینک یا کسی اور سے قرض لینے کی بجائے کرپٹ و بدعنوان
عناصر سے لوٹی گئی رقم واپس لینے کے اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا
کہ ملک میں جاری طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ اردو زبان
کو تعلیمی و دفتری زبان کے طورپر رائج کیا جائے۔متحدہ مجلس عمل کے صدر اور
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کانفرنس کا اعلامیہ جاری
کرتے ہوئے کہا کہ شرکاء کانفرنس کے تمام مطالبات کی حمایت و تائید کرتے ہیں
اور ملک میں اردو زبان کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں اور ملک کو درپیش داخلی
و خارجی مسائل پر دینی جماعتیں باہم متحدہوکر پاک فوج اور انتظامی اداروں
کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔ بھارت کی جانب سے اسلحہ کی خریداری خطہ کو
غیرمتوازن صورتحال سے دوچار کرسکتی ہے۔ اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ اور
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی سفارشات و مطالبات پر عملداری کے لئے حکومت کو
ایک ماہ کا وقت دیتے ہیں اگر مدارس کے مسائل کو حل اور عقیدہ ختم نبوت کی
حفاظت میں لیت و لعل سے کام لیا گیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں
گے۔قومی مشاورت کانفرنس کی سفارشات اور مطالبات خوش آئند ہیں اگر حکومت اور
خود سیاسی و مذہبی اور تمام سماجی طبقات عملدرآمد شروع کردیں تو بعید نہیں
کے ملک تعمیر و ترقی کی منازل طے کرسکے۔ استحصالی نظام کے خاتمہ کیلئے ملک
میں فی الفور اردو زبان کو دفتری، تعلیمی اور عدالتی زبان کے طورپر نافذ
کیا جائے۔ |