وفاقی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر محمد نورالحق قادری ایک علمی وروحانی شخصیت

 وزیر اعظم عمران خان کا ڈاکٹر محمد نور الحق قادری کو وزارت مذہبی امور کا قلمدان سوپنے کا فیصلہ نہایت دانشمندانہ ہے جس کی دینی حلقوں میں خوب پذیرائی ہوئی عمران خان کے درست فیصلے نے مذہبی حلقوں میں پائی جانے والی بے چینی دور کر دی۔خیبر ایجنسی کے روحانی پیشوا ،ممتاز مذہبی سکالرڈاکٹر نور الحق قادری نے پاکستان عام انتخابات، 2002ء میں این اے-45 سے بطور آزاد امیدوار آزاد امیدوار عجب خان آفریدی کو 9,121 ووٹ لے کر شکست دی۔دوسری بار پاکستان عام انتخابات 2008ء میں این اے-45 سے بطور آزاد امیدوار آزاد امیدوار محمد ابراہیم کوکی خیل کو 13,876 ووٹ لے کر شکست دی۔تیسری بار پاکستان عام انتخابا ت 2013ء میں این اے-45 سے بطور آزاد امیدوار آزاد امیدوار الحاج شاہ جی گل آفریدی سے شکست کھا گئے، نور الحق نے اس وقت 20,181 ووٹ لیے تھے۔پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء میں نور الحق نے پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پرانتخاب میں حصہ لیا اور حلقہ این اے-43 (قبائلی علاقہ-4) سے شاہ جی گل آفریدی کو 33,243 ووٹ لے کر شکست دی۔خیبرایجنسی سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر عشروزکوۃ ڈاکٹر پیرمحمد نورالحق قادری نے گذشتہ سال پاکستان تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا تھا ۔عمران خان نے پیرنورالحق قادری کی پارٹی میں شمولیت کو انتہائی خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا تھاکہ نورالحق قادری واحد شخصیت ہے جن کی شمولیت سے پارٹی کے رہنما اوراراکین خوش ہیں کیونکہ ان کا لوگوں کا تعلق نہ صرف خانقاہی نظام سے ہے بلکہ وہ قبائلی خطہ کے امور پر زیادہ عبوررکھتے ہیں جن سے مذہبی و قبائلی امور کے حوالے سے بہترانداز میں رہنمائی حاصل کرسکتے ہیں اس کے علاوہ ان کے 184 مدارس کا نظام زیرکفالت ہے جن میں قریبا 20 ہزار سے زائد طلباء زیرتعلیم ہیں یقیناََ ہماری پارٹی کو ان جیسے کرپشن و دیگرر تمام الزامات سے پاک لوگوں کی ہی ضرورت ہے جو وزارت و سینیٹ میں رہنے کے باوجود کرپشن و دیگر الزامات سے پاک و صاف ہیں ہمیں نورالحق قادری کو پارٹی میں لانے کیلئے چار سال کا عرصہ لگا اور آخرکار کامیابی ملی انہوں نے مزید کہا تھاکہ ہم دونوں 2002ء سے اسمبلی میں اکٹھے رہے ہیں اس دوران میرے لیے قادری کی شخصیت متاثرکن رہی ہے ۔ صاحبزادہ نورالحق قادری اپنی افتاد ِطبع کے اعتبار سے ایک متواضع،متوازن، متین، خلیق اوروجیہ شخص ہیں، صاحبِ علم ہیں اور لنڈی کوتل خیبر ایجنسی کے ایک علمی و روحانی خانوادے کے چشم وچراغ ہیں،ان کے والد ماجد جناب شیخ عبدالعزیز عرف شیخ گل صاحب قادری سلسلے کے شیخ طریقت ہیں، ان کا قبائلی علاقے میں وسیع حلقہء ارادت ہے، ان کا تعلق شنواری قبیلے سے ہے، جو پاک افغان سرحد کے دونوں طرف آباد ہے۔ وہ دو بار قومی اسمبلی کے رکن اور وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ لیکن ان کے دامن پر کوئی دھبہ نہیں ہے، وضع دار ی اور دلداری ان کی فطرت ثانیہ ہے۔ ان کے برادر بزرگ صاحبزادہ عبدالمالک قادری بھی سینیٹر رہ چکے ہیں۔ سیاسی ودینی حلقوں میں یہ حضرات عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔’’دارالعلوم جْنیدیہ غفوریہ‘‘ کے نام سے ان کا وقیع علمی ادارہ ہے اور خیبر ایجنسی میں اس کی متعدد شاخیں ہیں، ان اداروں کی مالی کفالت یہ اپنے خاندان اور قریبی مخلصین کے تعاون سے کرتے ہیں۔ اسلام اور پاکستان کے لیے ان کی قربانیاں بھی بیش بہا ہیں، دہشت گردوں نے ان کے خاندان کے چار عزیزوں کو شہیدکر دیا تھا ان میں ان کے عالم وفاضل چچا علامہ حافظ عبدالعظیم صاحب اور بھائی علامہ نورالدین صاحب بھی شہید ہوئے، اﷲ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، علامہ نورالدین صاحب اپنے جامعہ میں شیخ الحدیث اورحیات آباد پشاور کی انتہائی عالی شان ’’جامع مسجد زرعون‘‘ میں خطابت فرماتے تھے اور پشتو کے بہترین خطیب تھے۔پیرنور الحق قادری نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر پشاور لنڈی کوتل سے الیکشن میں حصہ لیا اور واضع برتری سے کامیابی حاصل کی ۔وہ جماعت اہلسنت خیبر پختون خواہ کے سربراہ ، انجمن طلباء اسلام پاکستان کے مرکزی نائب صدر بھی رہے۔موصوف اور انکے خاندان کی وطن عزیز کے لیے قربانیاں ڈھکی چھپی نہیں۔دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے پیر نورالحق قادری کا کردار ڈھکا چھپا نہیں۔بلا شبہ وزیر اعظم نے اس اہم وزارت کے لئے ایک پڑھے لکھے، تجربہ کار عالم دین کا چناؤ کیا اس انتخاب پر وہ واقعی مبارک باد کے مستحق ہیں۔ وفاقی وزیر پیر ڈاکٹر محمد نورالحق قادری نے تحریک انصاف میں شمولیت کرتے ہوئے کہا تھاکہ کئی سالوں سے پاکستان کی تقریباً تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ہمیں اپنے ساتھ شامل ہونے کی دعوتیں دی ہیں۔ لیکن ہم اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم اور قوم کے تعاؤن سے پہلے آزاد حیثیت سے قومی اسمبلی اور سینٹ میں قوم کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔ ہم نے آزاد حیثیت برقرار رکھی۔ اب چونکہ وقت کی ضرورت بھی ہے اور قوم کی خواہش بھی اس لئے ہم نے آئندہ سیاسی لائحہ عمل فیصلے اورسیاسی جماعت میں شمولیت سے قبل ملک کی سطح پر اپنے سیاسی فکر رکھنے والوں دوستوں سے مشاورت کی۔ خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے آپ تمام اقوام کے مشترکہ جرگہ سے مشاورت کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کااعلان کیا۔ جو ملک اور قوم کی خیرخواہ جماعت ہے اور جس کے قائد ہر قسم کرپشن کے داغ دھبوں سے پاک ہے۔ میری کوشش ہوگی کہ اسلامی اقتدار کے تحفظ ،قبائل کے حقوق کے حصول اور ملک کے استحکام اور سلامتی کیلئے آپ سمیت اپنا بھر پور کردار ادا کروں۔ڈاکٹر محمد نورالحق قادری نے وزارت سنبھالنے کے فوری بعد کہ حج پالیسی کا اعلان بروقت کیا اور حج و عمرہ پر جانیوالے پاکستانی افراد سے 2 ہزار ریال اضافی فیس مقرر کرنے کا معاملہ سعودی حکومت کے سامنے اٹھایا احسن طریقے سے اٹھایا۔عراق کے شہر کربلا ، نجف ، ایران اور ازبکستان میں مقدس مقامات پر جانیوالے پاکستانی زائرین کے لئے ان ممالک میں پاکستان ہاؤسز تعمیر کرنے کا بڑا اعلان کرکے ذائرین کے دل جیت لئے ۔ڈاکٹر نور الحق فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے بنائی گئی ٹاسک فورس کے سر براہ بھی ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ کے قبائلی علاقہ جات کی معاشی ترقی اور وہاں کے عوام کو روزگار کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد قبائلی علاقوں کی معاشی ترقی اور وہاں کے عوام کو تعلیم ، صحت اور انفراسٹرکچر کی سہولیات کی فراہمی سمیت قبائلی علاقوں میں انڈسٹریلائزیشن کے فروغ اور روزگار کی فراہمی پر زور دیا اور کہا کہ حکومت نے قبائلی علاقوں کی معاشی ترقی اوردیگر سہولیات کے لئے100 بلین روپے کے پیکج کوخیبر پختونخوا کے لئے مقرر کردہ 24 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں ضم کرنے کے لئے میکنزم تشکیل دیا جائے گا تاکہ حقیقی معنوں میں قبائلی علاقے ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکیں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نور الحق قادری نے کہا ہے کہ فرقہ واریت اور انتہا پسندی کے خاتمے اور امن کے فروغ کے لئے وزارت مذہبی امور مختلف مسالک کے علماء پر مشتمل کمیٹی قائم کرے گی جو ملک بھر کے مدارس کا دورہ بھی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام مسالک کے علماء پر مشتمل کمیٹی کے قیام سے حکومت کے امن کے ایجنڈے کو تقویت ملے گی اور مختلف مکاتب فکر کے درمیان ہم آہنگی بڑھے گی۔وفاقی وزیر تعلیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو وفاقی وزیر مذہبی امور مولانا نور الحق قادی کی معاونت سے دینی مدارس کے حوالے سے جملہ حل طلب امور پر کام کرے گی-وزارت مذہبی امور (Ministry of Religious Affairs) پاکستان کا ایک سرکاری ادارہ ہے جو مذہبی معاملات کا ذمہ دار ہے، مثلا پاکستان کے باہر زیارت کے لیے بیرون ملک روانگی خاص طور پر بھارت میں زیارت اور سعودی عرب میں عمرہ اور حج کی ادائیگی۔ ادارے کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہے وزارت کئی ماتحت اداروں پر مشتمل ہے جس میں حج ڈائریکٹوریٹ، اسلامی نظریاتی کونسل اور مدرسہ تعلیمی بورڈ شامل ہیں۔

Naseem Ul Haq Zahidi
About the Author: Naseem Ul Haq Zahidi Read More Articles by Naseem Ul Haq Zahidi: 194 Articles with 162440 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.