طاقت-----چوہدری وسیم اصغر ٹوپہ
دیکھا جا ئے تو دنیا کے ہر کو نے میں سیا ست کا کاروبار زوروں پر ہے اور اس
سیا سی بازار میں کئی ایسے لوگ بھی شا مل ہیں جو کئی طرح کی سیا ست کر نے
کا ہنر جا نتے ہیں ۔ مگر جب ہی پاکستانی سیا ست اور سیا ست دانوں کی طرف
نظر اٹھا ئی جا ئے تو سب کے منشور میں تو قا ئد اعظم کے اور ان کی زندگی کے
افکار و ارشادات کی بھرمار ہے مگر آج تک کسی نے ان پر عمل نہیں کیا ۔ 1947ء
سے لے کر آج تک کئی ایک اہم اور نامور سیا ست دان اس پا ک سر زمین پر پیدا
ہو ئے جن میں قائدا عظم محمد علی جناح ؒ، علامہ اقبالؒ، لیاقت علی خاں، سر
سید احمد خاں، ذوالفقار علی بھٹو،محترمہ بینظیر بھٹو (اﷲ تعالیٰ ان کو جنت
الفردوس میں جگہ عطا فر ما ئے۔آمین)میاں محمد نواز شریف (ایک منجھے ہو ئے
سیا ست دان)قا ئد تحریک انصاف عمران خاں(ایک کھرے سیا ست دان)، چوہدری شجا
عت حسین اور اس طرح کے بہت سے سیا ستدان اﷲ تعالیٰ نے ہمارے سوھنے پاکستان
کو دیئے ہیں ان سب کے آ ئیڈیل قا ئد اعظمؒ ہیں اور سا رے ہی سیا ستدان ان
کے جا نشین کہلو اتے ہیں مگر وہ قا ئد اعظم ؒ کی عملی زندگی ،افکار اور نظر
یات سے کو سوں دور ہیں یہ لو گ عوامی خدمت کا مقصد لے کر سیا ست میں آ تے
ہیں اور خود کو قا ئد کے افکار پر چلنے کا بہانہ بنا کر اپنے لئے ہر جا ئز
و نا جا ئز مقا صد کا حصول اپنی اولین ترجیح بنا لیتے ہیں ان سیا ست دانوں
کے بیا نوں سے یہ بات ثا بت ہو تی ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کا بھی ایک
مقصد تھا وہ اسے حا صل کر کے گئے اور یہ بھی اپنا مقصد حا صل کر کے جا ئیں
گے ۔اور اس مقصد کے حصول میں آ نے والی ہر رکاوٹ کو یہ عبور کر یں گے جیسے
اﷲ تعالیٰ نے ہر چیز کو ایک مقصد کے لئے پیدا کیا ان میں انسان ، حیوان،
حشرات،درخت، زمین، چاند، سورج ، ستارے باقی سب اشیاء کو بھی دیکھ لیں سب کو
اﷲ تعالیٰ نے کو ئی نہ کو ئی مقصد دے کر پیدا کیا اور اسی بات کو قرآ ن پاک
یا حدیث شریف میں اس طرح ارشاد فرمایا ہے کہ”اﷲ تعالیٰ نے دنیا میں کسی چیز
کو بے مقصد پیدا نہیں کیا اسی مفہوم کے زیر اثر رہ کر اپنے اردگرد دیکھیں
تو ہر انسان ایک مقصد لئے اس دنیا میں زندگی گزار رہا ہے چاہے وہ ڈاکٹر ہے
یا انجینیئر ہے ایک پو لیس والا ہے یا ایک وکیل وکیل۔ سب کے سب اپنے مقاصد
کے لئے دوڑ بھاگ رہے ہیں۔ اور سیا ست دانوں کا ذکر کیا جا ئے تو وہ عوام کی
خد مت کا مقصد لے کر سیا ست میں آتے ہیں جیسے کسی بزرگ نے فرما یا ہے کہ
سیا ست”عبادت ہے“ سیا ست کے اچھے کاموں میں دکھی عوام کی خدمت، عوام کی
بھلائی ، روزگار کی فراہمی شامل ہیں مگر کچھ لوگ اس عبادت کو بھی پیسے
کمانے کا ذریعہ بناچکے ہیں واپس اپنے موضوع کی طرف چلتا ہوں کہ پاکستانی
سیاست میں بھی کافی مشہور نام ہیں۔ جو سیاست میں خود آ ئے لائے گئے یا حا
دثاتی طور پر ا سمیں آ گئے وہ اپنے لئے کچھ نہیں کر تے بلکہ عوام کی فلاح و
بہبود کا بیڑا اٹھا یا ہوا ہے چا ہے ان کے پا س اقتدار ہو نہ ہو انہیں اس
بات سے کو ئی فرق نہیں بس وہ عوامی خد مت کو ہی ہر چیز گردانتے ہیں ایسے ہی
لوگ سیا ست کو عباد ت سمجھ کر کرتے ہیں جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو سیا
ست کے نام پر دھبہ بن چکے ہیں جو کر سی ملنے سے پہلے تو عوام کی خدمت کا
جھوٹا بیڑا اٹھا تے نظر آتے ہیں مگر کر سی ملنے کے بعد عوام کو بھول جا تے
ہیں ان کے دروازے اقتدار ملنے سے قبل عوام کے لئے 24گھنٹے کھلے رہتے ہیں
اور اقتدار ملنے کے بعد 5 سکینڈ بھی عوام کے لئے نہیں کھلتے اگر دروازے کھل
بھی جا ئیں تو”صاحب“خو د غا ئب ہو تے ہیں۔اور ان صاحب لوگوں نے عوام کو بیو
قوف بنا نے اور جھو ٹ بولنے کے لئے ایک آدمی تنخواہ پر رکھا ہو تا ہے جو
صاحب کے در کے دروازوں کے اندر موجود ہو تا ہے جیسے با قاعدہ تنخواہ پر
رکھا جاتا ہے۔ یہ آدمی عوام سے کبھی کو ئی جھوٹ بو لتا ہے تو کبھی کو ئی
جھو ٹ بولتا ہے ۔ کبھی صاحب کی لا ہور آ مد کا ذکر عوام سے کر تا ہے تو
کبھی صاحب کی اسلام آ باد کی مصروفیا ت سے عوام کو با خبر رکھ کر اپنا فرض
پو را کرتا ہے غرض جب بھی صاحب کے دروازے پر عوام جا ئیں تو عوام کے لئے
ایک نیا جھوٹ تیا ر ہو تا ہے اور تو اور اس آدمی نے دنوں کے حساب سے جھوٹ
بولنے کا اہتمام کیا ہو تا ہے کہ کس دن کو کیا جھوٹ بولنا ہے ۔ مثلاً
سوموار کو لا ہور، بدھ کو اسلام آباد اور اتوار کو سو ئے ہو ئے ہیں کہنا ہے
جبکہ با قی دنوں کا بھی اسی طرح کا نام دیا ہو ا ہے۔ اور اس کے جھو ٹ بولنے
کی ادا اتنی خو ب صورت ہو تی ہے کہ لو گ اس کی بات کو سچ مان لیتے ہیں جیسے
63سالوں سے سیا ست دان عوام سے بولتے آ رہے ہیں اور عوام اپنے حکمرانوں سے
بے وقوف بنتی جا رہی ہے پھر ان کے منشیوں سے بنتی ہے اور اگر کبھی غلطی سے
صاحب سے ملاقات کا شرف حا صل ہو بھی جائےاور اپنے مسائل کو صاحب کے سامنے
پیش بھی کر دیا جا ئے تو وہ عوام کو یہی کہتے ہیں آپ کے کام کے لئے ہی کئی
مہینوں سے چکر لگا رہا ہوں امید ہے چند دنوں تک آپ کا کام ہو جا ئے گا ۔
عوام بھی ان کے چکر میں آ جا تی ہے جو ان کو چکر پہ چکر دیتے ہیں اور ان کو
ہی اپنا کر تا دھرتا مان لیتی ہے جو باتوں با توں میں عوام کو باغوں اور
امریکہ کی سیر کرا دیتا ہے اور صاحب اپنے ملازم سے کہتے ہیں کہ ان کو چائے
وغیرہ پلائی ؟ نہیں ؟ تو فرما یا جا تا ہے کہ یہ اپنے بندے ہیں ان کو چا ئے
پلاﺅ اور ان کا دھیان رکھا کر و جب یہ لوگ آ ئیں تو ان کی بات سب سے پہلے
سنا کرو۔ عوام چائے پی کے گھر آ جا تی ہے اور ان کی بات کو صحیح مان لیتی
ہے ۔ پھر امیدوں پر زندہ رہتی ہے کہ کام ہو جا ئے گا ۔
واپس اپنی بات کی طرف آ تا ہوں کہ سیا ست عباد ت ہے کچھ لوگ اسے شرافت سے
تعبیر کر تے ہیں اور کچھ بد معا شی سے کر تے ہیں جنہیں عوام پہچان نہیں
پاتی راقم تو کہتا ہے کہ پاکستان میں کو ئی بھی سیا ست سے دور نہیں رہا ہے
چا ہے وہ بچہ ہے یا بوڑھا ، عورت ہے یا مرد ، اور پاکستان میں زیا دہ سیا
ست کھا نے کے ٹیبلوں پر ہو تی ہے اگر یہ کہا جا ئے کہ پاکستان کی 17کروڑ
عوام سیا ست کر تی ہے تو بے جا نا ہو گا اور ہر کو ئی اپنے مقصد کے لئے
اپنے جال بچھا تا ہے اگر مقصد حا صل ہو جا ئے تو پھر سے نئے جا ل لگاتا ہے
اور پھر سے سر دھڑ کی بازی اس مقصد کے لئے لگا دیتا ہے ۔اس سے بھی دلچسپ
بات یہ ہے کہ پاکستان میں وہ شخص بھی سیا ست کر تا ہے جس کے گھر کا چولہا
نہیں جلتا اور وہ بھی کر تا ہے جسے کسی چپز کی کمی نہیں کبھی آپ نے سنا کہ
پاکستان کی سیا ست میں جا گیر داروں، وڈیروں، افسروں، زمینداروں کے علا وہ
بھی کو ئی شخص آگے آ یا ہے اور کسی بڑے عہد ے پر فا ئز ہو ا ہے نہیں نا؟
کیوں؟ کیو نکہ پاکستان میں سیا ست ہی وہ لوگ کر تے ہیں جن کی ملیں ہوں، کار
خا نے ہوں، یہ لوگ اپنے کا لے دھن کو چھپا نے کے لئے سیاست میں آ تے ہیں
پہلے کو ئی صحیح بھی ہو تو اسے اس کی ہوا لگ جا تی ہے ، غریبوں کے لئے
پاکستانی سیا ست میں کو ئی جگہ نہیں۔غریبوں کے لئے بجلی کے بھا ری بھر بل،
گیس کے بل، مالکوں کی گا لیاں،اور سیا ست دانوں کے گھروں کے ڈرائیور،
کک،منشی ،سیکیو رٹی گارڈ کی نو کر یا ں رہ گئی ہیں ۔ اسی لئے امیر امیر تر
اور غریب غریب تر ہو تا جا رہا ہے اسی لئے پاکستان ترقی نہیں کر رہا اس کی
ترقی رک گئی ہے ان وڈیروں، جا گیرداروں نے سیا ست کو اپنے ڈیرے کی سیا ست
بنا دیا ہے اس لئے پاکستان دنیا میں بدنام ہو رہا ہے اور پاکستان میں کر
پشن کا بازار گرم ہے۔ راقم دعوے سے یہ بات کہتا ہے کہ جب کو ئی غریب شخص
پاکستانی سیا ست میں کسی بڑے عہدے پر پہنچ گیا یا اس ملک کی بھا گ دوڑ اس
کے ہا تھ میں آ گئی تو پاکستان اسی دن ترقی کر نا شروع کر دے گا کیو نکہ
اسے غریبوں کی حالت کا پتہ ہو گا کیو نکہ وہ اسی حالت سے گزر کے آیا ہو گا
اور راقم کی تو دعا ہے کہ پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کر ے(آمین) |