گاؤں کے چوہدری صاحب نے کتا پال رکھا تھا ، کتے کے بارے
میں پورے گاوں میں مشہور تھا کہ وہ چور پکڑنے میں ماہر ہے ۔ کتے کی اس
ماہرانہ خصلت کا مظاہرہ گاوں والوں نے کئی بار اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔
کتا چوہدری صاحب کی ڈنگروں والی حویلی میں ایک کمرے میں بندہا رہتا
تھا۔مشکوک چورکا نام چوہدری صاحب کو پیش کیا جاتا، اگر یہ نام کسی اپنے کا
ہوتا تو چوہدری صاحب فرماتے بھائی یہ بڑا الزام ہے، کتا تو کتا ہے ، پہلے
کچھ انسانوں سے تحقیق کرالویہ نہ ہو بے چارہ بے گناہ مارا جائے۔ان کی انسان
دوستی سے متاثر ہو کر معاملہ چوہدری صاحب کی بنائی انصاف پسند پنچایت میں
پیش کیا جاتا ، گواہ طلب کیے جاتے ، ثبوت مانگے جاتے۔ گاوں میں اہل گاوں کے
خلاف گواہی دینے کا حوصلہ تھوڑے دال والے لوگوں میں کم ہی ہوتا ہے۔ بہر حال
چوہدری صاحب خدا کا شکر ادا کرتے کہ ان سے بے انصافی کا گناہ سر زد ہونے سے
اللہ نے بچا لیا ہے۔ البتہ مخالفین میں سے کسی پر الزام لگ جاتا تو اتوار
کے دن کتے کو میدان میں لایا جاتا۔مشکوک چور کو میدان میں بھاگنے کے لیے
کہا جاتا ساتھ ہی کتے کا پٹہ کھول دیا جاتا، کتا تماش بینوں کو نظر انداز
کر کے بھاگتے چور کی لنگوٹی اتار لیتا۔
ایک دن، ایک مشکوک پکڑا گیا ، پنچایت میں پیش کیا گیا ، گواہ بھی پیش ہوئے
، ثبوت بہرحال کتے نے پیش کرنا تھا۔ جمعے والے دن مولوی صاحب نے نجس و
ناپاک کتے کی مذمت کی اور بتایا کہ چوہدری صاحب اس عمل سے گناہ کے مرتکب ہو
رہے ہیں۔ سب سے اہم نکتہ یہ تھا کہ چوہدری صاحب کے کتے کا رنگ کالا ہے اور
کالا کتا، کتوں میں بھی نجس ترین ہوتا ہے۔ لوگوں کا ایمان تازہ ہوا ، کالے
کتے سے گاؤں والوں کو نفرت سی ہو گئی۔
پاکستان کے مایہ ناز ادارے نیب کی پھرتیاں ان دنوں عروج پر ہیں ، جس کو
چاہتا ہے الزام لگا کر ہتھکڑی پہنا دیتا ہے، جس کو چاہتا ہے گرفتار کر لیتا
ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے اس کے خلاف ثبوت اکٹھے کرنے کے لیے پنچایت بٹھا
دیتا ہے۔مگر اج تک اس نے جو بھی اور جس کے خلاف بھی ثبوت اکٹھے کیے بھونڈے
ہی نکلے۔سب سے مشہور کیس سابقہ نا اہل وزیر اعظم صاحب کا ہوا، ثبوت موٹے
موٹے والیم کی صورت میں ٹرالیوں میں لاد کر عدالت میں لائے گئے۔ عوام کو
یقین دلانے کے لیے درجنوں ٹی وی چینل ، اخبارات اور سوشل میڈیا کے ایکٹیوسٹ
کے ذریعے وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔کھوجی دوسرے ملکوں مین دوڑائے
گئے، خط و کتابت کے انبار لگ گٗے ، نہ عوام کو یقین آیا نہ عدالت میں کچھ
ثابت ہوا۔پنجاب کے سابقہ وزیر اعلیٰ کو آشیانہ کے عنوان سے گرفتار تو کر
لیا گیامگر ثبوت کی باری آئی تو نیب نے دانت نکال کے دکھا دیے ۔ نیب کا
کردار چوہدری صاحب اور ان کے کالے کتے جیسا ہی ہے- |