مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی بات چھوڑ دو تیرہ ہزار دو سو
ستانوے میل، پچاس لاکھ افراد اور دس اضلاع میں کچھ مسائل ہیں ان کو حل کریں
۔آج اکہتر سا ل بعدبھی ہمارے مسائل جو کے توں ہیں ۔آج بھی ہمارے ہسپتالوں
کی حالت دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے ۔سڑکیں آج بھی کھنڈر ات کا منظر پیش کر رہی
ہیں ۔ دریاؤں اور نالوں کے وافر مقدار پانی ہونے کے باوجودہم آج کے اس دور
میں لوڈ شیڈنگ کو بھگت رہے ہیں ۔ شاہرات کے نہ ہونے کی وجہ ہر سا ل پورے
آزاد کشمیر میں کئی افراد اپنی قیمتی زندگیوں سے محروم ہو جاتے ہیں ۔ہمار
اتعلیمی نظام آج بھی پرانا ہے ۔ قدرتی وسائل سے مالا مال یہ ریاست مسائل کی
وجہ سے جہنم کا منظر پیش کر رہی ہے ۔ تیرہ ہزار دو سو ستانوے میل، پچاس
لاکھ افراد اور دس اضلاع میں کو اگر ایک پلان کے تحت بنایا جاتا تو آج پورے
آزادکشمیر کی حالت آج مختلف ہوتی ۔دارلحکومت مظفرآباد سائل کی جڑ بنا ہو ا
ہے ۔ لگ بھگ سا ت لاکھ آبادی والا یہ شہر اپنے اند ر روز بروزھ مسا ئل پیدا
کر رہا ہے ۔سیوریج اور پینے کے پانی کے مسائل دن بدن بڑھ رہے ہیں ۔ نیلم
جہلم پراجیکٹ کی وجہ سے اب تو اس شہر میں پانی کے مسائل پیدا ہونے لگیں ہیں
۔یہ شہر جو آ ج سے صرف ایک سال پہلے دو دریاؤں کے سنگم کی وجہ پہچانا جاتا
تھا آج ماحولیاتی اور آبی مسائل کی پہچا ن بن چکا ہے ۔ دریائے نیلم جو پورے
شہر کے وسط میں تھا جس کی وجہ سے پورے شہر کی ایک قدرتی خوبصو رتی تھی آج
ایک چھوٹے سے نالے کا منظر دے رہا ہے ۔شہر کی روڈ کی حالت ہر شہری کا منہ
چڑھا رہی ہے ۔ اگر حکمران صر ف ایک پلان کے تحت اس شہر کی ڈوپلمینٹ پر کام
کرتے تو یہ آج ایک خوبصورت منظر پیش کر رہا ہوتا ۔ دو بڑے ہسپتا ل ہونے کے
باوجود دارلحکومت میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ شہریوں کو آج
بھی اپنے علا ج معالجے کی خا طر اسلام آباد بھیج دیا جاتا ہے ۔ موسم گرما
میں یہ شہر بارہ بارہ گھنٹوں کی طویل لوڈشیڈنگ کا سامنا کرتا ہے ۔ میر پور
ایک دوسرا بڑا شہر ہے وہا ں کے باسی اس لحا ظ سے خوش قسمت تھے کہ وہاں پر
حکومت پاکستان نے ماضی میں ڈیم بنانے کا فیصلہ کیا تھا ۔وہاں کے شہریوں نے
اپنے گھر بار اپنے آباؤ ا اجداد کو پانی کے نظر تو کیا لیکن بدلے میں انھیں
ترقی یافتہ ملک میں رہنے کا موقع ملا ۔ لیکن کچھ مسائل آج بھی وہاں کی عوام
کے لیے درد سر بنئے ہوئے ہیںْ ۔پونچھ شہر کچھ سہولیا ت کی وجہ دارلحکومت
مظفرآباد سے بہتر ہے ۔ ایک قدرتی خوبصورتی اور اندورن شہر رڈ د کی کچھ بہتر
ہونے سے اس شہر میں رہنے کو جی کرتا ہے ۔ ایک کمبانڈ ملٹری ہسپتال اور ایک
تعلیمی ادارے یونیورسٹی کا کیمپس ہونے کی وجہ اس شہر کی ورنق بر قرار رہتی
ہے ۔ ما ضی میں اس شہر کی سیا حت پر کچھ اچھا کام کیا گیا ہے جس کی وجہ سے
آ ج سیا حت کا کچھ فا ئدہ وہا ں کی عام عوام اور حکومت دونوں کو ہو رہا ہے
۔ دوسرں شہروں کی نسبت یہا ں پر لوڈشیڈنگ بھی کم ہوتی ہے ۔ لیکن آج بھی
بیرون شہر جو شاہرات ہیں ان کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ ہیلتھ پر مز ید
کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ کچھ علاقوں میں تعلیمی اداروں کی بہتری اور مزید
تعلیمی اداروں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ جہلم ویلی جو اس وقت وزیر
اعظم آزادکشمیر کا آبائی حلقہ بھی ہے حالت زار دیکھ کر آج بھی مایوسی ہوتی
ہے ۔قدرتی خوبصورتی کے لحا ظ آزاد کشمیر کے خوب صورت ترین مقاما ت میں سے
ہے ۔ لیکن صد افسوس اتنا ہی پسماندہ ضلع ہے ۔ تعلیمی ، صحت ، شاہرات اور
دوسری بنیادی ضرورت نہ ہونے کے برا بر ہیں ۔ کھٹن اور پہاڑی علاقہ ہونے کی
وجہ سے مشکلا ت اور بھی بڑھ جاتی ہیں ۔ عوام کے لیے ہسپتال اور تعلیمی
اداروں کالجز اور یونیورسٹی کیمپیس یہا ں کی اشد ضرورت ہے ۔ لیپہ ٹنل بنا
کر یہا ں پر ٹورزم کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جا سکتا ہے ۔ فارڈ کہوٹہ ایک
اور خوبصورت ترین مقا م اور اتنا ہی مسائل کی وجہ جہنم کا منظر پیش کر رہا
ہے ۔ آزادکشمیر میں وہ واحد علاقہ جہاں آج بھی بجلی جیسی بنیادی ضرورت بھی
میسر نہیں ۔ اس بات سے اس علاقے کی ترقی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔
سردیوں کے موسم میں یہ علاقہ دو ماہ کے لیے باقی آزادکشمیر سے کٹ جاتا ہے ۔
یہاں سے منتخب نمانئدے ہمشیہ ہر حکومت میں با اختیا ر عہدوں پر فائز رہے
ہیں ۔ لیکن یہ علاقہ آج بھی پسماندہ ترین تصور کیا جاتا ہے ۔ اگر اس علاقے
کی شاہرات اور انفرسٹکچر پر کام کیا جائے یہ علاقہ سیاحوں کے لیے جنت نظیر
بن جائے گا ۔ بھمبر آبادی کے لحا ظ چوتھا بڑا ضلع ہے ۔ یہا ں پر بھی یہ
تمام مسائل موجود ہیں ۔ ماضی میں یہاں سے منتخب ہونے والے نمانئدے ریاست کے
وزیراعظم بھی رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے عام عوام کے مسائل جوں کے توں ہی ہیں
۔ اس وقت بھی موجودہ اسمبلی میں منتخب نمانئدہ سنیئر وزیر کی حثیت سے فائز
ہیں ۔ نیلم آزادکشمیر کا سب سے خوبصورت ترین علاقہ تصور کیا جاتا ہے ۔رقبے
کے لحا ظ سے آزادکشمیر کا سب سے بڑا ضلع ہے اور آبادی کے لحا ظ سے دوسرا
چھوٹا ضلع ہے ۔ شہر کے واحد ڈسڑکٹ ہیڈکوا ڑ ہسپتا ل آج بھی لیڈی گا ئنا کا
لوجسٹ نہیں ۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح یہا ں کا رخ کرتے ہیں ۔
سہولیات اور شاہرات کی نامناسب حالات نہ ہونے کی وجہ مایوس لوٹنا پڑتا ہے ۔
رقبے کے لحا ظ سے سب سے بڑے ضلع میں ٖصرف ایک ڈگری کالج ہے۔ ویلی کی واحد
روڈ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے ۔ ہر سا ل چار لاکھ سے زائد سیا ح ویلی
کا رخ کرتے ہیں ۔ سیا حوں کے لیے مناسب سہولیات اور شاہرات کواگر بہتر
بنایا جائے تو ایک پوری ٹورازم انڈسٹری فروغ پا سکتی ہے ۔باغ مظفرآباد کے
شما ل میں واقع ہے ۔آزاد کشمیر کی واحد وویمن یو نیورسٹی اس ضلع میں ہے ۔قدرتی
حسن اس ضلع میں بے پنا ہ موجود ہے ۔ تین لاکھ کے آبادی والا یہ شہر سہولیات
کے حوالے کے کچھ بہتر ہے لیکن دور دارز کے عالا قوں میں سہولیات کا فقدان
ہے ۔ کو ٹلی شہر آبادی کے لحا ظ سے آزاد کشمیر کا تیسرا بڑا ضلع ہے ۔ شہر
کے مسائل جوں کے توں ہیں ۔شاہرات اور تعلیمی اداروں کی حالت شاید کچھ بہتر
ہے لیکن ہیلتھ کے مسا ئل یہا ں پر بھی موجود ہیں ۔یہا ں کی عوام کو بھی
اسلام آباد کا رخ کرتا پڑتا ہے ۔سدھنوتی آزادکشمیر کا رقبے کے لحا ظ سے سب
سے چھوٹا ضلع ہے ۔ تین لاکھ آبادی والا شہر مسا ئل کی وجہ قبرستا ن کی طر ح
لگتا ہے ۔ لگ بھگ پانچ سو اسی کلو میٹر رقبے کے لحا ظ سے عوا م کے لیے رول
ماڈل ہونا چا ہیے ۔ لیکن اس شہر کی حا لت بھی دوسرے اضلاع سے بری ہے ۔
تعلیمی اداروں کی کمی کی وجہ سے اس شہر کے نوجوانوں کو مظفرآباد اور اسلام
اورآباد کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔ شہر کی شاہرات کی حا لت بھی بہت بری ہے ۔
ہیلتھ کا انفراسٹرکچر موجود تو ہے لیکن عملے کی کمی کو ٓاج تک پورا نہیں
کیا جا سکا۔جا ری ہے ۔ |