2018 کے عام انتخاب کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں کے جلسے
منعقد ہوئے تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے جلسوں میں کچھ نئے کچھ نئے پرانے
دعوےکرتی سنائی گئی روایتی جلسے نعروں کے ساتھ ایک جماعت کی جانب سے روایت
سے ہٹ کے نعرے لگائے گئےنئے پاکستان کے نعرے تبدیلی کے نعرےلوگوں میں نیا
جذبہ اجاگر ہوا نوجوان جو سیاست میں دلچسپی نہیں لیتے تھے نئےدعوےدیکھ
کرسیاست کی جانب متوجہ ہوئے جلسوں میں بڑی تعداد نوجوانوں کی دیکھی گئی وہ
جلسے اپنی نوعیت کے منفردجلسے رہے کیوں کے پاکستان میں اس طرح کے جلسے
دیکھئے نہیں گئےتھے جن میں قیادت کی طرف سے دوسری سیاسی جماعتوں اور ان کے
رہنماؤں کے خلاف نازیبا الفاظ کا بے ڈھڑخ استعمال ہوا وہی جلسوں میں خواتین
کی بے حرمتی بھی دیکھی گئی اور بد انتظامی ان جلسوں کی روایت بن گئی شہرشہر
گاؤں گاؤں ہر جگہ نیچ گانو کے ساتھ بے ضابطی گی بڑھتی چلی گئی قیادت کی
جانب سے بابنگ دہل بڑے دعوے کئے گئے 100 دن میں پاکستان کا نقشہ تبدیل
دیکھایا گیا بل آخر 25جولائی عام انتخاب کا دن آگیا اور بڑی سیاسی جماعتوں
کی عالی قیادت کا میدان میں نہ ہونے سے تبدیلی آگئی جسں کے بعد 100 دن کا
آغآذ ہوا اور پھر پاکستان نے حقیقی معنوں میں تبدیلی دیکھی جلسوں میں سابقہ
حکومتوں کی نا کامیوں کو جس زور وشور سے اجاگر کیاگیا تھا وہی روایت برقرار
رکھتے ہوئے مالی استحالی کا بوج غریب عوام میں ڈال دیاگیا ڈالر تاریخ میں
اتنی اونچائی پر کبھی نہیں گیا جتنا اب پہنچ گیا گیس جوکہ ہماری اپنی قدرتی
وسائل میں سے ایک ہے اس کے نرخے میں بھی حد سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا
جن غریب علاقوں میں غریب عوام کو 7 روپے کی روٹی ملا کرتی تھی اب تبدیلی کی
وجہ سے وہی روٹی 10 روپے کی ملا کرتی ہے ڈالر بڑا بجلی کے نرخے بڑے سونے کی
قیمت بڑی عوام جمہوری حکومتوں کی روایت برقرار رہی امیر امیر تر ہوگیا اور
غریب مزید غریب ہوتا جارہا ہے مہنگائی کا بوج سیدھا سیدھا غریب عوام پر
پڑرہا ہے وہ تبدیلی جس کے دعوے کئے گئے تھے وہ سب دھرےکےدھرے رہ گئے
وزیراعظم کی جانب سے کہا گیا تھا میں ان کو رولاؤں گا کس کو رونا تھا آج
پتہ چلا رونے والی غریب عوام ہوگی کیونکہ امیروں کا تو بال بھی باکا نہ ہوا
اس طرح روایت کو برقرار رکھتے ہوئے تبدیلی آئی ہی گئئ.
NAZNEEN KHAN
|