موجودہ حکومت دورہ اقتدار میں آنے کے بعد سے جہاں مشکلات
سے دو چار ہے۔ وہیں اس میں حکومت کی اپنی ناتجربہ کاری سے زیادہ گزشتہ
حکومتوں کی نامناسب منصوبہ بندی بھی شامل ہے۔
سابقہ پاکستانی حکمران گزشتہ کئی سالوں سے معیشت کی بہتری کی دعوے کرتے نظر
آتے رہے ہیں اور اپنے دور میں کیے جانے والے چند اقدامات کو اپنے ماہان
کارنامے گاتے رہتے ہیں مگر اس کے برعکس ہر شعبہ بدحالی کا شکار ہے.سابقہ
دورحکومت میں رہنے والی جماعتیں جو کئی دہائیوں سے پاکستان کی باگ ڈور
سنبھالے ہوئیں تھیں. آج ہر ٹاک شو اور اور جلسے جلوس میں موجودہ حکومت کو
تنقید کرتے کرتے ان کے منہ نہیں تھکتے . جیسے ان پارٹیوں نے اپنے اقدار میں
رہتے ہوئے اس ملک اور عوام کے لئے بہت اچھے اقدامات کئے ہوں. جیسے ان لوگوں
نے اپنے دور حکومت میں غریب عوام کے لئے دودھ کی ندیاں بہا دیں ہوں. یہ
پارٹیاں جن کا بال بال کرپشن میں ڈوبا ہوا ہے اس ملک اور عوام کو قرضے کے
بوجھ تلے دبا کے مہنگائی کا عذاب دہائیوں سے سر پہ مسلّط کیا ہوا ہے. آج
ہنس ہنس کے موجودہ حکومت کا مذاق اڑاتے نظر آتے ہیں. ارے صاحب اگر آپ نے
ملک کے خزانوں میں کچھ چھوڑا ہوا ہوتا تو نئی حکومت کو اپنی کارکردگی شروع
دن سے دیکھانے کا موقع ملتا. مگر یہاں تو یہ حال ہے کہ سابقہ کرپٹ حکمرانوں
کے بینکوں کے اکاؤنٹ تو غریب عوام کے لوٹے ہوئے پیسوں اور آئی ایم ایف سے
لیے گئے قرضوں سے بھرے ہوئے ہیں. اور انکی اولاد در اولادیں آج پاکستان اور
پاکستان سے باہر بیٹھ کے عیاشیاں کر رہی ہیں. اور اب ان کرپٹ حکمرانوں کو
یہ بھی اعتراض کے ان لوگوں سے ایک ٹکے کا حساب نہ لیا جائے. اور نہ انکے
گزشتہ کرتوتوں کو عوام کے سامنے لایا جائے. اگر نیب اور عدالت کی جانب سے
سخت رویہ اختیار کیا جاتا ہے تو دوبارہ نظر سانی یا ذاتی بدلے کا رونا روتے
نظر آرہے ہیں. اور موجودہ حکومت پہ بھی سختی اور سزا کا مطالبہ جاری ہے
مطلب چور بھی اب احتساب کا مطالبہ کر رہے ہیں. بد قسمتی سے وہ عوام جو ان
سابقہ حکمرانوں کی سیاسی جماعتوں کو سپورٹ کرتی آرہی ہیں ان کی آنکھوں پہ
ایسے شخصی پردے پڑے ہوئے ہیں کہ اپنے رہنماؤں کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا.
یہ عوام جو محض لسانی بنیادوں پہ یا چند ہزار روپیوں کی خاطر اور ایک پلیٹ
بریانی کے لئے ان سابقہ کرپٹ حکمرانوں کو اپنا ووٹ دیتے اور انکو سپورٹ
کرتے ہیں ان لوگوں کو سمجھ نہیں آ رہی کہ پاکستان کو اس حالت میں پہنچانے
والے وہی سابقہ کرپٹ حکمران ہیں جو گزشتہ پچیس تیس سالوں سے اقتدار کے
ایوانوں میں بیٹھے رہے ہیں،اور جو پانچ سال تیری باری پانچ سال میری باری
کا کھیل کھیلتے رہے ہیں. اور جمہوریت کے نام پر عوام کو بے وقوف بناتے رہے
ہیں اور سوائے اپنے ذاتی مفادات سلجھانے کہ انھوں نے عوامی مفاد میں کچھ
نہیں کیا۔
کسی کو برا کہنے سننے کا کوئی فائدہ نہیں، سب کو سب کچھ سمجھ آ چکا ہے کہ
پاکستان کو کس نے کیا فائدہ اور کیا نقصان پہنچایا ہے۔اتنے سالوں سے کن
غدار حکمرانوں نے پاکستان غریب عوام کا خون چوسا اور پاکستان کی معیشت کو
کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے گھینونے جرائم سے کھوکھلا بنا کے رکھ دیا ہے.
اب تمام رازوں پر سے پردے ہٹ چکے ہیں.
موجودہ حکومت کے سو دن ابھی مکمل بھی نہیں ہوئے. اور یہ کرپٹ حکمران اور
انکی اندھی حامی عوام موجودہ حکومت کو فیل کا سرٹیفیکیٹ دے چکی ہے. آج
قانون کا شکنجا اور پھندا اپنے گلوں میں دیکھ کر سارے چور ڈاکو سر جوڑ کے
بیٹھ گئے ہیں کہ کس طرح اس موجودہ حکومت سے جان چھڑائی جائے اور اس اندھی
عوام کو چونا لگا کے پھر سے اقتدار اور ایوانوں کے مزے لوٹے جائیں. جو لوگ
کل ایک دوسرے کو گالی گلوج چور ڈاکو غدار کرپٹ کہتے نہ تھکتے تھے آج دوبارہ
اقتدار میں آنے کے لیے اک دوسرے کے ساتھی بنے بیٹھے ہیں. پچھلے بیس پچیس
سالوں سے جو شاہانہ بادشاہت اور اقتدار کا نشہ چڑھا ہوا تھا وہ اترنے میں
ان لوگوں کو شاید تھوڑا وقت درکار ہے.
میری آپ سب عوام سے گزارش ہے جو پاکستان سے سچے دل سے محبت کرتے ہیں اور
پاکستان کی بھلائی اور ترقی چاہتے ہیں کہ ابھی بھی وقت ہے کہ بے وجہ کا
مخالفانہ رویہ ترک کیا جائے اور جہاں ضروری ہےحکومت وقت کی رہنمائی کی
جائے. یہ وقت صرف اپنے ملک کی بقا و بھلائی کے بارے میں سوچنے کا ہے. نہ کہ
صرف بےجامخالفت اور اپنے پسندیدہ شخصیات کے لئے واویلا مچانے کا ہے.
خدارا اس وقت پاکستان کی خاطر ایک ہو کے پاکستان کو اس مشکل وقت سے نکالنے
کے لئے اپنے مفادات بھول کے اپنے لسانی فرقہ واریت کو بالائے طاق رکھ
کے،اپنے آنکھوں پہ سے پرانے کرپٹ حکمرانوں کی وفا داری کا خول اتار کے..
صرف پاکستان کی بقاء و ترقی کا سوچیں. پاکستان پکار رہا ہے،
پاکستان کا اللہ حامی و ناصر- |