وفاقی وزیردفاع پرویز خٹک جو کئی بار صوبائی وزیر اور
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ بھی رہ چکے ہیں ، آج کل شدید گرم پانی میں ڈوبے
ہوئے ہیں۔ پرویز خٹک نے سیاسی قلابازیاں بھی بہت کی ہیں اور عمران خان کے
احتساب احتساب کی نعروں کی آڑ میں مُٹھی بھی خوب گرم کی ہے ۔ اِن کے بھائی
لیاقت خٹک اور بیٹے اسحاق خٹک پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے دنوں میں کافی
سرگرم عمل رہتے تھے اور جو لوگ حکومت سے ـ"معاملات" طے کرتے تھے وہ اِنہی
دو رشتہ داروں سے ملتے تھے ۔ عمران خان کی سیاسی مجبوریوں سے پرویز خٹک نے
خوب خوب فائدہ اُٹھایا ہے۔ آفتاب شیرپاؤ سے اُن کی پرانی سیاسی دُشمنی تھی
اس لیئے عمران خان شیرپاؤ پارٹی کی کرپشن سے سخت تنگ ہونے کے باوجود دو بار
قومی وطن پارٹی کو پی ٹی آئی حکومت میں شامل کرنے پر مجبور تھے ۔ 2018ء کے
الیکشن میں عوام نے تبدیلی اور احتساب کے نام پر عمران خان کو ووٹ دیا ۔
عوام اَبھی احتساب کے منتظر ہیں ۔ صرف پنجاب کی حد تک احتساب نے عمران خان
کی جانبداری پر داغ لگایا ہے جس کے دھونے کے لیئے اب خیبرپختونخواہ میں
میگااِ سکینڈلز کو لایا جا رہا ہے ۔ ویسے تو خیبرپختونخواہ نیب گزشتہ عرصے
سے کافی کمزور دِکھائی دے رہی ہے اور سوائے پٹواری تحصیلدار کے کسی پر ہاتھ
نہیں ڈال سکتی۔ بی آر ٹی کے میگااِ سکینڈلز، سونامی ٹری اِسکینڈل اور پولیس
کا پولیو اِسکینڈل نیب پشاور کی ناکامی اور بدنامی کا سبب بنی ہے کیونکہ سب
میں پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے ۔ بے شمار اِسکینڈلز فائلوں میں گم ہو گئے
ہیں ۔ جس کے برعکس پنجاب میں نیب میں پہلی بار بڑے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ
ڈالا گیا اور عوام میں نیب کی موجودگی کا احساس ملا ۔ مالم جبہ میں یورپ کی
ایک شہزادی کو سابق والئی سوات نے کوئی جگہ دی تھی۔ اُس میں پھر بیرونی
اِمداد سے چیئر لفٹ بنی مگر وہ کئی سال تک چلنے کے بعد خراب ہو گئی ۔ پرویز
خٹک کی حکومت کے دِنوں میں مردان کی ایک با اَثر سیاسی شخصیت اور کاروباری
خاندان جن کو "مولیان " کہتے ہیں نے سی پیک کے پیش نظر چینیوں کے لیئے ایک
بڑے فائیو سٹار ہوٹل اور نئی چیئر لفٹ کا وعدہ کیا۔ اس مقصد کے لیئے پرویز
خٹک کی حکومت نے بھاری بھرکم رشوت کے عوض محکمۂ جنگلات کی ساڑھے پانچ سو
جریب یعنی دو ہزار سے زائد کنال اَراضی مسعود الرحمان اور سلیم الرحمان کے
خاندان کے نام کر دی ۔ نیب نے اس سلسلے میں تحقیقات کا آغاز کیا تو اس میں
کئی اعلیٰ بیوروکریٹ بھی پہیے کے نیچے آ گئے اور اِن سب کو 25اکتوبر کو نیب
خیبرپختونخواہ کے دفتر بلایا گیا ہے ۔ یہ انکوائری اب تفتیش کے مرحلے میں
ہے اور اِن با اَثر شخصیات کی گرفتاری میں کوئی روک ٹوک باقی نہیں رہے گی ۔اگر
مقتدرہ قوتوں نے پرویز خٹک کا ساتھ نہیں دیا تو وہ گرفتار ہو سکتے ہیں ۔
بیوروکریٹس بھی احد چیمہ اور فواد حسن فواد کی طرح نیب کی کال کوٹھٹرپہنچ
سکتے ہیں۔دراصل عمران خان صوبائی حکومت کے معاملے پر پرویز خٹک سے سخت
ناراض ہیں ۔ عمران خان نے عاطف خان کو صوبائی وزیر اعلیٰ کے لیئے منتخب کیا
تھامگر پرویز خٹک کی سیاسی شاطرانہ چالوں سے تنگ آکر اُنہوں نے محمود خان
کو وزیر اعلیٰ بنوایاجن کو سوات کے مراد سعید کی حمایت بھی حاصل ہو گئی ۔
پرویز خٹک نے جس دن پشاور میں چالیس سے زائد ممبران کو جمع کیا تھا اُس دن
سے عمران خان کے قریبی ساتھی پرویز خٹک کے دُشمن ہو گئے ہیں۔عمران خان کے
قریبی ساتھیوں جس میں اَسد عمر اور فواد چوہدری کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے
کہ پرویز خٹک کو بابر اعوان کی طرح اِستعفیٰ دینا چاہیئے ۔ وہ اب پرویز خٹک
کو سبق سیکھانا چاہتے ہیں عمران خان نے پرویز خٹک کو سزا دینے کے طور پر
پہلے اِن کو وزیر داخلہ نہیں بنوایا اور اب اِن کو نیب کے حوالے کرنے کا
پکا اِرادہ کر چکے ہیں کیونکہ عمران خان کرپشن کے الزامات برداشت کرنے کا
متحمل نہیں ہو سکتا۔ بعض ذرائع کے مطابق مقتدرہ قوتیں اور فوج بھی پرویز
خٹک سے جان چھڑانا چاہتے ہیں کیونکہ ان کو پرویز خٹک کی سیاسی چالبازیوں
اور کرپشن کے قصے معلوم ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ وزیر خٹک اُن کا وزیر
دفاع بن کر رہے۔ ۔ |