جناب ٹرمپ صاحب!

میں بہت اچھی طرح جانتا ہوں کہ امریکہ اور پاکستان کی بہت ہی اچھی دوستی ہے۔ بلکہ یارانہ ہے اور اس یارانے میں ہم (پاکستان )نے ہمیشہ ہی آپ (امریکہ) کے لئیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ آپ اس وقت پوری دنیا میں اکیلے سپر طاقت مانے جاتے ہیں۔ آپ کے علم میں ہے کہ آپ کو اس مقام عالی تک پہنچانے میں اکیلے ہمارا ہی ہاتھ ہے۔ ہم نے افغانستان میں آپ کے ازلی دشمن روس کو اس طرح شکستِ فاش دی کہ وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔ حالانکہ جب اس نے افغانستان پہ فوج کشی کی تو آپ دو سال تک باہر ہی سے ہمارا تماشہ دیکھتے رہے۔ جب آپ کو یقین محکم ہو گیا کہ روس کو مسلمانوں نے دبوچ لیا ہے تو آپ بھی تشریف لے آئے۔ روس کی شکست کے بعد سپر پاور بننے کے بعد آپ ہمیں اکیلے ہی چھوڑ کر چلے گئے اور اپنی پوری توجہ پوری دنیا کو اپنی اجارہ داری جتانے میں لگ گئے۔ آپ کا میڈیا بہت زور شور سے ثابت کر چکا تھا کہ روس کو اکیلے امریکہ نے تباہ کیا ہے۔ پاکستان یا دیگر مسلمانوں کا اس میں کوئی رول نہیں ہے۔ پوری دنیا پہ آپ کی دھاک بیٹھ گئی۔ آپ کے صدر یا وزیر تو بہت بڑی بات ہے آپ کے سفیر بھی جس ملک میں ہوتے اس ملک کے صدر یا وزیر اعظم سےاعلیٰ جانے اور مانے جاتے۔ آپ نے ورلڈ آڈر جاری کیامجال ہے دنیا کے کسی کونے سے بھی مخالفت میں کوئی ایک لفظ بھی بولا گیا ہو۔ پوری دنیاپہ آپ کی دھاک بیٹھ گئی اور ہم گیارہ سال روس کے ساتھ جنگ کر کے لاکھوں جانوں کا نذرانہ دیکر پینتیس لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ سر پہ لادے خاموش صبر سے آپ کی اٹھکیلیاں دیکھتے رہے۔جب کبھی آپ سے اپنی کوئی پریشانی بیان کی تو آپ نےہمیں پہنچاننے سے انکار کردیا۔ ایف سولہ اور ایف سولہ کے لئیے ہماری ادا کی ہو ئی رقم بھی دینے سے صاف انکار کر دیا۔ پریسلر ترمیم کے نام سے پابندیاں بھی لگا دیں۔ لیکن اللہ تعالی کا کرنا ایسا ہوا کہ نائن الیون ہو گیا۔آپ کو ایک بار پھر ہماری ضرورت پڑ گئی۔ آپ نے ہمیں مدد کے لئیے پکارا۔ ہمیں آپ کا پچھلا سارا رویہ یاد تھا۔ مثلاً آپ کو ہم نے بڈھ بیر اڈہ روس کے خلاف دیا تو ہمارے صدر ایوب خاں کو
Friends not Master لکھنی پڑی ۔

انڈیا کے ساتھ انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں ہمارے جنگی جہازوں اور ٹینک کے فاضل پرزے روک لئیے گئےاور پھر انیس سو اکہتر کی جنگ میں آپ کےبحری بیڑہ جس نے ہماری مدد کے لئیے آنا تھا وہ انڈین گرداب میں پھنس گیا تھا۔ہمیں یاد تھا سب ذرا ذرا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔ مگر جیسا کہ تمہارے علم میں ہے کہ ہمارا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ہے۔ اور پنجابی میں کہتے ہیں یار دے عیب نہ دیکھو یار دی یاری دیکھو۔ ہم اسی اصول پہ عمل کرتے ہو ئے اپنی یاری نبھانے کے لئیے آپ کی ایک فون کال پہ سر نگوں ہو گئے۔ حالانکہ کہ ہمارا بہادر مشرف کسی سے ڈرتا ورتا نہیں ہے۔آپ کی ایک فون کال پہ ہم نے تین ہوائی اڈے دے دیے۔ ان ہوائی اڈوں سے آپ کے جنگی جہاز چَون ہزار بار پرواز کر کے اماراتِ اسلامی افغانستان پہ حملہ آور ہوئے۔

طالبان کی حکومت کو تباہ کرنے کے لئیے ہم نے آپ کا بھرپور ساتھ دیا۔ تورا بورا بھی ہمارے ہی تعاون سے ممکن ہوا۔ طالبان کی حکومت تباہ ہونے کے بعد افغانستان میں آپ کی فوج کو داخلے کے لئیے بھر پور تعاون کیا۔ پچھلے سترہ سال سے آپ کراچی سے طورخم تک ہماری سڑکیں استعمال کر رہے ہیں۔ جبکہ ہماری سڑکیں آپ کے بھاری ٹریلرز کی وجہ سی کئی بار تباہ ہو چکی ہیں۔ ہم نے کبھی راہداری کی ایک پائی بھی آپ سے وصول نہیں کی ہے۔آپ کے کہنے پہ ہم نے سوات میں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ایف سولہ اور ٹینکوں سے حملہ آور ہوکر اپنے ہی کئی لاکھ مسلمان بھائیوں کو مار دیا ہے۔ کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹا دئیے ہیں۔ کیونکہ آپ نے ہمیں بتایا تھا کہ یہ سب دہشت گرد ہیں اور افغانستان کے طالبان کی مدد کرتے ہیں۔ ہم نے ان دہشت گردوں کا وہ حشر کیا اگر تفصیل لکھوں تو آپ کا گوانتے موبے بھی شرما جائے۔

آپ کی اس خدمت گزاری میں ہمارے تقریباً پانچ ہزار فوجی اور اسی ہزار سِول لوگ جان دے چکے ہیں۔ اور آپ نے ہماری خدمات کا یہ صلہ دیا کہ انڈیا ہمارا دشمن افغانستان میں لا بٹھایا۔انڈیا نے پاکستان میں دہشت گردی کروانے کے لئیے پندرہ سال سے آپ کے تعاون سے وہاں بائیس کونسلیٹ کھول رکھے ہیں۔ اور انڈیا پاکستان میں افغانستان سے دہشت گردی سرعام کروا رہا ہے۔ کئی بار آپ کو ٹھوس شہادتیں مہیا کر چکے ہیں مگر آپ انڈیا کی محبت میں ہماری بات سنتے ہی نہیں ہیں۔ لیکن ہم نے کبھی گلہ نہیں کیا۔آپ کے مجرمین ایمل کانسی اور یوسف رمزی بھی ہم نےپکڑ کر آپ کے حوالے کئیے۔ ریمنڈ ڈیوس اور کرنل جوزف جیسے قاتل بھی ہم نے بحفاظت واپس کر دئیے۔ اور پچھلے سترہ سال سے ہمارے بھرپور تعاون کی وجہ سے آپ کی فوج افغانستان میں براجمان ہے۔ اور جب تک آپ چاہیں گے ہمارا تعاون جاری رہے گا۔

مندرجہ بالا تمہید آپ سے ایک گزارش کرنے کے لئیے لکھی ہےکہ آپ نے سعودی عرب کے صحافی جمال خشوگی کے قتل پہ جس انسانی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سعودی عرب کو یہ کہتے ہوئے کہ ہمارے اسلحہ کا معاہدہ قائم رہے گا۔ اگر جمال خشوگی کے قاتل نہ پکڑے تو اسلحہ کے معاہدہ کے علاوہ ہم بہت دور تک جائیں گے۔سعودی حکومت نے ڈرتے ہوئے قاتل پکڑ لئیے ہیں۔ہمارے وزیر اعظم حسین شہید سہروردی کو بیروت ہوٹل میں مار دیا گیا۔ دوسرے وزیر اعظم لیاقت علی خاں کو راولپنڈی میں بھرے جلسہ گاہ میں گولی مار دی گئی۔ ہمارے صدر ضیاءالحق کا جہاز بمعہ آپ کے سفیر روبن رافیل کے فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔ ہماری وزیر اعظم بینظیر کو بھی قتل کر دیا گیا۔ سینکڑوں مولوی قتل کر دئیے گئے۔

میں مولوی لوگوں کی بات نہیں کرنا چاہتا کیونکہ یہ امریکہ کے دشمن ہیں۔ یہ جمہوریت کے دشمن ہیں۔ یہ سودی معیشت اور سیکولر ازم کے دشمن ہیں ۔ یہ قادیانیت کے دشمن ہیں۔ اور یہ بہتان بھی لگانے کے بہت عادی ہیں۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ نائن الیون ڈرامہ تھا۔ انہوں نے پاکستان بھر میں مشہور کر رکھا ہے کہ مندرجہ بالا سب شخصیات کے قتل کا کُھرا وائٹ ہاؤس کو جاتا ہے۔ ابھی جمال خشوگی کاقتل بھی وائٹ ہاؤس کے ذمہ تھوپ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ امریکہ نے ترکی اور سعودی عرب کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کے لئیے ،سعودی عرب پہ دباؤ بڑھانے کے لئیے (کیونکہ سعودی عرب چین اور روس کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھاچکا ہے) ،طالبان نے قندہار میں تباہی پھیلا کر جو کامیابی حاصل کی ہے لوگوں کی اس سے توجہ ہٹانے کے لئیے یہ ڈرامہ رچایا ہے۔ میں جب ان مولویوں کو آنجناب سے ڈرانے کی کوشش کرتا ہوں تو بہت تکبر سے کہتے ہیں امریکہ اپنے سارے حربے آزما چکا۔ ایک سو اسی کھرب ڈالر کا مقروض امریکہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اور یہ شیخی بھی بگھارتے ہیں کہ امریکہ مقروض بھی ہمارے ساتھ پنگا لے کر ہوا ہے۔ کتنا بڑا جھوٹ بول رہے ہیں یہ مولوی لوگ۔ جبکہ آپ نے کبھی بھی مولوی کے ساتھ کوئی بزنس کیا ہی نہیں ہے ۔ ان مولویوں نے پورے عالم میں یہ مشہور کر رکھا ہے کہ مرزا قادیان بھی یہودو نصاری ٰ کی ہی پیداوار ہے اور ناموسِ رسالت قانون کا دشمن بھی آپ ہی کو سمجھتے ہیں۔ یہ مولوی لوگ سیکولر ازم ،جمہوریت اور سودی معیشت کو انسان دشمن اور اسلام دشمن سمجھتے ہیں اور اس کی تبلیغ بھی کرتے ہیں۔ اس لئیے میں آپ کی پیروی کرتے ہوئے انہیں اچھا نہیں سمجھتا۔ اور جو قتل ہوچکے ہیں انکا ذکر کرنا پسند نہیں کرتا۔

میں عرض کر رہا ہوں کہ جو ہمارے وزراء اعظم اور صدر قتل ہوچکےہیں انسانی ہمدردی کے جذبہ سے جمال خشوگی کی طرح انکے قاتل بھی تلاش کر دیں۔ آپ کی اس کوشش سےآپ کے روبن رافیل کے قاتل بھی مل جائیں گےاور ہمارے بھی گلے شکوے دور ہو جائیں گے۔ آپ کا نام بھی انسانی ہمدردی کے آسمان پہ چودہویں کے چاند کی طرح چمکے گا۔ اگر آپ ہماری یہ درخواست قبول فرما کرسب قاتل پکڑوا دیں گے تو آپکی عین نوازش ہوگی۔
 

Chaudhry M Zulfiqar
About the Author: Chaudhry M Zulfiqar Read More Articles by Chaudhry M Zulfiqar: 18 Articles with 19957 views I am a poet and a columnist... View More