اس پر خوشیاں منائی جا رہی ہیں اور کامیابیوں کے ڈھول
پیٹے جا رہے ہیں حالانکہ اس پر سر پیٹے جانے چاہیے ۔ سر پیٹنے کے بجاۓ
مخالف پارٹی کو نیب سے پٹوایا جا رہا ہے۔
سرمایہ کاری ہو تو خوشی کی بات ہے مگر یہاں تو سرمایہ کاری کی جگہ الفاظ کی
کشیدہ کاری کر کے تھوڑے دن کے پیسے رکھواۓ جانے پر ، جن کو آپ ہاتھ بھی نہ
لگا سکیں ، کونسی کامیابی ہے۔
تیل اُدھار لینے کے بجاۓ اگر تیل کی پیداوار کے لئے سرمایہ کاری آۓ تو سارے
اُدھار چُکاۓ جاسکتے ہیں ۔
عوام کو مہنگائی کی کڑوی گولی ، تبدیلی کے سُہانے خوابوں کی مٹھاس میں رکھ
کر ، کھلائ جارہی ہے ۔
ہر جگہ کشکول لئے پیسے مانگنے جانا کوئ خوشی کی بات نہیں صرف مجبوری کی بات
ہے اور یہ بات دور تک چلی جاۓ گی جہاں سے واپسی بھی دُشوار ہو سکتی ہے۔
آپ عوام کو کوی آسانی نہیں دے سکتے تو اُنہیں مشکل میں نہ ڈالتے ۔
آپ گھر نہ دیتے مگر جن کے پاس گھر ہیں اُن سے نہ چھینتے اور اُدھار کے وعدے
جگہ جگہ مُلکوں سے نہ بینتے اور اگر ایسا کرنا وقت کی ضرورت ہے تو پھر اس
کے بے جا چرچے کے خرچے سے ہی بچ جاتے۔
اُنہیں سستی بجلی نہ دیتے مگر پہلے سے موجود بجلی کو مہنگا نہ کرتے۔
یہ سب تبدیلی سے پہلے بھی ہوتا چلا آیا ہے لیکن اتنی تیزی سے نہیں ہوتا تھا
۔
اگر حکومت چلا نہیں سکتے تو حکومت کرتے کیوں ہو؟
اگر مسائل حل نہیں کرسکتے تو پیدا کیوں کرتے ہو؟ |