پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کو قائم ہوئے ابھی چند
ماہ ہوئے ہیں اوراپوزیشن جماعتیں ایک دوسرے کو تحریک انصاف کی حکومت کے
خلاف عدم اعتماد کی دعوت دینے میں مصروف ہیں ۔مولانا فضل الرحمن اس سلسلہ
میں بہت متحرک نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ چند دنوں میں پیپلزپارٹی کے
شریک چیئرمین آصف علی زرداری سمیت دیگر رہنماؤں سے بھی حکومت مخالف تحریک
میں شریک ہونے کی تجویز پیش کی ہے ۔گلی، محلوں، بازار، محفلوں اور سرکاری
ونجی دفاتر میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف
متحدہ ہونے اور عدم اعتماد کی تجویز پر غورکرنے بارے بحث جاری ہے ۔خبر یہ
بھی ہے کہ آئند چندروزسندھ میں پیپلزپارٹی کی قیادت کے لیے اہم ہیں کیوں
چند ہفتوں کے اندر آصف علی زرداری سمیت 37 لوگوں کی گرفتار ی متوقع ہے۔ ان
میں سے اکثر کو جیلوں میں ڈالا جائے گا اور لوٹے ہوئے پیسے کی ریکوری دینی
پڑے گی۔ اس صورتحال میں سندھ حکومت لڑکھڑائے گی جس کی بنا ء پر پیپلز پارٹی
کی سند ھ میں حکومت ختم ہوسکتی ہے ،نئی سندھ حکومت کے لیے متوقع اتحاد میں
ایم کیوایم ، جی ڈی اے اور اس میں پیپلز پارٹی کا ایک بڑا دھڑا بھی شامل ہو
گا۔
اس طرح پنجاب میں بھی صورت حال کچھ بہترنہیں کیونکہ پنجاب کو عام الیکشن سے
قبل مسلم لیگ ن کا قلعہ سمجھا جاتا تھا لیکن مسلم لیگ ن پنجاب میں اپنی
حکومت بنانے میں ناکام ہوگئی تھی ۔اب پنجاب میں تحریک انصاف نے اتحادی
جماعتوں سے مل کر حکومت بناچکی ہے ۔ اور مسلم لیگ ن اپوزیشن جماعت کا کردار
اداکررہی ہے ۔مسلم لیگ ن کے صدر ،اپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی میاں شہبازشریف
کی گرفتاری کے بعد پنجاب میں بھی صورت حال کافی حد تک تبدیل ہوچکی ہے ۔کیونکہ
مسلم لیگ ن کے کئی اہم رہنماؤں کی بدعنوانی سمیت متعدد مقدمات میں
گرفتاریوں بھی متوقع ہیں۔ پنجاب میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہبازشریف پر بھی
سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف (ان کے والد )کے دورمیں کئی بدعنوانی کے
مقدمات درج ہیں جن میں اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہبازشریف نیب سمیت مختلف
اداروں کو مطلوب ہیں۔اور مسلم لیگ کی قیادت پر الزام ہے کہ چند کا رکنوں نے
پارٹی قیادت کے کہنے پر قومی اداروں پر شدید تنقید کی ۔عوامی ردعمل اور
اداروں پر تنقید کرنے کے جرم میں ن لیگی کارکنوں کو سزاؤں کے بعد مسلم لیگ
ن نے ان کارکنوں سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے پارٹی رکنیت ختم کردی تھی ۔دیکھنا
یہ ہے کہ تاریخ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے اور
وہ تاریخ پر کس حد تک اپنا اثر چھوڑتے ہیں۔ انہیں ٹوٹی پھوٹی، کرپشن رسیدہ
اور موقع پرست ممبران پر مبنی جو اپوزیشن اتحادورثے میں ملا ہے وہ کس حد تک
ان کا ساتھ دے گا ۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سند ھ میں پیپلزپارٹی کی قیادت اور پنجاب میں
مسلم لیگ ن کی قیادت کو خاندانی جھگڑوں کا بھی سامنا ہے ۔اور بدعنوانی سمیت
کئی اہم مقدمات کے مدعیان اور گواہان کا تعلق بھی ان کے قریبی دوستوں میں
شمار ہوتاہے ۔پنجاب اسمبلی میں احتجاج کے لیے آنے والے اپوزیشن اتحادی کے
بارے میں بتایاجاتا ہے کہ وہ پہلے اسمبلی رجسٹر پر حاضری لگاتے ہیں پھر
احتجاج میں بھی شامل ہوجاتے ہیں۔یہ صورت حال دونوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ
ن کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں ۔ جہاں تک بات ہے مولانا فضل الرحمن کی تو
کئی سالوں سے انہوں نے سیاسی رہنماؤں میں جوڑتوڑ کے لیے اہم کارنامے سر
انجام دے ہیں لیکن اب صورت حال تبدیل ہوچکی ہے کیونکہ مولانا فضل الرحمن
حکومت سے باہر ہیں اوران پر بھی بدعنوانی کا الزام ہے کہ انہوں نے شہداء کی
زمین اپنی نام الاٹ کروارکھی ہے یہ کیس بھی نیب میں زیر سماعت ہے ۔جس میں
ان کی گرفتاری بھی متوقع ہے ۔اور آنے والے دنوں میں اپوزیشن اتحادی جماعتوں
میں صورت حال تبدیل ہوجائے گی ۔کیونکہ یہ مقدمات سیاسی نہیں اور نہ ہی
تحریک انصاف کی حکومت میں درج ہوئے ۔شروع دن سے ہی تحریک انصاف کی حکومت
کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف ہے۔
بتایاجارہاہے کہ احتجاج کا ماحول پیدا کرنے والوں کی گرفتاریاں بھی متوقع
ہیں ۔ حالیہ اسلام آباد ’’ پی آئی ڈی ‘‘ میں لگانے والی آگ نے کئی زارکھول
دیئے ہیں ۔جس کی زرمیں اسلام آباد’’پی آئی ڈی ‘‘ کا ریکارڈ جل گیا ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آگ میں جلنے والے ریکارڈ سے کئی خاندان کی زندگی
بھرکی کمائی جل گئی ہے ۔آگ لگانے والے عناصر کا اصل مقصد کیا تھا کبھی نہ
کبھی منظرعام پر آجائے گا ۔اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان کا قوم سے
گزشتہ روز خطاب بہت اہم تھا، کہ کرپٹ اور بدعنوان عناصر قانون کی گرفت نہیں
بچ سکیں گے۔خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کو اقتصادی پیکیج ملنے
کی خوش خبری قوم کو سنائی اور کہا کہ مزید اقتصادی پیکیج کے حصول کے لیے
دیگر 2 دوست ممالک سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
ماہرین ، مبصرین کا خیال ہے کہ حقائق کے سائے میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں کا
احتجاج صرف اپنے سیا سی بدعنوان بھائیوں کو احتساب سے بچاؤ کے لیے ہے ۔
تاریخ گواہ ہے برسراقتدار رہنے والے بدعنوان لوگ کبھی بھی عوام کے مفادات
کے لیے احتجاج نہیں کرتے صرف صرف اپنے اقتدارکے لیے جنگ لڑتے ہیں۔پاکستان
،بھارت سمیت متعدد ممالک کی فلم انڈسٹری سے منسلک لوگوں نے کرپٹ بدعنوان
عناصر پر مبنی فلمیں اپنی قوم کی آگاہی تیارکیں جن میں مشہور ’’ بھارتی فلم
’’نیک‘‘ ایک دن کا سی ایم ’’ بادشاہ ‘‘ وغیرہ شامل ہیں۔ |