مولانا فضل الرحمان کو خطرہ اور سعودی اِسلام

وطن عزیز میں مولانا سمیع الحق جیسی قد آور اور علمی شخصیت کو جس بے دردی سے قتل کیا گیا اُس پر ہر آنکھ اشکبار اور ہر انسان پریشان اور َرنجیدہ ہے ۔ مولانا شہید میں اگر کوئی کمزوری تھی بھی تو وہ ایک انسان تھے اور اَب اُن کا حساب اﷲ تعالیٰ کے پاس ہے مگر اُن کی خوبیاں بے شمار تھیں ۔ وہ نہایت نرم خو، ملنسار، مہمان نواز، صلح پسند ، متواضع اور منکسرالمذاج انسان تھے ۔نہایت علم دوست اور کتاب دوست انسان تھے۔ دفاع پاکستان کونسل میں اُن کے ساتھ وہی لوگ تھے جو قومی سلامتی کے بارے میں فوج اور اسٹیبلشمنٹ کا نقطۂ نظر رکھتے ہیں۔ مغرب کی طرف سے مسلمانوں پر سخت وقت کا احساس کرتے ہوئے اُنہوں نے تحریک اِنصاف کے ذریعے مغرب سے بھی صلح کا ہاتھ بڑھایااور کوشش کی کہ مسلمانوں پر کوئی سخت وقت نہ آئے اس لیئے کہ مسلمان اس وقت کمزور ہیں ۔ مدارس کی اصلاح وقت کی اہم ضرورت اور عصرِ حاضر کا تقاضا ہے ۔ وہ دراصل اِس لیئے بھی تیار تھے ۔کہ تحریک طالبان کے ساتھ بھی اَمن مذاکرات کے لیئے بھی کوشاں رہتے تھے ۔ اور امریکہ طالبان کے درمیان بھی چند شرائط کے ساتھ صلح کے خواہاں تھے۔ ایسے درد مند شخص کو ایسی بے دردی سے قتل کرنا شدید ظلم اور بے سفاکی کی اِنتہا ہے۔اِن کی شہادت کے بارے میں طرح طرح کی چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں حتیٰ کہ اِن کے کردار کے بارے میں بھی غلط و ناپاک پروپیگنڈے سے دَریغ نہیں کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام شکوک و شبہات اور پروپیگنڈے سب غلط ہیں۔ اصل وجہ اور ہے۔ مگر میرے تجزیے سے قبل یہ بھی دیکھیں کہ مولانا کی شہادت کے فوراً بعد تحریک لبیک کی احتجاجی تحریک ختم کر دی گئی ۔ اُس پر تو میں کسی اور کالم میں تفصیلی روشنی ڈالونگاکہ یہ سب کچھ کیوں ہوا ؟ کیسے ہوا؟ اور اِس کے پیچھے محرکات کیا تھے مگر ابھی مولانا سمیع الحق کی شہادت کو چندگھنٹے بھی نہیں ہوئے تھے کہ خیبر پختونخواہ پولیس کی طرف سے بعض اہم علماء کو خطرے کے خطوط بھیجے گئے۔ اس میں سرفہرست پشاور کے ایس ایس پی آپریشن جاوید اقبال کے دستخط سے ایک تفصیلی خط جمعیت العلمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان کو جاری کیا گیا جس میں اُن کو اپنی حفاظت کا خیال رکھنے اور سیکورٹی سخت کرنے کا کہا ہے کہ مولانا موصوف مختلف دہشت گرد تنظیموں کے نشانے پر ہیں ۔ اگر ایسا ہے تو پولیس کو اِن تنظیموں کے بارے میں معلوم بھی ہونا چاہیئے ۔ پولیس کے خط میں خفیہ اداروں کی رپورٹس کا حوالہ دیا گیا ہے مگر یہ کیسے دہشت گرد ہیں جن کے نشانے کا تو خفیہ ایجنسیوں کو تو معلوم ہوتا ہے مگر خود اُن کا پتہ اِن اِداروں کو نہیں چلتا۔دراصل نہ مولانا سمیع الحق کونام نہاد دہشت گردوں نے مارا ہے نہ مولانا فضل الرحمان کو امریکہ اور افغانستان کے دہشت گرد ماریں گے اور نہ کراچی سے پشاور تک کے تمام شہید ہونے والے علماء کو کسی نام نہاد دہشت گرد تنظیم نے مارا ہے ۔ اَصل وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ایران اور سعودی عرب کا پراکسی وار شروع ہو چکا ہے ۔ کیونکہ ہمارے اداروں ، فوج اور عوام اور حکومت کا جھکاؤ سعودی عرب کی جانب ہے اِس لیئے سعودی عرب کا پلڑا بھاری ہے ۔افسوس یہ ہے کہ سعودی عرب کبھی کبھی کسی ملک کو اِمداد یا مفت تیل اُس وقت تک نہیں دیتا جب تک اُس کے سعودی برانڈ اِسلام یعنی وہابی عقیدے کا اپنایا نہ جائے ۔ اُن کی امداد وہابیت سے وابستہ ہوتی ہے۔ پاکستان میں ایک عرصے سے وہابی عقیدے کو پھیلایا جا رہا ہے بلکہ باقاعدہ اُن کی تبلیغ بھی کی جاتی ہے اور اُن کے مدارس بھی بنائے جاتے ہیں افغان روس جہاد کے وقت سے یہ کام شروع ہے ۔ سعودی عرب کو پاکستان کی فوج ،عوام اور پولیس کی ضرورت ہے ۔ اِس کی راہ میں جو لوگ آئیں گے اُن کو مارا جائے گا۔ وہابی عقیدے کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ دیوبند کے علماء کی ہے ۔ سعودی عرب دیوبند کے علماء کے مدرسوں کی جگہ وہابی مدرسے بھی قائم کرنا چاہتا ہے ۔ وہابی عقیدے اور وہابی مبلغین کے ہاتھوں پاکستانی معاشرے میں شدید مذہبی فرقہ بندی شروع ہو چکی ہے۔ یہ فرقہ بندی اور القاعدہ سے منسلک وہابی عقیدے کا تشدد پاکستان میں پہلے کبھی نہیں تھا۔ اگر فوج، خفیہ اِداروں ، بیوروکریسی اور اعلیٰ پولیس اَفسران میں بھی وہابی عقیدہ گھس گیا تو ملک تباہی کے دِہانے پر پہنچ جائے گا۔ ابھی بھی وقت ہے کہ وہابی عقیدے، وہابی مبلغین ، وہابی مدرسوں اور سعودی گرانٹ سے قائم این جی اوز کو فی الفور بند کیا جائے ۔ اس وقت پاکستان کو وہابی اسلام سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس کی ضد میں صرف دیوبندی علماء نہیں بریلوی اور شیعہ بھی آئیں گے جو صدیوں سے پاک و ہند میں اَمن و بھائی چارے سے رہ رہے ہیں۔ افغانستان میں بھی وہابی عقیدے کی وجہ سے فساد شروع ہو چکا ہے ۔ اِن کو اپنے سوا ہر ایک مشرک، کافر اور بدعتی نظر آتا ہے ۔ سعودی عرب پاکستان پر ہر قسم کے کنٹرول سے قبل اپنے عقیدے کا کنٹرول چاہتا ہے اس لیئے بریلوی ہو کہ دیوبندی ، شیعہ ہو کہ روشن خیال ہر قسم کے علماء کو رفتہ رفتہ مارا جائے گا۔حرف آخرکے طور پر یاد دِلاؤں کہ افغان روس جہاد کے دوران میں عرب ممالک کے ہزاروں وہابی نوجوان ( القاعدہ) افغانستان میں شریک جہاد تھے مگر ان کی قیادت عبداﷲ عزائم سمیت سب نے وہابی مسلک و عقائد اور فروعی مسائل پر وہاں عمل نہیں کیا اور نہ ہی افغانستان کے سُنی اور دیوبند عقائد کے مجاہدین اور بعد میں طالبان نے ان کو ایسا کرنے دیا۔ اس اتحاد کا نتیجہ یہ نکلا کہ افغانستان میں مسلکی فرقہ واریت اور کفر و شرک اور بدعت و ضلالتکے فتوے نہیں لگے اور افغان قوم کا مذہبی اتحاد پارہ پارہ ہونے سے بچا۔ ان امریکی ایماء پر داعش اور وہاں تبلیغ سے افغانستان میں بھی مسلکی فساد شروع ہوا ہے پاکستان میں وہابی مسلک والوں نے سعودی اِمداد سے سٹیج تیار کر لیا ہے۔اور اِن کا مدرسوں کا نیٹ ورک پھیل چکا ہے۔ جس دن فوج، میڈیا اور بیوروکریسی میں وہابی مسلک پھیل گیا تو اُسی دن پاکستان کے اِدارے فرقہ واریت سے ٹوٹ جائیں گے۔ یہ امریکی ، برطانوی اور قادیانی سازش ہے کہ پاکستان میں علماء کے کردار کو ختم کیا جائے ۔ اس لیئے کسی کو مار دیا جائے اور عوام میں اُن کو بدعقیدہ، مشرک اور بدعتی گمراہ دکھانے کے لیئے ان کے خلاف سعودی وہابی عقائد کو فروغ دیا جائے گا۔ یہ ایک بڑی عالمی سازش ہے۔

Syed Fawad Ali Shah
About the Author: Syed Fawad Ali Shah Read More Articles by Syed Fawad Ali Shah: 101 Articles with 90158 views i am a humble person... View More