امیدیں

وزیر اعظم عمران خاں کا دورہ چین توقع کے مطابق رہا۔وزیر اعظم کے حالی ہاتھ نہ آنے کا اعتراف نہیں کیا جارہا تو دیکھنے والوں کو ہاتھوں میں کچھ نظر بھی نہیں آرہا۔یہ دورہ سعودی عرب کے دورے سے مشابہہ ہے۔وہاں سے ملنے والے پیکچ پر بھی حکومتی حلقے بغلیں بجانے میں لگے تھے اور اپوزیشن کچھ نہ ملا کی گردان رٹتی رہی۔سعودی عرب نے پاکستان کو قرض اٹارنے کے لیے تین ارب ڈالر رنقد دیے اورایک سال کے لیے 3ارب ڈالر کا تیل ادھاردینے کا پیکج دیا تھا۔اپوزیشن نے شور مچایا کہ سعودی عرب سے کچھ نہیں ملا نقد ملنے والے تین ارب ڈالر یوں غیر اہم قراردے رہی تھی کہ ان تین ارب ڈالر ز کو دنیا کے دکھاوے کے لیے پاکستانی بنکوں میں رکھوایا گیا تھا۔پاکستان کو انہیں استعمال کرنے کی اجازت نہیں تھی۔اب چین کا دورہ ختم ہونے کے بعد بھی اپوزیشن کی طرف سے ویسا ہی شورشرابہ مچایا جارہاہے۔کہا جارہا ہے کہ وزیر اعظم خالی ہاتھ لوٹے۔قائد حزب اختلاف میاں شہبازشریف نے کہا کہ وزیر اعظم کو چین سے کچھ نہیں مل سکا۔دوسری طرف حکومت اس دورے پربھی فتح کے شادیانے بجارہی ہے۔دعوی کررہی ہے کہ اس دورے کے دوران 15معاہدوں ۔مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔پاکستان کی مالی مشکلات حل کرنے کی یقین دہائی ملی۔پاک چین وزرائے اعظم کی ملاقات میں معاشی ۔تجارتی اور سٹریٹجک تعلقات مضبو ط بنانے پر اتفاق ہوا۔یہ سب معمولی کامیابی نہیں۔حکومتی زعما کوچاہیے کہ وہ خواب خرگوش سے باہر نکل آئیں سعودی عرب کے دورے کو تو کسی حد تک کامیاب کہا جاسکتا ہے مگر چین کے دورے کو کس لحاظ سے کامیاب کہیں؟ایک دھیلا وہاں سے ملا نہیں۔پھر کیوں کر اسے کامیاب قراردیا جارہاہے۔؟وزیر اعظم عمران خان نے بجائے کسی منجھے ہوئے عالمی رہنماء کی طرح معقول اور برموقع بات کرنے کی بجائے چین میں بھی غیر سنجیدہ رویہ اپنایا۔بھئی چین کو اس بات سے کیا غرض ہے کہ پاکستان میں داخلی طور پر کیا ایشوز ہیں۔آپ چینیوں کو پاکستان میں ہونے والی کرپشن کی رام کہانی سنانے چلے تھے۔وہ آپ سے زیادہ اندر کی باتوں سے واقف ہیں۔انہیں یہاں کے کرپٹ لوگوں سے بھی آگاہی ہے۔اور کٹھ پتلیوں کی خبر بھی رکھتے ہیں۔زرداری حکومت اور تحریک انصاف کی حکومت کو لفٹ نہ کروانا ا ن کے باخبر ہونے کی دلالت کرتاہے۔سعودی عرب تو چلیں ہمارے ساتھ کسی بھی قیمت پر تعاون کرنے کا ذہن بنائے ہوئے ہے۔مگر چین کو ایسی کوئی مجبو ری نہیں کہ اپنے پیسے لٹاتاپھرے۔یہ دورہ وزیر اعظم کے لیے صدمے کاباعث بنے گا وہ معاملات کو جس آسان اندازمیں سمجھے بیٹھے تھے۔وہ اتنے آسان نہیں نکلے۔انہیں جن جن لوگوں سے جو توقعات وابستہ تھی پوری نہیں ہو پارہیں۔ اپنی حکومت کے ابتدائی کچھ مہینوں میں ہی انقلاب برپا کرنے کا سوچ رہے تھے۔سو دن کے ایجنڈے کا اعلان کردیا گیا۔اب جب کہ ا ن کی پارٹی حکومت میں آچکی تو اب امیدیں ٹوٹ رہی ہیں۔ہر طر ف رکاوٹیں نظر آتی ہیں۔مضبوط اپوزیشن کا مسئلہ ہے۔عدالتیں کئی حکومتی اقدامات کو کالعدم قرار دے چکیں۔علامہ خادم حسین رضوی کا دھرنا الگ مصیبت بن کرسامنے آئی۔ اس دھرنے نے ہر لحاظ سے حکومت کے خلاف جزبات بھڑکائے۔جو دھرنے کے شرکاء تھے وہ تو براہ راست حکومت کو گالم گلوچ کرتے رہے۔جو شریک نہیں ہوئے وہ بھی تین دن تک حکومت کی بے بسی اور لاچاری دیکھ کر مایوس ہوئے۔عمران خان نے نیا پاکستان بنانے کا وعدہ کیا تھا۔حکومتی کارکردگی کسی طور اس کے مطابق نہیں ہے۔سب کچھ پرانے انداز میں ہورہا ہے۔شاید پہلے سے بھی بد تر۔پہلے بھی قرضے لے کر اخراجات پورے کیے جاتے تھے ۔آج بھی وزیر اعظم کبھی سعودیہ سے لوٹ رہے ہیں۔کبھی چین کو روانہ ہورہے ہیں۔کبھی عالمی مالیاتی اداروں سے بات کرنے کی پلاننگ کی جارہی ہے۔مطلب کسی نہ کسی طریقے سے کچھ قرض پالینا ہے۔عوام کی مشکلات مذید بڑھیں۔مہنگائی چارسالہ ریکارڈتوڑچکی۔ایسے میں اگر قوم نئی حکومت پر اعتماد کرے بھی تو کیسے کرے؟وزیر اعظم دنیا بھر کوکہتے پھر رہے ہیں کہ پہلے پاکستان میں چوروں ڈاکوؤں کا راج تھا۔کرپٹ لوگ براجمان تھے۔اب شریف اور ایماندار آگئے ہیں۔ان کو سپورٹ کیا جائے۔دنیا بات نہیں سن رہی۔دنیا کو یقین نہیں آرہا۔اس نے نوازشریف حکومت کو ایک ذمہ دار اور قابل حکومت پایاجس نے سنجیدگی اور استقلال کے ساتھ ملک کو درپیش مسائل سے چھٹکارہ دلایا۔ملک میں امن بحال ہوا۔بجلی اور گیس وافر ہوئی۔زندگی کا پہیہ نارمل ہوا۔کاروبار پھر سے رواں ہوا۔اس دورمیں پاکستان سے ناراض ممالک بھی دوبارہ متوجہ ہوئے۔نئے نئے پراجیکٹس لانچ کیے گئے۔سی پیک منصوبہ ممکن ہے برسو ں پرانا ہو۔مگر پاکستان میں کسی مناسب حکومت کے ناہونے کے سبب عمل میں نہیں آرہا تھا۔نوازشریف حکومت نے اسے قابل عمل بنانے کا ماحول دیا۔نوازشریف ایک امیدبنے تھے۔مگر کچھ لوگوں نے اپنے چھوٹے سے فائدے کے لیے یہ امید چھین لی۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123331 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.