کامیاب دورہ چین

تحریر۔۔ ۔سید کمال حسین شاہ
سی پیک منصوبے معاشی، ڈھانچے کی ترقی اور روزگار کے اعتبار سے پاکستان کے لیے ’’گیم چینجر‘‘ہے ۔پاکستان اور چین کے مابین تاریخی دوستانہ اور قریبی تعلقات قائم ہیں جو دونوں دوست ممالک کے مختلف شعبوں میں مشترکہ اصولوں اور باہمی مفادات پر تعاون پر مبنی ہیں۔ علاقائی امن و استحکام اور معاشی تعاون کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں میں گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ ہوا ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور صنعتی تعاون کو پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک)سے منصوبے کے آغاز کے بعد نمایاں وسعت ملی ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے چین کا پہلے سرکاری دورے کیا۔ دورے میں وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعتی پیداوار اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی چین گئے تھے ۔پاکستان اور چین آہنی دوست ہیں، جو ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوئیں گے اور تعاون اور باہمی مفاد کی پالیسیوں سے نئی نسل کے لیے راہیں کھلیں گی' چین پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے ۔پاکستان اور چین کے مابین تاریخی دوستانہ اور قریبی تعلقات قائم ہیں جو دونوں دوست ممالک کے مختلف شعبوں میں مشترکہ اصولوں اور باہمی مفادات پر تعاون پر مبنی ہیں یہ دورہ وزیرِ اعظم نے ایک ایسے وقت میں کیا جب ملک میں نہ صرف معاشی بحران ہے بلکہ ان کی رخصتی کے وقت ملک ایک سیاسی بحران سے بھی گزر رہا تھا۔ دورۂ چین کے دوران صدر شی جن پنگ اور چینی وزیراعظم لی کی چیانگ سے بیجنگ میں ملاقاتیں کی ہیں۔ دورہ چین کے دوران دو طرفہ تعاون کے 15 معاہدوں پر دستخط کیے گئے ۔

پاکستان اور چین آہنی دوست ہیں، اس دورہ سے جو ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوئیں گے اور تعاون اور باہمی مفاد کی پالیسیوں سے نئی نسل کے لیے راہیں کھلیں گی'۔دورہ چین پرمشترکہ اعلامیہ مشترکہ اعلامیہ میں دونوں ممالک کا اسٹریٹجک تعاون پرمبنی شراکت داری کومضبوط کرنے پراتفاق کیا گیا۔دونوں ملک اچھے ہمسائے ، قریبی دوست اور قابل اعتماد شراکت دار ہیں۔باہمی دوستی وتعاون کا خطے اور خطے سے باہرامن واستحکام میں اہم کردار ہے ، دونوں ملک باہمی تعلقات کو اسٹریٹجک اور طویل المدت تناظرمیں دیکھتے ہیں۔چین پاکستان کے ساتھ تعلقات کو خارجہ پالیسی میں اولین ترجیح دیتا ہے ، چین نے اہم معاملات پرپاکستان کی مسلسل اور مضبوط حمایت کو سراہا۔ خطے میں امن واستحکام کے فروغ کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا، چین نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مسائل پرامن طور پرحل کرنے کی پاکستانی کوششوں کو سراہا۔پاکستان نے معاشی ترقی میں چین کی حمایت اور تعاون کو سراہا، دونوں ممالک نے وزرائے خارجہ اسٹریٹجک مذاکرات کا میکانزم بنانے پراتفاق کیا گیا۔ سی پیک کی مستقبل کی سمت پرمکمل اتفاق کا اعادہ کیا گیا، دونوں ممالک نے سی پیک کے جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)خطے کی معاشی ترقی کا ضامن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک مشرق وسطیٰ اور خلیجی ممالک کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ ثابت ہو گادورے کے دوران چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ اور ہائیرایجوکیشن کمیشن پاکستان کے ساتھ معاہدوں پر دستخط ہوئے ۔ اسلام آباد پولیس اوربیجنگ پولیس کے درمیان تعاون کے معاہدے پر دستخط کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان پاکستان سے غربت کے خاتمے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے ۔دونوں ممالک نے زراعت اور اقتصادی وتکنیکی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے ۔یہ دورہ پاکستان کے لیے بہت اہم تھا اور وزیرِ اعظم کو ہر صورت میں یہ دورہ کرنا چاہیے تھا، یہ دورہ ملک کے لیے بہت سود مند ثابت ہوا ہے ۔ عمران خان کی کوشش ہے کہ چین ملک میں سرمایہ کاری کرے ۔اس کے علاوہ چین سے مقامی کرنسی میں تجارت سے ہمارے زرِ مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم ہو گا۔جب کہ میرے خیال میں چین کوئی مالی امداد بھی کرے گا، جس سے پاکستان کا بیلنس آف پیمنٹ بہتر ہوگا۔ تو میرے خیال میں یہ دورہ ہر لحاظ سے بہتر ہے وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی میں عالمی سرمایہ کاری ایکسپو کانفرنس میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے خطاب کے دوران چینی اور عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستان آنے کی دعوت دی……عمران خان نے کہا کہ جس طرح چین نے غربت اور کرپشن پر قابو پایا ہے کسی ملک نے ایسا نہیں کیا، پاکستان غربت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے ۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے اس کی کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان کے زیادہ سے زیادہ فوائد کے لیے اس کی جلد تکمیل کا عزم کیاکچھ بیانات سے بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہوگئی تھیں۔ اس دورے سے وہ غلط فہمیاں دور ہو گئیں اور اب دونوں ممالک میں تعلقات مزید بہتر ہوں گے ۔ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ رہی ہے ۔عمران خان نے اپنے کردار پر مشورہ کیا ہوگا ا۔ اس مسئلے پر یقیناً بیجنگ سے مشورہ کرے گا کیونکہ دونوں ممالک بین الاقوامی معاملات میں ایک دوسرے کے نقطہ نظرکو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں پاکستان اور چین کے تعلقات میں مزید استحکام آرہا ہے جس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کا فائدہ ہوگا۔پاکستان کی جانب سے چینی قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت دی گئی جو قبول کر لی گئی ہے ۔ اتفاق ھوا کہ، دونوں ملک 2005میں مشترکہ طور پر دستخط کردہ فرینڈ شپ ٹریٹی کے رہنما اصولوں پر کاربند ہیں۔ عالمی،خطے اور مقامی حالات جیسے بھی رہے ، دونوں ملکوں کی دوستی مضبوط ہوئی ہے ۔ مستقبل میں پاک چین کمیونٹی کی سطح پرتعلقات کو مستحکم کیاجائے گا۔ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی تعلقات اوراسٹریٹجک کمیونیکیشن بھی مزید مضبوط کی جائیگی پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ عالمی دہشتگردی سے متعلق جامع کنونشن کا اتفاق رائے سے مسودہ تیار کیا جانا چاہیئے ۔ دونوں ممالک یواین سمیت تمام عالمی فورمز پر باہمی رابطوں کو مزید مضبوط بنائیں گے سی پیک منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے سی پیک کو ملکی مفاد کے لیے استعمال کیا جائے گا جس میں سی پیک کے تحت انسانی ترقی اور سماجی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا شامل ہے سی پیک مشرق وسطیٰ اور خلیجی ممالک کے درمیان رابطے کا اہم ذریعہ ثابت ہو گا……

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 525308 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.