مرد بیمار کی اصطلاح

چند دن پہلے ایک چینل کی میڈیا پرسن پاکستان کو بار بار مرد بیمار کہہ کر اپنے پروگرام میں مختلف لوگوں اور سیاست دانوں سے بات چیت کر رہی تھیں۔ لیکن اس لفظ کا استعمال وہ دانستہ کر رہی تھیں یا کسی منصوبہ کی جانب انکا اشارہ تھا جانے کیوں ذہن میں کچھ عجیب تاثر ابھرتا ہوا محسوس ہوا ۔ دراصل مرد بیمار کی اصطلاح مغربی ممالک نے عثمانی خلافت کے لئے مخصوص کر دی تھی چونکہ وہ سلطنت بھی ہمارے ملک جیسی ابتری کا شکار کر دی گئی تھی ۔ اس وقت مرد بیمار کی اصطلاح مغربی اقوام بہت شدت سے عثمانی خلافت کے لئے استعمال کرتی تھیں ۔ اور وہی مغربی اور ان کی اتحادی قوتیں عثمانی حکومت کو ایک طرف مالیاتی اور انتظامی معاملات میں حکومت کو ایک مدت سے مدد بھی فراہم کرتی رہی تھیں لیکن حالات بہتر ہونے کے برعکس مزید ابتر ہوتے چلے گئے اور بالا آخر اتنی بڑی سلطنت بیرونی مداخلت کی وجہ سے دیوالیہ ہو گئی اور اس کا مکمل خاتمہ کردیا گیا اور انہیں قوتوں نے اس کے زیر نگین علاقوں پر ترقی کے نام پر ان کے وسائل پر قابض ہو گئیں اور ۵۰ سال سے زائد عرصہ تک ان پر اپنا قبضہ بحال رکھا اور اپنے مقاصد حاصل کرنے میں لگے رہے۔ پھر اس کا انعام اسرائیل کی صورت میں عربوں کو عنایت کر دیا سب مسلم ممالک اسکے کردار سے آگاہ ہیں ۔ یہ ان صہونیوں کی ماں برطانیہ کا منصوبہ تھا جس پر متفقہ طور پر عمل درآمد کر کے مسلم وحدت کو پارہ پارہ کر دیا گیا۔

اس استعمال کی گئی اصطلاح مرد بیمار کے تناظر میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کی مغربی ممالک اور امریکی ماہرین کی کوششیں عثمانی دور کی طرح ہی کی جا رہی ہیں لیکن پاکستان کے اقتصادی اور مالی حالات کو روز بروز ابتری کی گہرائیوں میں ڈوبتے جا رہے ہیں ۔ اب محب وطنوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ملکی سلامتی کو اب شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں ۔ یہی امداد پاکستان کو دیوالیہ بھی قرار دلوانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے ۔ اس بار ان مسلم مخالف عالمی طاقتوں کا اصل حدف مسلم امہ کی اولین ایٹمی طاقت کو ہر سطح پر ناکام کرنے کا منصوبہ ہے ۔ جس کے اثرات روز بروز نظر آنا شروع ہو گئے ہیں جبکہ ہمارے حکمران جنہیں امریکی حمایت حاصل ہے دانستہ ان دوست نماں دشمنوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے اپنی بربادی کے سامان بھی کر رہے ہیں اور پاکستانی قوم ان عالمی طاقتوں کے ہاتھوں میں جکڑی اپنی آزادی کے لئے پھڑپھڑا رہی ہے۔

ان عالمی طاقتوں نے پاکستان میں ایک بڑی کرپٹ افراد کی کھیپ تیار کرنے میں کامیابی حاصل کر لی اور حیرت انگیز طور پر انہیں اس ملک میں تحفظ بھی حاصل ہے اور اس مالی اور اقتصادی امداد کا بڑا حصہ وہ آپس میں بانٹ لیتے ہیں ۔ اس کی تقسیم بڑی رازداری سے ماہرانہ طریقے سے کر لی جاتی ہے ۔ عالمی طاقتیں نہ صرف حکمرانوں بلکہ عسکری اداروں، سیاست دانوں اور بیوروکریسی میں بھی کرپٹ عناصر کی ایک بڑی تعداد پیدا کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں اب تو ان کی لوٹ مار کے قصے ملک کے بچے بچے کی زبان پر ہیں اور وہی لٹیرے معززین کے لبادے اوڑھے اس ملک کے حکمرانی اور اپوزیشن کا کردار بھی بڑی خوش اسلوبی انجام دے کر اس بدقسمت ملک کے عوام کی قسمتوں سے نا صرف کھیل رہے ہیں بلکہ حیرت انگیز طور پر لوگوں کو حب الوطنی کا درس بھی دے رہے ہیں۔

آپ غور کریں اب تو میڈیا ہر بات عوام کے سامنے عیاں کر دیتا ہے اس وقت پاکستان میں عالمی طاقتوں کو ٹرائکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے جس سے لگتا کہ انہیں اپنے مقاصد میں کافی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ پاکستان میں اب جو بھی غیر ممالک کے اہلکار آتے ہیں وہ حکمرانوں ، عسکری قیادت اور اپوزیشن سے علیحدہ علیحدہ ملا قاتیں کرتے ہیں اور تینوں کو اپنے اعتماد میں لیتے ہیں ، اور انہیں اپنے مقاصد میں استعمال کرنے پر کمر بستہ ہیں ۔ ان تینوں میں سے کوئی بھی ملک میں بڑھتی ہوئی مداخلت اور اسکے ڈرون حملوں میں لوگوں کی ہلاکت پر امریکیوں کے خلاف اقدام کرنے کو تیار ہی نہیں اور وہ اس ملک میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے میں بلا کسی رکاوٹ کے مصروف ہے۔ ان حالات کے تناظر میں کیا ہم مسلم امہ کی قیادت کی اہلیت رکھتے ہیں جبکہ ہمارے ملک میں امریکی اڈے بنانے کے اقدامات بڑی تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں جس کا مقصد پاکستانی میزائلوں کو غیر موثر کرنے کے اقدامات کرنا بھی ہو سکتا ہے اور انڈیا اور اسرائیل کے مذموم مقاصد کے حصول میں مدد فراہم کرنا بھی ہو سکتا ہے ان کے مقاصد میں اسرائیل کے حلقہ اثر کی توسیع تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ علاقے پر کھلی بد معاشی کر کے اسلامی دنیا کو مفلوج کر کے رکھ سکے، اسی طرح انڈیا کو بھی اسی طریقے سے مواقع فراہم ہوں تاکہ وہ بھی علاقے میں کھلی بد معاشی کر سکے اور امریکہ انکی معاونت کے لئے پاکستان میں بیٹھ کر کر سکے ۔ دھشت گردی کے نام پر عراق ، افغانستان اور اب پاکستان میں اسلامی قوت کو پامال کر کے لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کر کے ان عزائم کی تکمیل کی جا رہی ہے ، اس خطرہ سے ایک عام محب وطن آگاہ ہے لیکن ہماری ٹرائکا ( حکومت، اپوزیشن اور عسکری زرائع) اور میڈیا اس بارے میں مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں آخر کیوں۔

وقت کا تقاضہ ہے کہ محب وطن لوگوں کو اس امریکی مداخلت کے تمام زرائع ختم کر کے انہیں اس خطے سے نکال دینا ہی میں ہماری بقا ہے اور ان کے پیدا کئے گئے لٹیروں کو پکڑ کر ان سے ملک سے لوٹی ہوئی دولت جو بیرونی ممالک میں بھیجی گئی ہے لا کر ملکی حالات میں بہتری پیدا کرنے کے اقدامات کریں تاکہ مرد بیمار کے اثرات سے ملک کو نکالنے میں سودمند ہو سکیں ۔ ان لٹیروں کو عبرتناک انجام سے دوچار کر کے اپنے ملک کو ان عناصر سے پاک کریں چاہے وہ کسی بھی حیثیت اور کہیں بھی ہوں تاکہ مرد بیمار صحت مند ہو سکے اس میں تاخیر کہیں پچھتاوہ نہ رہ جائے۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 82066 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More