خاندان میں درمیان والے بچے عموماً ذہین، بردبار اور
احساسِ ذمہ داری کے حامل ہوتے ہیں لیکن اب دنیا بھر میں ان کی شرح گھٹ رہی
ہے جس کی وجہ بڑھتی ہوئی معاشی کشمکش کے سبب والدین کا ایک یا دو بچوں تک
محدود ہوجانا ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بہن بھائیوں میں درمیان والے بچے دوسروں کی نسبت
زیادہ ذہین ، کامیاب ، کریٹو اور خود مختار ہوتے ہیں، تاہم وہ اپنے خاندان
سے جذباتی طور پر زیادہ منسلک نہیں ہوتے جس کا سبب بچپن میں انہیں نظر
انداز کیا جانا ہے۔
سیکرٹ پاور آف مڈل چلڈرن کی مصنف کیٹرین شومن کا کہنا ہے کہ ’’ یہ حقیقت ہے
کہ عموماً والدین کی جانب سے درمیان والے بچے کو نظرانداز کیا جاتا ہے لیکن
اس کا انہیں آگے جاکر بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ وہ زیادہ خودمختار ہوتے ہیں
،سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوتے ہیں، مشکل حالات میں دباؤ کا
سامنا با آسانی کرلیتے ہیں اورہمدرد بھی ہوتے ہیں۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ درمیان والے بچے دیگر بچوں کی نسبت کسی خصوصی صلاحیت
کے حامل نہیں ہوتے تو جان لیجئے کہ امریکا کہ زیادہ تر صدور اپنے گھروں میں
درمیان والے بچے تھے۔ اس کے علاوہ بل گیٹس، نیلسن منڈیلا، این ہیتھ وے،
وارن بفٹ اور ابراہم لنکن سمیت بہت سی مشہور شخصیات کا شمار بچپن میں
درمیان والے بچوں میں ہوتا تھا۔
تاہم ان خصوصیات کے حامل افراد شاید جلد ہی ماضی کا قصہ بن جائیں کہ دنیا
بھر میں بچے پیدا کرنے کی شرح کم ہوتی جارہی ہے ، بڑھتی ہوئی معاشی مشکلا ت
کے سبب والدین ایک یا زیادہ سے زیادہ دوبچوں کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ یہ صورت
حال صرف مغرب میں نہیں بلکہ پاکستان اور بھارت سمیت بہت سے ایشیائی ممالک
میں دیکھی جاسکتی ہے۔
اسی رویے کے سبب اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مستقبل میں دنیا میں درمیان
والے بچے نہیں رہیں گے جس کے سبب امکان ہے کہ ان خصوصیات کے حامل افراد کا
بھی دنیا سے خاتمہ ہوجائے گا جو کہ درمیان والے بچوں میں مخصوص ہوتی ہیں۔ |