پیارے بچو! جب ہم بہت چھوٹےتھے بالکل آپ کی طرح ننھے منے
سے تو ہم نے "ہمدرد نونہال" میں ایک نظم نما کہانی پڑھی تھی جو ہمیں بہت
اچھی لگی تھی اور ہم بار بار اس کو نکال کر پڑھتے تھے ۔ اب جب کہ ہم بہت
بڑے ہو گئے ہیں تو اب بھی وہ کہانی ہمیں کافی حد تک یاد ہے ۔ آخر کی کچھ
باتیں ہم بھول گئے ہیں اور ابھی اس کمی کو پورا کرنے کے لئے کچھ الفاظ ہم
نے اپنی طرف سے شامل کر لئے ہیں ۔ آپ کو جو بھی الفاظ یا جملے "واوین" میں
نظر آئیں تو سمجھئے کہ وہ ہمارے اپنے ہیں اصل کہانی کا حصہ نہیں ہیں ۔ تو
کہانی کچھ اس طرح سے ہے ۔
بات کی بات خرافات کی لات ۔۔۔۔۔۔ ببول کے کانٹے پر تین تالاب
دو سوکھے ساکھے ایک میں پانی نہیں ۔۔۔۔۔ جس میں پانی نہیں اس میں بسے تین
کمہار
دو لنگڑے لولے ایک کے ہاتھ نہیں ۔۔۔۔۔ جس کے ہاتھ نہیں اس نے بنائیں تین
ہانڈیاں
دو ٹوٹی پھوٹی ایک کے پیندا نہیں ۔۔۔۔۔ جس کے پیندا نہیں اس میں پکائے تین
چاول
دو کچے پکے ایک گلا نہیں ۔۔۔۔۔ جو گلا نہیں اس پہ بلائے تین مہمان
دو روٹھے راٹھے ایک آیا نہیں ۔۔۔۔۔ جو آیا نہیں اس کے لگائے تین ڈنڈے
دو "آڑھے ٹیڑھے" ایک لگا نہیں ۔۔۔۔۔ وہ جا کے لگا " جنگل میں ایک ہاتھی کے"
ہاتھی دوڑا آدمی کو "پٹخنے کو" ۔۔۔۔۔۔ "آدمی دوڑا اپنی جان بچانے کو"
اب ہاتھی ڈال ڈال تو آدمی پات پات ۔۔۔۔ آدمی ڈال ڈال تو ہاتھی پات پات
"اس دوڑم بھاگ میں ہو گئی رات ۔۔۔۔۔۔ کسی کی جیت ہوئی نہ کسی کی مات"
تو بچو! آپ نے کہانی پڑھ لی ۔ اچھی لگی نا ۔ ہماری طرح سے بار بار پڑھیں گے
تو آپ کو بھی یہ زبانی یاد ہو جائے گی ۔ |