امریکہ نے طالبان کا دفتر قطر میں خود کھلوایا

مسلم ممالک کے معاملے میں ہمیشہ امریکہ کی پالیسی دورخی کا شکار ہی رہتی ہے اس لئے تھوڑا سا حقیقت سے پردہ اٹھانے کی جسارت کی او ر اب اصل حقیقت کی طرف دنیا کو اگاہ کرنے کی ضرروت ہے۔

جو کہ پاکستان کے حکمرانوں کو چاہیے کے وہ امریکہ کو اصل حقیت سے اگاہ کریں۔ کے اگر ہم وفادار نہیں تو امریکہ بھی تو دلدارنہیں سودیت یونین کے خلاف ہم دونوں نے مل کر جنگ لڑی آپ نے صرف ڈالر دئیے لیکن ہم نے تو پورا ملک اور پورے سماج کو آگ میں جھونک دیا تا ہم سودیت یونین کے نکلتے ہی آپ نے اجڑے ہوئے افغانستان کو بلکل بھلادیا اور ساری مصیبت ہمارے گلے ڈال دی جنگ کے بعد افغانستان کو سبھالنے میں ہماری کوئی مدد نہیں کی بلکہ الٹا پریسلر ترمیم کے زریویعے ہم پر پابندیاں عائید کردی گیئں۔

امریکہ کو حقیقت بتا دو ہم نے یہ غلطی کی کے پہلے حکمت یا ر کو مسلط کرنے میں برہان الدین، احمد شاہ مسعود اور دیگر مجاہد لیڈروں کو ناراض کیا۔ پھر طالبان کو سپورٹ کر کے حکمت یار کو بھی دشمن بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ۔ لیکن اس میں بھی تو کوئی شک نہیں کے طالبان بنیادی طور پر امریکی CIAاور یونیکال کمپنی کی ہی تخلیق تھے اور جنرل نصیراﷲ بابر نے جس طرح طالبان کو اپنے بچے قرار دیا تو یہ کسی پاکستانی کے کہنے پر نہیں بلکہ CIAاور یونیکال کپنی کے ایما پر ہی دیا۔ اور طالبان کو اپنے بچے امریکہ کی خواہش پر ہی کہا۔

اگر افغانستان میں پاکستان کا کردار اچھا نہیں تو امریکہ بھی بلنڈر سے عبارت ہے تاہم اس وقت جنگ نہیں امریکہ سے مکالمے کی ضرروت ہے بڑھکیں مارنے کی نہیں دلیل و حقیقت دینے کی ضرورت ہے
اپنے پاکستانیوں کے جذبات بھڑکانے کی نہیں بلکہ دلائل دے کر عالمی برادری کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کی ضرورت ہے۔

امریکہ کو حقیقت بتا دو کے طالبان اچھے تھے یا برے لیکن پاکستان کے مخالف نہیں تھے وہ ہندوستان ایران اور اس وقت کی پراکسی یعنی شمالی اتحاد کے مقابلے میں پاکستان کے تمام اسٹریٹجک مقاصد پورے کررہے تھے ۔ القائدہ نے بھی پاکستان کے خلاف جنگ کا اعلان نہیں کیا تھا ہم نے آپ کی خاطر طالبان کی حکومت ختم کی۔ اس سلسے میں پاکستان نے اس حد تک تعاون کیا کے دو سابق سفیروں یعنی ملا عبدا لسلام ضعیف اور ڈاکٹر غیرت بھیر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا پھر انکو آپ کے حوالے کیا جن کو آپ لوگوں نے کچھ عرصہ بعد رہا کردیا اور انکو ہمارے خلاف کتابیں لکھنے کے لیئے کابل میں بٹھا دیا۔ ہم نے آپ کو اپنی سڑکیں ، ہوائی اڈے پیش کردئیے۔ آپ کو پور ے پاکستان میں Black Water اور CIA کی چراگاہ بنادیااور القائدہ کو اپنا دشمن بنالیا جسکی وجہ سے پاکستان دہشتا ن بن گیا ۔جبکہ آپ کے پاس 9/11کے بعد کسی چڑیانے پر بھی نہیں مارا آپ کی جنگ کی خاطر ہم نے اپنی ایک لاکھ سے زائد فوج مغربی باڈر پر تعنیات کردی اور ہزاروں کی تعداد میں اپنے فوجی جوان جس میں جنرل کی سطح تک کے لوگ شامل تھے۔ قربان کیئے۔ جواب میں ہمار ایک ہی مطالبہ رہا کے ہندستان کو افغانستان نہ آنے دیں۔ لیکن آپ نے اس کے برعکس کیا۔ افغانستان کو نہ صرف انڈیا کا اڈہ بنا دیا بلکہ اسے کھل کر اجازت دی کے وہ پاکستان کے خلا ف پراکسی جنگ لڑے۔ آپ یا پھر آپ کے کہنے پر انڈیا نے بر ہمداغ بگٹی اور حربیا مری کو وہاں محفوظ پناہ گائیں دیں۔ پختونستان کے مسئلے کو زندہ کرنے کی کوشش کی اور پھر جب کچھ طالبان بگڑ کر پاکستان سے لڑنے لگے تو انکا محفوظ ٹھکانہ بھی آپ کے زیر قبضہ افقانستان بن گیا۔

پھر دنیا کی نظر میں ایک افسانوی واقعہ رونما ہوا 9/11 کی شکل میں ۔ امریکہ کو حقیقت بتا دو کے ہم نہیں بلکہ احمد شاہ مسعودبھی 9/11تک آپ کو دہائی دیتے رہے کے افغانستان کی فکر کرلیں لیکن جب تک 9/11کی شکل میں آگ آپ کے گھر تک نہیں پہنچی تھی تب تک آپ اس جانب متوجہ نہیں ہوئے تھے اور تو اور آپ نے افغان مہاجرین کی بھی ہر طرح کی مدد بند کی تھی۔ اور پاکستان میں USA کے دفاتر کو بھی تالے لگادیے تھے۔
امریکہ کو حقیقت بتا دو ۔ لیکن 2003تک افانستان استحکام کی طرف جارہاتھا طالبان کی حکومت ہمارے تعاون سے پہلے ہی ختم ہو چکی تھی آپ لوگون سے حامد کرزئی کی ابتدائی ملاقاتیں ہم نے ہی آپ سے پاکستان میں کرائیں ابتدائی دو سالوں میں افغانستان کے اند ر خود کش حملے تھے اور نہ ہی جنگ ہورہی تھی۔ پاکستان اس طر ح پڑوس میں تھا اور افغا نستان استحکام کی طرف جارہاتھا انتخابات ہوئے لویہ جرگہ منعقد ہوا۔ باہر سے افغان سرمائے سمیت واپس لوٹ رہے تھے لیکن آپ کے زہن میں عراق کو فتح کر نے کا بھوت سوار ہوا افغانستان کو پوری طرح سنبھالے بغیر آپ عراق جا گھسے۔ زیادہ فوجی قوت افغانستان سے عراق منتقل کردی۔ اس جنگ نے امریکہ کی اخلاقی وقار کو کمزور کردیا۔ ابو غریب کی جیل کی فوٹیج نے طالبان اور القائدہ کے پیغام میں نئی جان ڈال دی۔ ایران کو خدشہ ہوا کے وہ عراق اور افغانستان میں مجودہ امریکی فوج کے درمیان سینڈ وج بن رہا ہے۔ لیکن اس نے بھی درپردہ القائدہ اور طالبان کی مدد کرنا شوروع کردی اس طرح روس کو بھی خطرہ لاحق ہوا کے امریکی افغانستان کو مستحکم کرنے نہیں بلکہ مستقل قیام کے لیئے آئے ہیں۔ اس کی وجہ سے بہت ساری امریکی دانشور بھی اتفاق کرتے ہیں۔ افغانستان کی جنگ کو سب سے زیادہ عراق کی جنگ نے نقصان پہنچایا اور ظاہر ہے عراق جنگ میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں۔

امریکہ کو حقیقت بتا دو چلیں مان لیتے ہیں کے طالبان پاکستان میں بیٹھ کر افغانستان میں جنگ لڑ رہے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کے کیا افیون کی کاشت بھی پاکستان سے کی جارہی ہے۔ طالبان نے تو اپنے دور میں افیون کی کاشت ختم کی تھی لیکن آپ کے زیر انتظام افانستان ایک بار پھر افیون پیدا کرنے والاملک بن گیا۔ اس طرح اس وقت افغان صدر اشرف غنی اور انکے نائب صدردوستم ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں یہ تاریخ کا منفرد واقعہ ہے کے کسی ملک کا نائب صدر اپنے ملک واپس نہیں آسکتا اور ترکی میں بیٹھا ہے اس طرح وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی کی اپنے صدر کے ساتھ چھ سات ماہ سے بند ہے اب کیا اس اندرونی سیاسی انتشار کا زمہ دار بھی پاکستان ہے۔

امریکہ کو حقیقت بتا دو پاکستان نے نائن الیون کے بعد افغانستان سے ایک ہی پالیسی اپنائی ہوئی ہے لیکن آپ کی پالیسی ہر سال تبدیل ہوتی رہتی ہے پاکستان مشورہ دیتا رہا ہے کے طالبان اور القائدہ کو ایک لاٹھی سے نہیں ہانکناچایئے پاکستان ماڈریٹ طالبان سے مفاہمت کی تلقین کرتارہاہے۔ خود افغان حکومت نے بھی ان سے مفاہمتکے لیے صبغت اﷲ مجددی کی سربراہی مین کمیشن بنادیا لیکن صدر بش کی پالیسی ہر طرح سے طالبان کو کچلنے اور ان سے لڑنے کی تھی صدر اوباما نے اقتدار میں آنے نئی پالیسی دی جو اپنی جگہ تضادات کا مجموعہ تھی پہلے Reconciliation پر امادہ نہیں تھے صرف Reintegration کا فلسفہ چھاڑ رہے تھے لیکن پھر اسی صدر اوباما نے قطر میں طالبان کا دفتر خود کھلوایا پھر امریکہ کا اسٹیٹ ڈیپار منٹ مذاکرات کررہاتھا لیکن پینٹا گون اسکی ناکامی کے لئے سرگرم تھا اب آپ کی ٹرمپ انتظامیہ نے ایک اور پالیسی دی جسے خود سابق صدر حامد کرزئی نے بھی مسترد کردیا اوباما نے افغانستان سے نکلنے کی تاریخ دے کر طالبان کے مورال کو بلند کیا لیکن اب ڈونلڈٹرمپ کی پالیسی یہ سامنے آئی کہ کسی صورت افغانستان سے نہیں نکلیں گے۔

امریکہ کو حقیقت بتا دو کے طالبان کے متعلق جتنی کنفیوژن امریکہ اور افغان حکومت کے ہاں ہیں اتنی پاکستان میں شائد نہیں۔ کبھی مطالبہ ہوتاتھا کے پاکستان میں چھپے طالبان کو ماردو۔ کہتے ہیں ان کو نکال دو۔ کبھی کہتے ہیں انکو مذاکرات کے لئے آمادہ کرو دنیا بھر میں طالبان کا واحد دفتر واضع اور اعلانیہ قطر میں ہے جو امریکہ کے کہنے پر قائم کیا گیا ہے جہاں عبدالسلام ضیعف اور مولوی وکیل جیسے لوگ بیٹھے ہیں لیکن دوسری طرف پاکستان سے مطالبہ ہے کے وہ پاکستان میں چھپے طالبان کو اپنا دشمن بنا دے اب اگر پاکستان افغا ن طالبان سے لڑ کر انکو اپنا دشمن بنا دے تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کے کل انکو بھی گلبدین حکمت یار کی طرح کابل میں شاہی مہمان بنا دیا جائے۔

ا مریکہ کو حقیقت بتا د و اونٹ کے منہ میں زیرہ الی امریکی امداد جو پاکستان کو دی گئی جوکے آپ بار بار پاکستان کو دی جانے والی امداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہوئے پاکستان کو رسوا اور بدنام کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہو ۔ حالانکہ یہ امداد پاکستان کے نقصان کا 05 فیصد حصہ بھی نہیں جو اس جنگ میں پاکستان نے اٹھایا۔آپ کوگوں نے جتنا افضانستان کی جنگ پر خرچ کیا اس کا ۔ایک فیصد بھی پاکستان کو نہیں ملا۔ اور جتنی رقم آپ لوگوں نے افضانستان کی جنگ پر خرچ کی اسکا 03 فیصد بھی افضانستان کی تعمیر نو پر خرچ نہیں کیا اس لئے وہاں کی سڑکو ں تک کی حالت ناگفتہ اور شکستہ حال ہیں۔ کابل شہر مکمل کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے۔

امریکہ کو حقیقت بتا دو آپ کے بارنٹ روبن جیسے جنوبی ایشیا اور افضانستان کے ماہرین اس نتیجے تک پہنچے تھے کہ افضانستان میں بدامنی کی بنیادی وجہ پاکستان اور ہندوستان کا تنازع اور پھر وہاں ان دونوں کی پراکسی وار ہے۔ اس لئے صدر اوباما نے ا پنی انتخابی مہم میں یہ وعدہ یا تھا کے مسئلہ کشمیر حل کرنے کو کوشش کریں گے۔ اور اس لئے انہوں نے ابتدا میں جس افغا ن پالیسی کا خاکہ پیش کیا اس میں افپاک کے ساتھ ساتھ ہندوستان کو بھی شامل کیا گیاتھا لیکن بعد میں ہندوستان کے احتجاج کی وجہ سے افپاک سے ہندوستان کو الگ کر دیا گیا گزشتہ 16سالوں میں آپ نے پاک ہند تنازع حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ چین کے تنازع میں ہندوستان آپ کا اسڑرٹیجک پارٹنر بن گیا۔ اب آپ اس کو افغا نستان کا وارث بنا نا چاہتے ہیں۔ آپ خود سوچ لیجئے۔ اگر میکسیکو میں بحران ہواور اسکو حل کرنے کے لئے کوئی قوت شمالی کوریا کو لاکر وہاں کا مختار بنانا چاہے تو کیا امریکہ اس قوت سے تعاون کرے گا کیا۔ اب جس طرح نئی پالیسی میں آپ کے صدر نے پاکستان پرہندوستان کو افضانستان میں مختار بنانے کا عندیہ دیا ہے۔ اسکے بعد پاکستان کیونکہ امریکہ کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے۔ یہ تو محض ایک جھلک ہے۔ موقع ہو ا تو افضانستان کے حوالے سے امریکہ کی ڈبل گیم بلنڈر ز اور حماقتوں کے تذکرے سے ہزاروں صفحات سیاہ کئے جاسکتے ہیں۔ لیکنوقت تنگ دامنی آڑے آرہی ہے۔ جوابی دلائل کی کمی نہیں لیکن یہ حقیقت امریکہ کے سامنے کون بیا ن کرے گا۔میرا یہ مشورہ ہے ایران کے مسلمانوں کو ، افغانستان کے مسلمانوں کو ، پاکستان کے مسلمانوں کو کے سب مل کر اسلام کے مطابق مسائل کا حل تلاش کریں تو کوئی بھی آپ کومعمولی سا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔بلکہ ہمارا دین تو جانوروں پربھی صِلہ رحمی کا سبق دیتا ہے۔اور جنگ لڑنے کے آداب بھی بتاتاہے۔بلکہ گود سے لیکر گور تک زندگی کیسے بسر کرنی ہے اسکا درس دیتاہے۔
 

Syed Maqsood Ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood Ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood Ali Hashmi: 171 Articles with 152331 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.