دنیا کا سب سے بڑا جمہوریت کا علمبردار ملک‘ بھارت کا ظلم
وستم‘ کشمیر میں پوری دنیا پر عیاں ہوچکا ہے جس کی آواز اب ناصرف اقوام
متحدہ کی قرار داد وں اور رپورٹس میں ملتی ہے بلکہ آئے روز بھارتی فوج اور
پولیس کی بے گناہ کشمیر یوں پر ظلم وجبر سے ہونے والے عام لوگوں کی اموات
نے خطے سمیت پوری دنیا پر بھارت کا بھیانک چہرہ بے نقاب کردیا ہے ۔ اب دنیا
کے ان ممالک سے بھی آواز یں اٹھ رہی ہے جس کو پہلے بھارت کا ظلم وستم نظر
نہیں آرہاتھا ۔ اقوام متحدہ کی حال ہی میں جاری رپورٹ نے پوری دنیا پر
بھارتی حکومت کا دوغلا پن عیاں کر دیاہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اقوام متحدہ
یا امریکا نے مسئلہ کشمیر پر وہ کردار ادا نہیں کیا جو اد ا کرنا چاہیے تھا
۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق کا رونا رونے والوں کو کشمیر میں نہتے عوام پر
بھارت کی ریا ستی دہشت گردی کیوں نظر نہیں آتی یا اس کو نظر انداز کیا جاتا
ہے جس کی وجہ سے آئے روز ناصرف بازاراور مارکیٹیں بند ہوتی ہے بلکہ ان
ہڑتالوں کی وجہ سے کشمیر میں انسانی زندگی روک گئی ہے جو بھارت اور ان کے
فوج کے خلاف ان پر تشدد واقعات اور دہشت گردانہ حملوں کے خلاف کی جاتی ہے
جس میں گزشتہ چند ماہ کے دوران سینکڑوں کشمیر ی نوجوانان ، بوڑھے ، بچے اور
خواتین اپنی جانوں کے نذارانہ پیش کر چکے ہیں۔
دنیاکی تاریخ گواہ ہے کہ ظلم وستم سے اب تک کسی قوم وملک کو دبایا نہیں جا
سکاہے ۔ کشمیر یو ں کی مسلسل جدوجہد آزادی نے ناصرف خطے کے ممالک بلکہ
بھارت کے اہل قلم و دانشوروں اور جنگ سے نفرت کرنے والے انسانیت کیلئے
جدوجہد پر یقین کرنے والوں کو بھی مجبور کیا کہ وہ بھارتی ریاستی دہشت گردی
پر دبے الفاظ میں ہی صحیح لیکن ان واقعات کو بدنامی اور جمہوری روایات کے
خلاف قرار دے رہے ہیں جو بھارت سرکار نہتے کشمیر پر ڈھا رہاہے ۔تاریخ گواہ
ہے کہ ظلم کی رات جتنی لمبی کیوں نہ ہوایک دن صبح ہونا ہے۔ کشمیر یوں نے اب
پرامن احتجاج اور مسلسل جدوجہد آزادی کے لئے کوششوں کو پوری دنیا پر واضح
کردیا کہ بھارت جتنا ظلم وستم کریں گا ۔ اب یہ جدوجہد آزادی روکنے والی
نہیں ۔ بھارت کو آج نہیں تو کل اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی پڑیں گی جو
پالیسی بھارت سرکار نے کشمیر کے معصوم اور بے گناہوں کے خلاف جاری رکھی ہے
جس میں نوجوانوں کو انتہائی پر تشدد واقعات اور ظلم وستم سے مارا جاتا ہے۔
بھارت سرکار کی اس ظلم وستم پر مسلم ممالک سمیت پوری دنیا کو اپنی آواز
بلند رکھنی چاہیے تاکہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی بند ہوجائے۔
بھارت سرکار نے اب آہستہ آہستہ وہ پرو پیگنڈا بند کردیا جس میں بھارت پہلے
پاکستان پر الزام لگاتے تھے کہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کشمیر یوں کی آواز
نہیں بلکہ پاکستان کا موقف ہے اور پاکستان نے کشمیر میں آزادی کی تحریک کو
جاری رکھا ہے۔ اب پو ری دنیا کو معلوم ہوا کہ بھارتی پروپیگنڈا حقائق پر
مبنی نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف یہ بھارت سرکار کی پالیسی تھی کہ کشمیر میں
آزادی کی تحریک کو چھپایا اور دبایا جاسکیں۔ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کا
مواقف بہت صاف اور واضح ہے کہ بھارت مسئلہ کشمیر پر اپنی ہی قرارداد جو
اقوام متحدہ سے پاس ہوئی ہے ان پر عمل کریں ۔پاکستان کشمیر یوں کی جدوجہد
آزاد ی اور بھارت سرکار کی کشمیر میں مقیم سات لاکھ فوج کی آئے روز دہشت
گردانہ کارروئیاں دنیا کے سامنے رکھیں گا اور پوری دنیا کو بھارت سرکار کی
دوغلا پالیسی بیان کریں گا۔ پاکستان میں تحریک انصاف کی نئی حکومت کی
پالیسی واضح اور دوٹوک ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پر امن حل چاہتا ہے جس
میں کشمیر یوں کی حق اور تر جمانی شامل ہو ۔ پاکستان کشمیر میں بھارت کی
جاری جنگ اور ظلم وستم پر ناصرف بھارت کے ساتھ احتجاج کریں گا بلکہ پوری
دنیا کو بھی یہ پیغام پہنچایا گا کہ ظلم وجبر سے آج تک کوئی تحریک نہیں
روکی ہے بھارت بھی اس غلط فہمی میں نہ رہے جو انہوں نے کشمیر میں شروع کی
ہے کہ باڈر اور ورکنگ بونڈری پر آئے روز بمباری اور عالمی قوانین کی خلاف
ورزی کرکے پاکستان کو دباؤ میں لاکر کشمیر کے موقف سے پیچھے ہٹایا جاسکتا
ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ میں ناصرف بھارت سرکار کی
ریا ستی دہشت گردی بے نقاب کی بلکہ پوری دنیا پر واضح کردیا کہ مسئلہ کشمیر
کو حل کرانے کیلئے بھارت کو مذاکرات پر مجبور کیا جائے اور بھارت سرکار
کشمیر سے اپنی فوج بلا کر ظلم وستم کے جاری آپریشن بند کریں ۔ یہ ہر
پاکستانی کی آواز ہے کہ بھارت بات چیت اور مذاکرات کا راستے پر آجائے۔
کشمیر میں جاری پرتشد د واقعات کی وجہ سے تحر یک آزادی میں تیزی پیدا ہوئی
ہے اور بھارت کشمیر میں اپنا ظلم وجبر بند کریں جو گزشتہ 70سال سے جاری ہے۔
بھارت جس جمہوریت کی بات کرتا ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ کشمیر میں عام لوگوں
کی آواز کو سنا جائے اور کشمیر یوں کو آزادی دی جائے ۔ اب بھارت سرکار سمیت
فوج اور پڑھے لکھیں افراد پر بھی یہ واضح ہوچکا ہے کہ کشمیر یوں پر تمام
حربے بھارتی حکومتوں کے ناکام ہوئے ہیں ۔ مسئلے کا واحد حل کشمیر یوں کی
آزادی ہے ۔جو کھر بوں روپے بھارت سرکار کشمیر میں فوج پر خرچ کررہی ہے اگر
یہ رقم بھارت کے غریب عوام پر خرچ ہوجائے تو وہاں عام لوگوں کی زندگی بہتر
ہوجائیں گی۔پاک بھارت تعلقات میں بنیادی مسئلہ بھی کشمیر کا ہے جب بھارت
کشمیر کو آزاد حیثیت دے گا تو دونوں ممالک کے ناصرف تعلقات بہتر ہو جائیں
گے بلکہ اقتصادی اور تجارتی لین دین کے اضافے سے ناصرف دونوں ممالک کے عوام
خوشحال ہوں گے بلکہ اس کے اثرات پورے خطے اور دنیاپر پڑیں گے جس کے بارے
میں کہا جاتا ہے کہ دنیا کا مستقبل ایشیا سے جوڑا ہوا ہے۔ |