پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے عوام کے مابین روایتی
تجارتی، ثقافتی اور بھائی چارے پر مبنی شاندار تعلقات قائم ہیں اور متحدہ
عرب امارات میں15لاکھ پاکستانی تارکین وطن مقیم ہیں اور پاکستان کے تعلقات
اقتصادی شعبوں کے علاوہ دفاعی اور سکیورٹی تعاون میں بھی ہیں۔ سب سے اہم یہ
کہ اس خطہ میں استحکام، خوشحالی اور امن کا قیام ہماری مشترکہ خواہش ہے۔یو
اے ای پاکستان اسٹنس پروگرام یو اے ای ،پی اے پی کے تحت پاکستان میں پولیو
کے قطروں کی مہم میں چلائی جاتی ہیں۔ بڑے پیمانے پر فراخ دلی سے پاکستان کی
مدد یو اے ای کی قیادت اور عوام کی پاکستانیوں کے لیے بے پناہ اور لامحدود
فیاضی کی مظہر ہے اور متحدہ عرب امارات نے خصوصاً تعلیم اور صحت کے شعبوں
میں پاکستانی عوام کے لیے بہت کام کیا ہے۔پاکستان کی معاشی ترقی اور سماجی
بہبود کی کوششوں کو تیز کرنے میں عرب امارات کا مسلسل تعاون، بشمول تعلیم،
صحت اور پانی کے شعبوں ،بنیادی ڈھانچے کے اداروں اور دور افتادہ اور
پسماندہ علاقوں میں اماراتی امداد متحدہ عرب امارات کے رہنماوں کی دونوں
ملکوں کے درمیان گہرئے دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کی عکاسی کرتی
ہے جس کی بنیاد بانی رہنما شیخ زاید بن سلطان آل نھیان نے رکھی تھی۔گزشتہ
دنوں وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران ابوظہبی ولی
عہد شیخ محمد زید بن سلطان النہیان سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات کو
طویل مدت سٹرٹیجک اور اقتصادی شراکت داری میں بدلنے پر اتفاق کیا گیا،
دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ علاقائی اور عالمی معاملات سے متعلق امور پر
تبادلہ خیال کیا۔ تاریخی شراکت داری کو فروغ دینے کیلئے فوری اقدامات پر
اتفاق کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور
وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم سے بھی ملاقات کی۔ایئر پورٹ پر
وزیرمملکت جابر بن سلطان نے وزیر اعظم عمران خان اور وفد کا پرتپاک استقبال
کیا۔ صدارتی محل پہنچنے پر ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے
ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زید النہیان نے استقبال کیا،اس موقع پر
انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیاگیا،وزیراعظم پاکستان کو اکیس توپوں کی سلامی
دی گئی۔ وزیراعظم اور شیخ محمد بن زید النہیان کی ملاقات کا اعلامیہ جاری
کر دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں نے دو طرفہ تعلقات کو طویل
مدت سٹرٹیجک اور اقتصادی شراکت داری میں بدلنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ تجارتی
اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ یو اے ای کے اعلیٰ
سطح اقتصادی وفد کے دورہ پاکستان کے نتائج پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیہ میں تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کیلئے جامع لائحہ عمل
بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے، یہ بھی طے کیا گیا کہ دونوں ملکوں کے مشترکہ
وزارتی کمشن کا اجلاس آئندہ سال فروری میں ہوگا۔ دونوں رہنماؤں نے زیر غور
معاہدوں کو جلد حتمی شکل دینے کیلئے مشاورت پر اتفاق کیا۔ دفاع اور سلامتی
کے شعبوں میں تعاون پر بھی اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے تربیت،
مشترکہ مشقوں اور دفاعی پیداوار میں تعاون کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ اس بات
پر اتفاق کیا گیا کہ رواداری، عدم مداخلت سے پائیدار امن و استحکام ممکن ہے۔
دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مل کر کام کرنے کا عزم کیا اور
ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی گئی۔ یو اے ای کے ولی عہد نے انسداد دہشت
گردی کیلئے پاکستان کی قربانیاں اور کاوشیں قابل تحسین قرار دیں۔ وزیراعظم
عمران خان نے بھی یو اے ای کے بانی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا
اور کہا کہ شیخ زید بن سلطان النہیان پاکستان کے سچے دوست تھے۔ وزیر اعظم
نے رواداری کے فروغ اور اقتصادی ترقی میں یو اے ای کی کامیابیوں کو سراہا،
سیاحت کے فروغ اور گورننس کی بہتری کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال کو بھی
سراہا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی کیلئے یو اے ای کی
قیادت کے عزم کا شکریہ ادا کیا۔ عمران خان نے پولیو کے خاتمے میں یو اے ای
کے تعاون کو سراہا اور حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے سے بھی آگاہ کیا۔ اس موقع
پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایکسپو 2020ء میں بھرپور شرکت کرے گا۔
پاکستان نے ایکسپو کی تیاری کیلئے آئی ٹی ماہرین اور ہنرمند افرادی قوت کی
فراہمی کی بھی پیش کش کی۔ وزیراعظم نے شیخ محمد بن زید النہیان کو دورہ
پاکستان کی دعوت دی جسے شیخ محمد نے شکریہ کے ساتھ قبول کرلیا۔ ملاقاتوں
میں وزیر اعظم کے ہمراہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خزانہ اسد عمر،
وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور، وزیر برائے توانائی اور مشیر تجارت جبکہ یو
اے ای میں پہلے سے موجود وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود بھی شامل تھے۔
وزیراعظم صدارتی محل پہنچے تو ان کا استقبال ولی عہد شیخ محمد بن زید
النہیان نے کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا
گیا۔ وزیراعظم نے شیخ زید مسجد اور یادگار شہداء کا بھی دورہ کیا جہاں
انہوں نے اپنے ملک کیلئے خدمات سرانجام دیتے ہوئے جانیں قربان کرنے والے
اماراتی ہیروز کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ولی عہد کے ساتھ وفود کی سطح پر
مذاکرات میں دو طرفہ علاقائی اور عالمی دلچسپی کے تمام شعبوں پر تبادلہ
خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے موجودہ تعلقات کے مثبت سمت میں گامزن ہونے
پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تاریخی شراکت داری میں مزید جدت لانے کیلئے
فوری اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے احتساب کے عمل سے متعلق یو
اے ای کی قیادت کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان اور متحدہ عرب امارات کے
ہم منصب شیخ محمد بن راشد المکتوم نے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات
اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ
ازیں ٹویٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے اپنے یوٹرن کے بیان کی ایک بار
پھر تائید کرتے ہوئے کہا کہ یو ٹرن لینا اپنے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے
عظیم لیڈر شپ کی نشانی ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے غیر قانونی ذرائع سے حاصل
کردہ دولت چھپانے کیلئے جھوٹ بولنا چوروں کی نشانی ہے۔متحدہ عرب امارات کے
نائب صدر و وزیراعظم شیخ محمد راشد المکتوم نے وزیراعظم عمران خان کو سماجی
رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اردو زبان میں خوش آمدید کہا۔ انہوں نے نہ صرف
عمران خان سے ملاقات کی تصاویر پوسٹ کیں بلکہ اردو میں پیغام دے کر سب کو
حیران کر دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ ہم وزیراعظم پاکستان کو
متحدہ عرب امارات میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہمارے بھائی چارے اور باہمی
تجارت کی طویل تاریخ ہے۔ ہمیں ان مشترکہ تعلقات پر فخر ہے۔ پاکستان اور
متحدہ عرب امارات باہمی تجارتی و معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے
روڈ میپ وضع کریں۔ تجارتی وفود کا تبادلہ، دونوں ممالک میں منعقدہ تجارتی
میلوں و نمائشوں میں تاجروں کی شرکت اور تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق
معلومات کا تبادلہ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ متحدہ عرب
امارات پاکستان کے ساتھ گہرے اور پرخلوص تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور
اس مقصد کے حصول کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔ پاکستان اور متحدہ عرب
امارات کو ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، دونوں
ممالک ایک دوسرے کے بڑے تجارتی حصے دار ہیں، پاکستان کے لیے درآمدات اور
برآمدات کے حوالے سے متحدہ عرب امارات بالترتیب دوسرے اور ساتویں نمبر پر
ہے۔ تجارت کا حجم ہمیشہ متحدہ عرب امارات کے حق میں رہا ہے جسے برابری کی
سطح پر لانا ضروری ہے۔ متحدہ عرب امارات نے تجارتی اشیا پر 5 فیصد
ویلیوایڈڈ ٹیکس عائد کررکھا ہے، اس ٹیکس کی وجہ سے پاکستانی مصنوعات کو
مسائل کا سامنا ہے لہذا کچھ رعایت دی جائے۔ |