صدیوں قبل سرزمین سندھ پر رونما ہونے والا یہ تاریخی
واقعہ جب سندھ پر حکمرانی کرنے والا راجہ داہر جس کے ناروا سلوک اور ظلم و
ستم کا شکار ہونے والی ایک مظلوم بیٹی نے مدد کے لیے صدا بلند کی تھی اور
چشم فلک شاہد ہے کہ آن واحد میں عالم اسلام کا دلیر ،بہادر سپہ سالار محمد
بن قاسم سندھ دھرتی پر جا پہنچا اور اس معصوم و مظلوم بیٹی کو اس وقت کے
غاصب راجہ کے ظلم و ستم سے نجات دلائی ،تاریخ اسلام بہادری اور شجاعت کے
ایسے ہزاروں واقعات سے بھری پڑی ہے․مگر جب زکر ہو موجودہ صدی کا تو
․․․․․․․․․
نہیں آئے گا ہماری فریادوں پر کوئی بھی
یہ محمد بن قاسم کو بلا کون رہا ہے
جی ہاں کئی صدیاں گزر جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر یہ صدا امریکہ کے زندانوں
سے بلند ہورہی ہے اور پکارنے والی کوئی اور نہیں وطن عزیز کی باعصمت ،پاکباز
بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہے جن کو پرویز مشرف کے گزشتہ دور اقتدار میں ان کے
تین کمسن معصوم بچوں کے ساتھ اغواء کرکے امریکہ منتقل کردیا گیا تھا ․آخر
عافیہ صدیقی کا جرم ہی کیا تھا ؟محترمہ عافیہ صدیقی کوئی عام خاتون نہیں
تھیں وہ قابلیت کے لحاظ سے حافظ قرآن،عالمہ،اور نیورو سائنس میں پی ایچ ڈی
ڈگری ہولڈر تھیں ․
مرے کردار کی تشریح کرنے والے یہ سب جو
سچ پوچھیں تو اپنے ہی نصابوں میں یہ کم ہیں
پاک سر زمین سے اغواء کرکے امریکہ لے جائی جانے والی پاکستان کی یہ بیٹی
امریکہ کے عقوبت خانے میں پندرہ سال سے کرب و بلا کے دن گزار رہی ہے ․قوم
کی اس بیٹی پر ظلم و بر بریت کے پہاڑ توڑے گئے ظلم و دہشت کی علامت امریکہ
نے طرح طرح کے بیہیمانہ مظالم ڈھائے ،وہ کون سا ظلم ہے جو امریکیوں نے وطن
کی اس بیٹی پر نہیں ڈھایا ہو، اور کون سا ستم جو اس پر نہیں کیا گیا ہوگا
مگر سلام ہے عافیہ صدیقی پر جو ثابت قدم رہیں اور کسی مقام پر ان کا عزم و
حوصلہ زرا برابر بھی متزلزل نہیں ہوا ․
اسی کا شہر ،وہ ہی مدعی،وہ ہی منصف
ہمیں معلوم تھا ہمارا ہی قصور نکلے گا
اور ہوا وہ ہی جس کا ہر خاص و عام کو بخوبی اندازہ تھاعافیہ صدیقی کو مختلف
جھوٹے مقدمات میں امریکی عدالت نے مجموعی طور پر تینتیس سال قید کی سزا
سنادی ،اور آج عافیہ صدیقی کو امریکی جیل میں بے گناہ سزا کاٹتے ہوئے پندرہ
سال کا طویل عرصہ بیت گیا ہے․ گماں تو یہ ہی تھا کہ قوم کی بیٹی کو امریکہ
بہادر کے چنگل سے چھڑانے کے لیے جناب آصف علی زرداری صاحب دوڑے دوڑے امریکہ
جا پہنچیں گے ،مگر کہاں جناب اب ایسے بھی حالات نہیں ․اور یہ ثناء خوان
حقوق نسواں کی تنظیمیں کہاں جا سوئی ہیں ان سے مودبانہ درخواست ہے کہ یہ ہی
وقت ہے کچھ کر گزرنے کا اٹھو امریکہ کی عدالتوں کو جگا دو ․․․․․․․کاخ امراء
کے درودیوار ہلادو ․․․․ڈونیشن کے لیے نہیں بلکہ وطن کی اس مظلوم بیٹی کے
لیے جو ملک کے کسی زمیندار ،جاگیر دار کے ظلم و ستم بربریت کا نہیں بلکہ
دنیا کے ٹھیکیدار امریکی سامراجوں کے جبر کا شکار ہے مگر جواب
ندارد․․․․․․․․․․․․، پھر سوچا کیوں نہ سوئے ہوئے شیر کو جگائیں مگر عافیہ
صدیقی کی رہائی کے لیے ان کی جانب سے کوئی خاطر خواہ کوشش یا اقدام نہیں
اٹھایا گیا مگر تمام سیاسی جماعتیں اور لیڈران مسلسل محض مذمت کرکے اپنا
فرض پورا کرتے رہے ،تو جناب وہ شیر ہی کیا جو وقت پر جاگے اور وہ تیر ہی
کیا جو نشانے پر لگے ․اے بسا کہ آرزو کہ خاک شد․․․․․․․․․․․!!!عرصہ پندرہ
سال گزرجانے کے بعد ایک مرتبہ پھر عافیہ صدیقی نے پکارا ہے عافیہ صدیقی کی
امریکی زندانوں سے بلند ہونے والی آہ و فغاں سے پاک سر زمین لرز اٹھی ہے
اور اس کا ارتعاش ہر محب وطن اپنے دلوں میں پورے جذبے کے ساتھ محسوس کررہا
ہے ․ان حالات میں عالمی عدالت کی جانب مکمل خاموشی بذات خود سوالیہ نشان ہے
؟؟؟عالمی عدالت بھی شاید مجبور ہے کیوں کہ قانون اندھا ہوتا ہے اور گزرتے
وقت نے ثابت کردیا ہے کہ بہرااور گونگا بھی ہے شاید امریکی پالیسیز کے تسلط
کی وجہ سے سوچنے ،سمجھنے،اور فیصلہ کرنے سے یکسر قاصر ہے ․مگر مظلوم بیٹی
عافیہ صدیقی کی درد بھری آہ نے ایک لمحے کے لیے ہی سہی اس کے سوئے ہوئے
ضمیر کو جھنجوڑا تو ضرور ہوگا ،کچھ دیر کے لیے عالمی عدالت کے انصاف کی
دیوی جاگی تو ضرور ہوگی مگر یہ کہتے ہوئے دوبارہ نیند سے بھر پور جماہی
لیتے ہوئے اپنی نیم وا ں آنکھیں نہایت بے حسی سے بند کرتے ہوے دوبارہ غفلت
کی نیند جا سوئی کہ․․․․․․․
مرچکے ہیں سب ظالموں کے ضمیر
یہ انصاف کی زنجیر ہلا کون رہا ہے
آفرین ہے قوم کی اس بیٹی پر کہ جس نے انتہائی ظلم و ستم اور تکالیف کے پہاڑ
ٹو ٹنے کے باوجود وطن عزیز کی اس بہادر بیٹی نے وطن کی آن پر آ نچ تک نہ
آنے دی اور اسلام کے پرچم کو سرنگوں نہیں ہونے دیا اور تن تنہا فرنگیوں کے
سامنے ڈٹی رہی اور عزم و حوصلے کی وہ داستان رقم کی کہ آسمان کے فرشتے بھی
ورطۂ حیرت میں ڈوب گئے ہیں ․ان کی رہائی کے حکومتی دعوے ریت کی بھر بھری
دیوار ثابت ہوئے عافیہ صدیقی کی آہوں سے نہ جانے ایوان کیوں نہیں لرزتے جب
کہ ہر ذی نفس کے دل تڑپ کر رہ گئے ہیں ․
میری پہچان کا ایک شخص اسی شہر میں ہے
میں ابھی زندہ ہوں زرا اس کو بتادے کوئی
عافیہ صدیقی نے وزیر اعظم عمران خان سے رہائی کی اپیل کردی ہے ،انہوں نے
باقاعدہ طور پر عمران خان کے نام لکھے گئے اپنے ایک خط میں کہا ہے کہ عمران
خان ان کی رہائی کے لیے ان کی مدد کریں،وہ قید سے باہر آنا چاہتی ہیں
امریکہ میں ان کی سزا غیر قانونی ہے انہیں اغواء کرکے امریکہ لایا گیا تھا
․یہ خط عافیہ صدیقی نے ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل کو جیل میں ملاقات
کے دوران دیا تھا ،حکومت وقت نے ان کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے امریکہ سے ان
کی رہائی کے لیے بات چیت کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ
عافیہ صدیقی حکومتی موثر اقدامات کے سبب جلد اپنے اہل خانہ کے درمیان
ہونگی․پورے ملک اور بیرون مملک ان کی رہائی کے لیے دعائیہ اجتماعات کا
سلسلہ جاری ہے ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اپنے رفقائے کار کے ساتھ مل کر
عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے پرعزم اور مسلسل کوشاں ہیں ․مگر خیال رہے
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے سمیت سینکڑوں بے گناہ پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے
لیے بھی آواز اٹھانا موجودہ حکومت کے ساتھ ہم سب کا بھی اولین فرض اور ذمہ
داری ہے جو امریکہ کے گوانٹا موبے جیل میں قیدو بند کی صعوبتیں جھیل رہے
ہیں ․حکومت پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان بھی عافیہ صدیقی کی رہائی کے
لیے پوری طرح سنجیدہ ہیں سینٹ میں بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا کے خلاف
باقاعدہ قرارداد منظور ہوگئی ہے اب بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے
،مگر پوری قوم پرامید ہے کہ موجودہ حکومت کی کوششوں کی بدولت عافیہ صدیقی
کی رہائی کے لیے جلد کوئی راہ ہموار ہوگی اور ہم دعاگو ہیں کہ جلد عافیہ
صدیقی اپنے بچوں اور اہل خانہ کے درمیان ہونگی امید واثق ہے ان شاء اﷲ ․․․․
ابھی تو دھند میں لپٹے ہوئے ہیں سب منظر
تم آوگے تو یہ موسم بدل چکا ہوگا |