دسمبر کی سخت سردی میں پاکستان
کا سیاسی موسم جس گرمی کا شکار ھورھا ھے جس سے لگتا ھے کہ کرپشن کے جھنڈے
گاڑنے والی حکومت جو آج کل سیاست کے انتھائی نگھداشت کے چیمبر ﴿آی سی
یو﴾میں آخری سانسیں لے رھی ھے ، اس سیاسی گرمی میں پگل نہ جائے۔ پاکستان کی
سیاست میں اصولی موقف کی سیاست کرنے میں مشھور مولانا فضل الرحمان صاحب آج
پاکستانی سیاست میں سپر اسٹار کی حیثیت اختیار کر بیٹھے ھیں۔ جس سے حکومت
کی آنکھوں کی نیند جانے لگی ھے۔ اس بات میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نھیں جس
طرح پاکستان پیپلز پارٹی کو پاکستان کی ھر سیاسی جماعت نے کھلے دل اور ملک
میں جمھوریت کے فروغ کے لیے حکومت کرنے کا موقع دیا وہ پاکستان کی کسی
جماعت کے حصے میں نھیں آج سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں کسی کو نصیب نھیں
ھوا۔ مسلم لیگ ھو، متحدہ قومی موومنٹ ھو، جماعت اسلامی ھو، اے این پی ھو یا
کوئی بھی پارٹی ھو ھر کسی کی خواھش ھے کہ پاکستان میں جمھوریت کا تسلسل
برقرار رھے اور آئندہ کسی کو یہ جواز دینے کا موقع نہ ملے کہ ھم کو درمیان
میں ھی کھینچ لیا گیا ورنہ ھم پاکستان کو خوشیوں اور ترقی کا گہواراہ بنا
دیتے۔ ان تمام حمایتوں اور تعاون کے باوجود حکومت کی کارکردگی تین سالوں
میں اتنی خراب اور مایوس کن ھے کہ ملک کی عوام بد سے بدحال ھوتی جارھی ھے
اور بین الا اقوامی سطح پر پاکستان کا امیج خراب سے خراب تر ھوتا جارھا ھے۔
سنتے تھے کہ نالائق اولاد ھمیشہ والدین کی ناک رگڑواتی ھے۔ جیسا کہ صدر آصف
زرداری کو ذوالفقار مرزا کے لسانی نفرتوں کو پروان چڑھانے والے بیان کو
انکا ذاتی بیان بتاکر اور پیپلز پارٹی سے اسکی لاعلمی ظاھر کر کے اپنی جان
چھڑانے کی کوشش کرنا پڑی۔اس سیاسی گرمی میں متحدہ قومی موومنٹ جس بردباری
سے اپنا متحرک کردار ادا کررھی ھے اور الطاف حسین صاحب پاکستان اور اسکی
عوام پر گزرنے والے مشکل حالات کو سمجتے ھوئے جس مستعدی اور خندہ پیشانی کے
ساتھ پاکستان کی تمام سیاسی و مذھبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے
کرنے کے لیے ھر اول دستے کا کام کر رھے ھیں۔ آج پاکستان جس نازک دور سے گذر
رہا ھے اور ملک کی معاشی حالت تباہ کن ھے اور ھر شعبہ اور ادارے میں کرپشن
ایک ناسور بن چکی ھے اسکے لیے تمام محب وطن سیاسی اور مذھبی قوتوں کو مل کر
جمع ھونا ھوگا اور ملک و قوم کو غیر ملکی بھیک اور امداد سے نجات دلانے
اورملک کی سلامتی و بقا کے لیے خلوص سے دل سے جرات مند فیصلے کرنے ھونگے۔
ٹیپو سلطان کے قول پر عمل کرنا ھوگا، شیر کی ایک دن کی زندگی گزارنے کے لیے
ھم کو اپنے پیروں پر خود کھڑا ھونا ھوگا۔ کیا نھیں ھے پاکستان میں، اللہ نے
ھم تیل، گیس، کوئلہ اور تمام معدنیات سے نوازہ ھے اور سب سے بڑ کر اپنے ملک
سے محبت کرنے والی عوام عطا کی ھے۔الطاف حسین کا یہ بیان کہ کوئی بھی سیاسی،
مذھبی جماعت پاکستان کی سلامتی وبقا اور خود مختاری کے تحفظ کے لیے تنھا
کچھ نھیں کرسکتی لھذا ھر جماعت کو اپنے حصے کی اینٹ خود لگانی ھوگی اور جس
کو بھی پاکستان اور اسکے عوام کا درد ھے اسے وطن عزیز کی خاطر قربانی دینے
کے لیے تیار ھونا ھوگا اور میدان عمل میں آنا ھوگا، ملک و قوم کی خاطر
سیاسی مفادات قربان کرنا آج وقت کی اھم ضرورت ھے۔قائد اعظم کی آنے والی یوم
پیدائش پر قوم کو اس سے اچھا تحفہ اور ھو بھی سکتا کہ ملک کی تمام جماعتیں
باغبان بن کر اپنے گلستان کی حفاظت کریں اور دنیا کو دیکھا دیں ھم ایک زندہ
قوم ھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! |