آج کل اخباری خبروں کے مطابق پاکستانی
سیاست کے مشھور زمانہ شیف جناب پیر پگارہ صاحب جس مستعدی سے تمام مسلم لیگی
دھڑوں کو ایک ساتھ جمع کرنے میں لگے ھوئے ھیں۔ لگتا ہے ایک باولی مسلم لیگ
نام کی ڈش بنانے کی تیاری ھورھی ھے۔ اس طرح کی ڈش کئی بار بنائی جاچکی ھے۔
جو مصالحے اس ڈش میں ڈالے جارھے ھیں عوام ان مصالحوں کے ذائقوں کو اچھی طرح
چکھ چکی ھے۔ بار بار انھی مصالحوں کو مختلف طریقوں سے عوام کو کھلانے کی
کوشش کرنا کیا عوام کے ذوق کے ساتھ مذاق کرنے کے زمرے میں نھیں آتا۔ کیا اس
باولی مسلم لیگ بنانا اس ڈر کا نتیجہ ھے جو پاکستان کے ایک دبنگ ھیرو جناب
پرویز مشرف نے آل پاکستان مسلم لیگ بناکر ڈالا ھے۔ اس چونچے کے مربے میں
نواز مصالحہ ڈالنے کی غرض سے ھمارے سابق وزیر اعظم جمالی صاحب نے نواز لیگ
کے مشرف فوبیا کو سمجھتے ھوئے ملاقات سے قبل جس بھونڈے اور ناقابل فھم
الزام کو مشرف کے سر جوڑ ڈالا کہ موصوف پاکستان کی کرنسی پر اپنی تصویر
شائع کروانا چاھتے تھے۔ اس الزام سے نواز صاحب اور جمالی صاحب کی ملاقات کا
دروازہ تو کھل گیا۔ آخر کب تک ھمارے سیاستدان جھوٹی شھرت کے لیے ایک دوسرے
پر جھوٹے الزمات ڈال کر سیاست کرتے رھیں گے۔ کب تک ھم عوام کی جائز ضرورتوں
کو پوری کرنے کے بجائے ان کو ٹیکس در ٹیکس لگا کر ان کی زندگی کے ساتھ مذاق
اور ان کے لیے عزت کے ساتھ جینے کے دروازے بند کرتے رھیں۔ یہ کیسا انصاف ھے
قرضے حکمران لیں اور ان کا سود عوام اپنے خون پیسنے کی کمائی سے ادا کرتے
رھیں۔ کیا فلڈ ٹیکس اور ریفامڈ جی ایس ٹی عوام پر ظلم نھیں۔ مانا کہ ھمارے
حکمرانوں نے جن قرضوں کی بدولت عوام کو ائی ایم ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا
ھے اور اس سود خور ادارے کو اپنا مال واپس سود سمیت واپس لینا ھے۔ اور وہ
ہی ھمارے ناکام حکمرانوں کو طریقے بھی بتاتا ھے کہ کس مد سے پیسہ جمع کیا
جاسکتا ھے۔ کیا آئی ایم ایف کو پاکستان میں زرعی ٹیکس لگوانے کا خیال نھیں
آتا۔ کیا یہ ادارہ بھی صرف غریبوں کا دشمن ھے۔ کیا فلڈ ٹیکس اور ریفامڈ جی
ایس ٹی کی جگہ پاکستان میں لینڈ ریفامڈ جیسے انقلابی اقدامات کو نافذ کر کے
یہ ادارہ پاکستان کی غریب عوام کی دعائیں نھیں لے سکتا۔ کاش کوئی پاکستان
کو قرض فراھم کرنے تمام اداروں کو اس بات پر راضی کراسکے کہ آپ کا دیا ھوا
قرضہ جو کہ عوام نے نھیں لیا پر پاکستان کی فلاح اور عزت کی خاطر ھم اسے
سود سمیت واپس کرتے رھے ھیں اور کرتے بھی رھیں گے۔ یہ اللہ کی طرف سے
پاکستان کی عوام پر ایک آزمائش اور ھمارے متحد نہ ھونے کی سزا ھے۔ خدا کے
لیے پاکستان کے جاگیر داروں اور بڑی بڑی زمینوں کے مالکان پر زرعی ٹیکس لگا
کر اور پاکستان میں لینڈ ریفامڈ کر کے اپنا دیا ھوا قرضہ واپس لینے کے لیے
ھمارے حکمرانوں کو مجبور کریں نہ کہ پہلے سے مری ھوئی عوام کو مزید مارنے
کے لیے کوئی نیا ٹیکس لگایا جائے۔ یہ بھت بڑا ظلم ھے نہ کرو ظلم عوام پر
اللہ کے عذاب سے ڈرو۔ |