معین اختر پاکستان ٹیلیوژن، اسٹیج اور فلم کے ایک مزاحیہ
اداکار اور میزبان تھے۔ اسکے علاوہ وہ بطور فلم ہدایت کار، پروڈیوسر،
گلوکار اور مصنف کام کر چکے تھے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے معین اختر نے پاکستان
ٹیلی ویژن پر اپنے کام کا آغاز 6 ستمبر، 1966ء کو پاکستان کے پہلے یوم دفاع
کی تقاریب کے لیے کیے گئے پروگرام سے کیا۔ جس کے بعد انہوں نے کئی ٹی وی
ڈراموں، اسٹیج شوز میں کام کرنے کے بعد انور مقصود اور بشریٰ انصاری کے
ساتھ ٹیم بنا کر کئی معیاری پروگرام پیش کیے۔
نقالی کی صلاحیت کو اداکاری کا سب سے پہلا مرحلہ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ
اداکاری کی معراج نہیں ہے۔ یہ سبق معین اختر نے اپنے کیرئر کی ابتداء ہی
میں سیکھ لیا تھا۔ چنانچہ نقالی کے فن میں ید طولٰی حاصل کرنے کے باوجود اس
نے خود کو اس مہارت تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس سے ایک قدم آگے جا کر
اداکاری کے تخلیقی جوہر تک رسائی حاصل کی۔
انہوں نے کئی زبانوں میں مزاحیہ اداکاری کی ہے جن میں انگریزی، سندھی،
پنجابی، میمن، پشتو، گجراتی اور بنگالی کے علاوہ کئی دیگر زبانیں شامل ہیں
اور اردو میں انکا کام انکو بچے بڑے، ہر عمر کے لوگوں میں یکساں مقبول
بناتا ہے۔ وہ اداکار لہری سے متاثر تھے ۔
معین اختر کا انتقال مورخہ 22 اپریل 2011ء کو دل کا دورہ پڑنے سے کراچی میں
ہوا. انکے انتقال کی خبر سنتے ہی پوری قوم شدید افسردہ ہوئی اور ہر طرف ایک
سوگ کی فضاء کی قائم تھی.
معین اختر کو ہم سے بچھڑے سات سال ہو چکے ہیں اور یہ لوگوں کے دلوں میں آج
بھی بستے ہیں. مگر ایک افسوس ناک بات یہ ہے کہ اتنے بڑے اداکار کی قبر بلکل
ویران پڑی رہتی ہے اور کوئی بھی فاتح خوانی نہیں کرنے آتا. جب گورکن سے بات
کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ معین صاحب کی قبر پر کوئی بھی نہیں آتا ان سے
ملنے، بس کبھی کبھار عمر شریف صاحب آتے ہیں جو انکی قبر پر پھول چڑھاتے
ہیں، فاتح خوانی کرتے ہیں اور کئی کئی گھنٹے انکی قبر کنارے افسردہ بیٹھے
رہتے ہیں.
صرف معین اختر ہی نہیں بلکہ متعدد ایسے بڑے اداکاروں کی قبریں ویران پڑی
ہیں جو اپنے وقتوں میں لاکھوں دلوں پر راج کیا کرتے تھے اور آج بھی لوگ ان
کے فن کی قدر کرتے ہیں- |