تحریر ۔۔۔شیخ توصیف حسین
گذشتہ روز میں اپنے دفتر میں بیٹھا اپنے صحافتی فرائض کی ادائیگی میں مصروف
عمل تھا کہ اسی دوران چند ایک افراد جن کا تعلق مذہبی و سیاسی رہنماؤں سے
تھا جو ہمیشہ اپنے ان مذہبی و سیاسی آ قاؤں کے سامنے کٹ پتلی بن کر ناچتے
ہوئے نظر آتے تھے اور اگر ان مذہبی و سیاسی آ قاؤں کا احتساب ہونے کو ہوتا
تو یہ مذکورہ افراد اپنے ان مذہبی و سیاسی آقاؤں کو احتساب سے بچا نے کیلئے
سڑکوں پر جلسے جلوس کے ساتھ ساتھ جلاؤ گھیراؤ توڑ پھوڑ لوٹ مار قتل و غارت
کر کے اپنے مذہبی و سیاسی آقاؤں کو احتساب سے بچانے کی بھرپور کوشش کرتے
آگئے اور مجھ سے مخا طب ہو کر کہنے لگے کہ آپ چونکہ ایک تجزیہ نگار ہونے کے
ساتھ ساتھ کالم نگار ہیں آپ ہمیں بس یہ بتا دے کہ عمران خان نیا پاکستان کب
بنائے گا اُن کی اس بات کو سننے کے بعد میں نے انھیں بڑے غور سے دیکھتے
ہوئے کہا کہ عمران خان نیا پاکستان ضرور بنائے گا لیکن اُس کیلئے اُسے ان
مذہبی رہنماؤں کو جہنوں نے اپنے ذاتی مفاد کے حصول کیلئے مسلمان قوم کو کئی
حصوں میں تقسیم کر کے مذہبی فسادات کروانے میں مصروف عمل ہیں کے ساتھ ساتھ
قومی لٹیرے سیاست دانوں کو جن کی لوٹ مار کے نتیجہ میں وطن عزیز جس کے حصول
کی خا طر ہمارے بزرگوں نے لاتعداد قربانیاں دی تھیں آج بھکاری ملکوں کی صف
میں آ کھڑا ہوا ہے جبکہ یہاں کا ہر فرد غیر ملکیوں کا مقروض بن کر بے بسی
اور لا چارگی کی تصویر بن کر رہ گیا ہے یہی کافی نہیں ان کے ساتھ ساتھ لا
قانونیت کا ننگا رقص کرنے والے اعلی بیوروکریٹس افسران اور ذخیرہ اندوز
تاجروں کو یکمشت سمندر برد کرنا ہو گا تبھی جا کر عمران خان نیا پاکستان
بنانے میں کامیاب ہو گا ورنہ شاید عمران خان قیامت تک نیا پاکستان بنانے
میں ناکام رہے گا چونکہ ان مفاد پرستوں کی موجودگی میں عمران خان اپنے کسی
بھی نیک مقصد میں کامیاب نہیں ہو گا چونکہ ان ناسوروں کے حواری آج پورے وطن
عزیز کے اداروں میں لوٹ مار ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی تاریخ رقم کر کے
عمران خان کی حکومت کو بھرپور طریقے سے بد نام کرنے کی کوشش کریں گے میری
ان باتوں کو سننے کے بعد اُن افراد نے ایک بار پھر مجھ سے مخا طب ہوتے ہوئے
کہا کہ یہ تو آپ صرف اور صرف عمران خان کی حمایت کر رہے ہیں جس پر میں نے
انھیں کہا کہ میں عمران خان کی حمایت نہیں کر رہا بلکہ حقیقت عیاں کر رہا
ہوں اور ویسے بھی آج کے اس پر آ شوب معاشرے میں سچ کا ساتھ دینے والوں کی
تعداد بہت کم ہو کر رہ گئی ہے اور جھوٹ کا ساتھ دینے والوں کی تعداد بہت
زیادہ جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ 1947سے لیکر آج تک جو مذہبی و سیاسی
جماعتیں عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے ایک دوسرے پر الزامات کی بھر مار کرتی
آ رہی تھیں آج عمران خان کے احتساب کے ڈر سے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ہوئی
ہیں اور اگر یہ ایک حقیقت نہیں ہے تو آپ پوری ایمانداری سے بس اتنا بتا دو
کہ اس ملک کا وہ کونسا مذہبی رہنما ہے جو سنت بنوی کے مطا بق زندگی گزار
رہا ہے یا پھر وہ کونسی سیاسی جماعت کا لیڈر ہے جس نے ملک وقوم کی بقا کی
خا طر اپنی زندگی وقف کر رکھی ہو یا پھر کوئی ایسا تاجر ہو جو ذخیرہ اندوزی
کے ذریعے لوٹتا نہ ہو یا پھر کوئی ایسے بیوروکریٹس کا نام بتا دو کہ جس کا
ماتحت عملہ اپنے فرائض و منصبی صداقت امانت اور شرافت کا پیکر بن کر ادا کر
رہا ہو اور اگر آپ نہیں بتا سکتے تو اس ستر سالہ بگڑے ہوئے نظام کو صرف اور
صرف سو دنوں میں درست کرنا بس ایک دیوانے کا خواب ہے ہاں البتہ اگر ہم سب
پاکستانی بھائی مذہبی لسانی اور سیاسی فسادات کو ترک کرنے کے ساتھ ساتھ
ذاتی مفادات کے دامن کا ہاتھ چھوڑ کر ملک وقوم کی بقا کیلئے ایک ہو جائے تو
یقینا نیا پاکستان کا سورج ضرور بر ضرور طلوع ہو گا جس کی چمک سے ہمارا
پاکستان جو آج ان مفاد پرست مذہبی و سیاسی قومی لٹیروں کی وجہ سے زمانے بھر
میں رسوا ہو رہا ہے جگمگا اُٹھے گا جس کا خواہش مند از خود عمران خان ہے
لیکن افسوس صد افسوس کہ اس ملک کے یہ ناسور جو نفسا نفسی کا شکار ہوکر حرام
و حلال کی تمیز کھو بیٹھے ہیں عمران خان کیلئے لاتعداد رکاوٹیں کھڑی کر رہے
ہیں آپ یقین کریں یا نہ کریں لیکن یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ یہ ناسور
بیرونی دشمنوں سے زیادہ خطر ناک دشمن ہیں جو دیمک کی طرح چاٹ کر ہمارے ملک
کو ہڑپ کر رہے ہیں درحقیقت تو یہ ہے کہ یہ وہ ناسور ہیں جو نہ صرف مذہب
اسلام بلکہ انسانیت کے نام پر بھی ایک بد نما داغ ہیں اگر آپ حقیقت کے آ
ئینے میں دیکھے تو یہ وہ ناسور ہیں جو حکومت ہم پر کرتے ہیں اور ہمارے ملک
کی لوٹی ہوئی دولت تعلیم و تربیت علاج معالجہ اور رہائش وغیرہ بیرون ملکوں
میں رکھتے ہیں لہذا عمران خان اور اُس کی پوری کا بینہ کو چا ہیے کہ وہ ان
ناسوروں اور ان کی با قیات جو تحصیلوں اور ضلعوں کے حکمران بن کر لوٹ مار
ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی تاریخ رقم کرنے میں مصروف عمل ہیں کو ایسے
جرات مندانہ طور پر نیست و نابود کرے جیسے ہماری پاک فوج اپنے دشمنوں کو
نیست و نابود کرتی ہے یو یقینا نیا پاکستان بڑی چمک دمک کے ساتھ دنیا بھر
میں اُبھرے گا
خداوند کریم نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی
کہ نہ ہو جس کو خیال خود اپنی حالت کے بدلنے کا
|