الطاف حسین بھائی اس صدی کے عظیم
لیڈر ہیں۔ ان کے بارے میں جو مشہور ہے کہ ’’ جو کہتا ہے وہ کرتا ہے‘‘ تو وہ
بالکل درست ہے۔ انہوں نے آج تک جو کہا اس پر عمل کیا ہے۔ یہاں ہم سب لوگوں
کو بتانا چاہتے ہیں کہ الطاف حسین بھائی نے کیا کیا کہا تھا ۔
بھائی نے کہا تھا کہ وہ جاگیرداری سسٹم کے خلاف ہیں۔ بھائی نے کہا تھا کہ
شادی کسی غریب مہاجر لڑکی سے کرونگا۔ اور الطاف بھائی نے شادی ایک غیر
مہاجر جاگیر دار خاندان میں کر کے اپنی بات کو درست ثابت کیا۔
الطاف بھائی نے کہا تھا کہ وہ کوٹہ سسٹم کے خلاف ہیں۔ اور وہ اس کو ختم
کرائیں گے.
اب ایم کیو ایم گزشتہ پندرہ سالوں سے ہر حکومت کی اتحادی رہی ہے۔ چاہے پی
پی پی کی حکومت ہو،نواز شریف کی ہو جنرل مشرف کی الطاف بھائی’’ قومی مفاہمت
‘‘کے لئے سب کے ساتھ رہے ہیں اور قومی مفاہمت کے لئے ہی آج تک کوٹہ سسٹم کا
خاتمہ نہیں کرایا۔
الطاف بھائی نے پی پی پی اور بے نظیر کو اپنے کارکنوں کا قاتل کہا تھا۔
بقول الطاف بھائی بینظیر کے دور میں ہمارے کارکنوں کا ماورائے عدالت قتل
کیا گیا۔ ہم ان شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
اور پھرالطاف بھائی نے اقتدار کی خاطر اسی پی پی پی سے اتحاد کرلیا ہے
۔شہداء کے خون کا سودا کرلیا ہے۔
الطاف بھائی نے یہ بھی کہا تھا کہ جنرل (ر) نصیر اللہ بابر پر جنگی جرائم
کا مقدمہ قائم کر کے اس کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
1996سے لیکر 2011تک ایم کیو ایم نواز شریف،جنرل مشرف اور پھر دوبارہ پی پی
پی کے ساتھ حکومت میں شامل رہی لیکن جنرل (ر) نصیر اللہ بابر پر کوئی مقدمہ
قائم نہیں کیا گیا۔ یہاں تک کہ وہ انتقال کر گئے۔
الطاف بھائی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے کسی عزیز کو کبھی کوئی عہدہ نہیں
دیا ،کسی رشتہ دار کو کوئی مراعات نہیں دی ۔
بس یہ ہوا کہ مشرف دور میں اپنے سسر فیصل گبول کو وزیر اعلیٰ سندھ کا مشیر
صحت بنوا دیا تھا۔
الطاف بھائی مارشل لاء اور فوجی آمریت کے سخت خلاف ہیں۔اسی لئے جن جن
پارٹیوں نے جنرل ضیا الحق کی مجلس شوریٰ میں شمولیت کی تھی۔ الطاف بھائی نے
ان کو معاف نہیں کیا اور ہمیشہ ان پارٹیوں کو جنرل ضیاء الحق کی آمریت کا
ساتھ دینے کا طعنہ دیا ہے۔
ہاں البتہ ’’ ملک کے وسیع تر مفاد ‘‘ میں جنرل پرویز مشرف کی آمریت کی نہ
صرف حمایت کی بلکہ اس کی بھر پور مدد بھی کی۔ بارہ مئی 2007کو جنرل مشرف کے
ہی کہنے پر کراچی کو نو گو ایریا بنایا گیا،الطاف بھائی مارشل لاء کے سخت
خلاف ہیں لیکن گزشتہ چھے ماہ میں تین دفعہ مارشل لاء کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
بلکہ یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ وہ خود بھی وردی پہن کر آسکتے ہیں۔
الطاف بھائی اس صدی کے سب سے بہادر لیڈر ہیں۔ وہ موت سے نہیں ڈرتے،وہ قوم
کی خاطر بڑی سے بڑی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ لیکن بس لندن کی آسائش بھری
زندگی کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں اور موت کے خوف سے بیس سالوں سے ملک سے
باہر ہیں۔
جو کہتا ہے وہ کرتا ہے۔
الطاف حسین بھائی اس صدی کے عظیم لیڈر ہیں۔ ان کے بارے میں جو مشہور ہے کہ
’’ جو کہتا ہے وہ کرتا ہے‘‘ تو وہ بالکل درست ہے۔ انہوں نے آج تک جو کہا اس
پر عمل کیا ہے۔ |