جمال خاشقجی کا قتل سعودی حکومت کے خاتمے کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔

جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے جو تحقیقات سامنے آ رہیء ہیں ان کے مطابق دبئی حکومت نے ٹویٹر کو بھاری رقم ادا کر کے جمال خاشقجی کی تمام تر تفصلات جمع کیں اور انہی اطلاعات کی بنیاد پر جمال خآشقجی کو قتل کیا گیا مشرق وسطی کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے سوچے سمجھے منصوبے کے ذریعے سعود حکومت کے خاتمے کی اینٹ رکھی جا چکی ہے امریکہ اس وقت متبادل ایسی قیادت کی تاڑ میں ہے جو محمد بن سلمان سے بھی زیادہ امریکہ کی ہمنوا ہو۔اور وہ وقت دور نہیں جب محمد سلمان اور ان کے بعض حلیف جمال خاشقجی کے قتل کے بین الاقوامی عدالتوں میں کیس بھگت رہیں ہوں گے۔اور وہی وہ وقت ہو گا جب محمد بن سلمان کو امریکہ کی دوستی کی حقیقت کی سمجھ آئے گی۔

مقتول صحافی جمال خاشقجی

اسلامی دنیا کی سب سے مقدس سرزمین پر ایک عرصے سے سعودخاندان کی بادشاہت جاری ہے اس خاندان کی بادشاہت نے بہت سے نشیب و فراز دیکھے ہیں خاندانی اختلافات نے بعض مواقع پر بغاوت کی شکل بھی اختیار کی ہے لیکن اس خاندان کی وسعت نے ایسی تمام بغاوتوں کو نا صرف ناکام بنایا ہے بلکہ سعود خاندان کی بادشاہت و حکومت کو پہلے سے بھی مضبوط بنایا ہے۔

اس سے پہلے شاہی خاندان کے اختلافات اس حد تک نہیں تھے جس حد تک آج پہنچ چکے ہیں اوراس خاندان کا ہر فرد یا تو اقتدار تک پہنچنا چاہتا ہے یا پھر اپنے حریف کو جیسے بھی راستے سے ہٹا دینا چاہتا ہے ان اختلافات کی سب سے بڑی مثال موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان ہیں جنہوں نے بہت کم عرصے میں اپنے مخالفین کو بڑی صفائی کے ساتھ راستے سے ہٹایا ہے حتی اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ولی عہد اپنے باپ کو بھی اپنے راستے سے ہٹا کر خود بادشاہ بننا چاہتے ہیں۔

اس امرکے حصول کے لئے ولی عہد کو امریکی صدر ٹرمپ کی مکمل حمایت حاصل ہے اس لئے جوان خون رکھنے والے محمد بن سلمان نے اپنے دوست ٹرمپ کے خلاف اس وقت بھی کوئی بیان نہ دیا جب اس نے کہا کہ سعودی حکومت اگر قائم ہے تو امریکہ کی وجہ سے اگر امریکہ نہ ہوتو سعودی حکومت ایک ہفتہ بھی نہیں چل سکتی سعودی مسلمانوں کی اتنی بڑی توہین کے بعد بھی شاہ سلمان سمیت کسی کو بھی جرات نہ ہوئی کہ وہ ٹرمپ کے اس بیان پر کوئی رد عمل دیتے اس کی وجہ یہی تھی کہ حقیقت میں اس وقت اگر امریکہ نہ ہوتو شاہ سلمان اپنے خاندان کے دیرینہ اقتدار کو قائم نہیں رکھ سکیں گے اس کی وجہ بڑی سادہ سی ہے کہ محمد بن سلمان نے خاندان کے اندر اور باہر اپنے اتنے دشمن پیدا کر لئے ہیں کہ وہ امریکہ یا کسی بھی ملک کے ایک اشارہ کے ملتے ہی سعود حکومت کو چلتا کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔

سعود خاندان کے اندورنی اختلافات اپنی جگہ لیکن عام عوام میں اس وقت جتنا اضطراب پایا جاتا ہے اس کی مثال اس سے پہلے بالکل نہیں ملتی اس لئے کہ محمد بن سلمان نے جہاں ملک کے اندر ہزاروں کی تعداد میں اسلام پسندوں کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے وہین وہ پوری دنیا میں اپنے دشمنوں یا اپنے مخالفین کا تعاقب کر رہے ہیں امریکی شہریت رکھنےوالے صحافی جو اس سے پہلے محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی تھے کا قتل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

لیکن کسی دوسرے ملک میں سعودی نژاد امریکی شہری کو قتل کرکے محمد بن سلمان نے ایک بہت بڑا رسک لیاہے جس کا خمیازہ انہیں مستقبل قریب میںبھگتنا پڑے گا۔اور محمد بن سلمان کے حلیف بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے جو تحقیقات سامنے آ رہیء ہیں ان کے مطابق دبئی حکومت نے ٹویٹر کو بھاری رقم ادا کر کے جمال خاشقجی کی تمام تر تفصلات جمع کیں اور انہی اطلاعات کی بنیاد پر جمال خآشقجی کو قتل کیا گیا مشرق وسطی کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے سوچے سمجھے منصوبے کے ذریعے سعود حکومت کے خاتمے کی اینٹ رکھی جا چکی ہے امریکہ اس وقت متبادل ایسی قیادت کی تاڑ میں ہے جو محمد بن سلمان سے بھی زیادہ امریکہ کی ہمنوا ہو۔اور وہ وقت دور نہیں جب محمد سلمان اور ان کے بعض حلیف جمال خاشقجی کے قتل کے بین الاقوامی عدالتوں میں کیس بھگت رہیں ہوں گے۔اور وہی وہ وقت ہو گا جب محمد بن سلمان کو امریکہ کی دوستی کی حقیقت کی سمجھ آئے گی۔
 

محمد اعظم
About the Author: محمد اعظم Read More Articles by محمد اعظم: 41 Articles with 68662 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.