ڈیم بناؤ ۔۔۔۔۔۔ مستقبل بچاؤ مہم

پانی ہماری زندگی کا لازمی جز و ہے انسان کھانا کھائے بغیر تو رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر زندگی کس طرح گزر سکتی ہے ۔ پانی نا صرف پینے کے لئے بلکہ روز مرہ دیگر کاموں کے لئے بھی ضرورت کے کام آتا ہے ۔ ہمیں پانی کی اہمیت کا اندازہ اس کے نہ ہونے پر ہوتا ہے ۔ لیکن جب پانی میسر ہوتا ہے تو ہم اسے بے دریغ استعمال کرتے ہیں ۔

پانی ہے زندگی

پاکستان میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ۔ خاص کر کراچی اور تھر کی عوام پانی کو ترس رہے ہیں ۔ کراچی میں تو بادلوں نے بھی برسنے سے انکار کردیا ہے ۔ پچھلے ایک سال سے کراچی میں بارشیں نہیں ہورہی ۔ جس کی وجہ سے زیر زمین پانی بھی خشک ہوتا جارہا ہے ۔ ورلڈ اکنامک فورم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق آنیوالی دہائی میں پاکستان پانی کے شدید بحران کا شکار ہوجائے گا ۔ اور دو ہزار پچیس تک پینے کا پانی بھی شادر و نادر دستیاب ہوگا ۔ پاکستان کی معشیت کا دارومدار زراعت پر ہے ۔ اگر اس حد تک پانی کا بحران رہا تو دو ہزار چالیس تک زیر کاشت آراضی بنجر بن جائے گی ۔

آخر اس حد تک پانی کا بحران پیدا کیوں ہوا ؟ اس کی بڑی وجوہات حکومتوں کا اس پر دیہان نا دینا ، کافی عرصے سے بڑے ڈیمز کا نا بنانا ، گلوبل وار منگ ، بارشوں میں کمی ، دریاؤں اور زیر زمین پانی کا آہستہ آہستہ خشک ہونا ہے ۔

ہماری پچھلی حکومتیں اپنی سیاست چمکا نے ، ملک اور عوام کا پیسہ بٹورنے میں اتنی مگن تھی کہ انھیں اس اہم مسئلے پر نظر کرنے کا وقت ہی نہیں ملا یا پھر انھیں اس سے کوئی غرض نہیں ہوگا کہ آنے والے سالوں میں ملک میں پانی کا اس حد تک شدید بحران ہوجاۓ گا کیوں کہ ان کو تو اس ملک میں رہنا ہی نہیں ہوتا بیوی ، بچے باہر ، کاروبار باہر اپنے دورہ حکومت میں مزے سے حکومت کی پیسہ لوٹا اور پانچ سال مکمل ہونے پر ملک سے فرار ۔ دوہزار سولہ میں بھارت کی جانب سے نریندر مودی نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے ماننے سے انکار کر دیا تھا اور پھر دو ہزار سترہ میں بھارت نے پاکستان کا پانی مکمل طور پر روک دیا جس کی وجہ سے پاکستان میں پانی کا شدید بحران ہوگیا ہے ۔

پاکستان کی موجودہ حکومت سے عوام کو بہت امیدیں تھی ، عمران خان کی حکومت عوام کے مسئلے حل کرے گی اور سب سے بڑا مسئلہ پانی کا حل کرے گی ۔ لیکن عوام بھی مایوس ہوتی نظر آرہی ہے ۔ پاکستانی عوام نے پی ٹی آئی حکومت کو اسی لئے ووٹ دیا تھا کہ کچھ تو تبدیلی آئے گی ۔ تبدیلی کا نارا لگانے والے عمران خان نے پورے پاکستان اور خاص کر کراچی سے بھاری ووٹو سے اپنی حکومت تو بنالی لیکن کراچی ان کی پرائرٹی میں کہیں بھی نہیں ہے ۔

پانی کے مسئلے کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس ، جسٹس ثاقب نثار نے سوچا اور ڈیم بنانے کا ارادہ کیا جسے وہ پوری تنددہی سے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اور جس کے لئے انھوں نے پاکستانی عوام اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھی مدد کی اپیل کی ہے ۔ اس سلسلے میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک کے تمام بینکوں میں ایک اکاؤنٹ کھولا ہے جس میں لوگ اپنی حیثیت کے مطابق ڈیم کے لئے رقم جمع کرا سکتے ہیں ۔

اس اکاؤنٹ میں اب تک آٹھ ارب نو کروڑ انسٹھ لاکھ پچاسی ہزار چار سو چھتیس روپ جمع ہو چکے ہیں ۔ اس رقم میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ اندرون اور بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں نے دل کھول کر ڈیم اکاؤنٹ میں رقم جمع کروائی اور اب بھی کروا رہے ہیں -

اس ڈیم کے خلاف سابقہ حکومت کے لوگ بڑھ چڑھ کر باتیں بنارہے ہیں ۔ نوں لیگیوں نے عوام کی بھلائی کے لئے پورے پانچ سال کچھ نہیں کیا اور اب جبکہ کوئی عوام کے بارے میں سوچ رہا ہے تو اسے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں ۔

لیکن اب تک ڈیم بنانے کا کام شروع تک نہیں ہوا چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ڈیم اگلے سال جنوری دو ہزار انیس میں بنانا شروع کیا جائے گا ۔ ابھی ڈیم بننے میں وقت ہے ۔ اور رقم بھی ضرورت ہے لیکن عوام کیا کرے انھیں پانی تو چاہیے پانی کے بغیر زندگی بنجر سی لگنے شروع ہوجاتی ہے ۔ ایک دن پانی نہ آئے تو ایسا لگتا ہے کہ زندگی رک سی گئی ہو ۔ ڈیم ایک یا دو دن میں تو بنے گا نہیں سالوں لگیں گے تب تک عوام کرے حکومت وقت کو کچھ کرنا تو چاہیے لیکن یہ حکومت بھی سنجیدہ نظر نہیں آتی ۔ ہم عوام اگر پر امن احتجاج بھی کرتے ہیں تو ہم پر آنسوؤں گیس کی شیلنگ لاٹھی چارج کیا جاتا ہے ۔ ہمارے ووٹو سے حکومت چلارہے لوگ ہمیں ہی تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں اپنے حق کے لئے بولنا آواز بلند کرنا مشکل ہوگیا ہے ۔ عوام کتنے ہی روپوں کے پانی ٹینکر خریدنے پر مجبور ہے ۔ حکومت ان ٹینکر مافیا کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیتی ۔ اگر ملک بھر میں اور خاص کر کراچی میں پانی کا بحران ہے تو ان ٹینکر مافیا کے پاس پانی کہاں سے آرہا ہے ۔ حکومت اس پر کوئی ایکشن کیوں نہیں لیتی ۔ اب تو عوام کو صرف صرف چیف جسٹس ثاقب نثار کے اوپر یقین رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کی کو وہ پاکستانی عوام کے لئے ڈیم بنانے گے اور اس مشکل گھڑی میں سے عوام کو نکالیں گے ۔
 

بشریٰ کنول ضیاءالر حمٰن
About the Author: بشریٰ کنول ضیاءالر حمٰن Read More Articles by بشریٰ کنول ضیاءالر حمٰن: 5 Articles with 5163 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.