24 نومبر 2018 بروز ہفتہ وہ سعادت بھرا دن ہے جب سرزمین
میانوالی کے بھاگ جاگ پڑے اور خطہ حیرت و غیرت میانوالی کی سرزمین پر دنیا
بھر کی اسلامی تحریکوں کے قائد ،عالم اسلام کے دل کی دھڑکن ،طاغوت کی
آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے والے امیر جماعت اسلامی پاکستان محترم جناب
سینیٹر سراج الحق صاحب جلوہ افروز ہوئے ۔انہوں امیر ضلع میانوالی سے بہت
عرصہ قبل وعدہ کیا تھا کہ وہ میانوالی کا دورہ کریں گے ۔محترم امیر جماعت
کا بطور امیر، میانوالی کا یہ پہلا دورہ تھاجبکہ میانوالی میں کسی
امیرجماعت کا تقریباً 8 سال بعد کوئی دورہ تھا اس لحاظ سے ارکان میں بہت
جوش و خروش پایا جارہا تھا۔ اس دورے میں امیر جماعت محترم نے میانوالی ،بھکر
اور خوشاب کے اجتماع ارکان سے خطاب کرنا تھا اور میڈیا ٹاک کرنی تھی ۔امیر
جماعت کے دورے کی پلاننگ کے لئے محترم جناب ڈاکٹر طارق سلیم صاحب امیرجماعت
اسلامی شمالی پنجاب نے13 نومبر 2018 ء کو میانوالی کا خصوصی دورہ کیا اور
امرائے اضلاع میانوالی ،بھکر و خوشاب اور نظم ضلع میانوالی کے ساتھ ایک
نشست میں مکمل منصوبہ بندی کرائی ۔بعد ازاں امیر ضلع کی ہدایت پر نائب امیر
ضلع حافظ جاوید اقبال ساجد کی سرکردگی میں تین رکنی کمیٹی (دیگر ارکان حبیب
اللہ خان باہی اور راقم )نے اجتماع ارکان کے لئے شہزاد ہوٹل میانوالی کو
منتخب کیا اور انتظامی کمیٹی قائم کی گئی جس کے متعدد اجلاس ہوئے جس میں
امیرجماعت کے دورے کی تیاریوں کا ہر ہر سطح پر جائزہ لیا گیا اور کمزوریوں
کو بروقت دور کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے گئے۔محترم امیرجماعت 24
نومبر کو صبح 9:30 بجے وتہ خیل چوک پہنچے یہاں نائب امیر ضلع حافظ جاوید
اقبال ساجد ،برادر حبیب اللہ خان باہی اور راقم نے ان کا استقبال
کیا۔مہمانوں کے لئے ناشتے کا اہتمام کیا گیا اور انہیں کچھ دیر آرام کا
موقع فراہم کیا گیا ۔اس دوران نائب قیم جماعت محترم جناب اظہر اقبال حسن
صاحب اور امیر جماعت اسلامی پنجاب محترم جناب ڈاکٹر طارق سلیم صاحب بھی
تشریف لے آئے ،انہوں نے نشست گاہ کا جائزہ لیا اور ان کی ہدایات کی روشنی
میں نشست گا ہ کو ارکان کی سہولت کی خاطر مزید بہتر بنایا گیا۔اس موقع پر
سابق امیرضلع چکوال محترم پروفیسر ملک امیر اور ان کے صاحبزادے ،وہ بھی
امیرضلع چکوال رہ چکے ہیں محترم جناب ڈاکٹر حمید اللہ صاحب بھی تشریف لے
آئے ۔
شیڈول کے مطابق ٹھیک 12:30 بجے اجتماع ارکان کی رجسٹریشن کا آغاز ہوگیا
جبکہ محترم امیر جماعت کے لئے شہزاد ہوٹل کے لان میں میڈیا ٹاک کا اہتمام
کیا گیا تھا ،اس اہتمام و تیاری میں برادر حبیب اللہ خان باہی نے میری
بھرپور معاونت کی ۔امیر جماعت کی میڈیا کے پروگرام میں میانوالی شہر کے
الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو دعوت دی گئی تھی
،صحافی مقررہ وقت سے قبل آنا شروع ہوگئے اور جب میڈیا ٹاک کا وقت ہوا تو
تقریباً تمام افراد آچکے تھے ۔محترم امیرجماعت مقررہ وقت پر میڈیا سے گفتگو
کے لئے تشریف لائے ۔انہوں نے اپنی گفتگو میں قومی مسائل کے علاوہ مقامی
مسائل کو بھی اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے 100 دن پورے ہونے والے ہیں لیکن کراچی سے چترال
تک پریشانی ہی پریشانی ہے۔ معاشی خوشحالی ہوگی تو ملک میں سکون ہوگا۔ جماعت
اسلامی اچھے کاموں میں حکومت کا ساتھ دے گی اور غلط کاموں اور پالیسیوں پر
ٹوکے گی اور تنقید کرے گی ،انہوں نے کہا کہ حکومت بعض معاملات میں غیر
ضروری طور پر مداخلت کرتی ہے جس سے معاملات سلجھنے کی بجائے مزید الجھ جاتے
ہیں انہوں نے مزید کہا کہ بیرونی عناصر پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے
برسرپیکار ہیں۔ پوری قوم ایک پیج پر ہوگی تو ملک سے دہشت گردی اور بدامنی
ختم ہوسکتی ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ ہماری اسمبلیوں کے اندر اور باہر لڑائیاں
اور جھگڑے ہیں۔ امیر جماعت نے مزید کہاکہ حکومت دعوٰی تو مدینہ جیسی فلاحی
ریاست بنانے کا کرتی ہے مگر سودی نظام بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ مدینہ کی
ریاست میں تو سودی نظام نہیں تھا اور سودی نظام کے ساتھ ملک نہیں چل
سکتا۔امیر جماعت نے کہا کہ آسیہ مسیح کیس کے حوالے سے حکومت نے مایوس کن
کردار ادا کیا اور مسلمانوں کے دلوں کو چھلنی کیا گیا انہوں نے کہا کہ رات
کی تاریکی میں فیصلے کئے جاتے ہیں انہوں نے لبیک رہنماؤں و کارکنوں کی کے
گھروں پر چھاپوں اور ان کی گرتاریوں و نظر بندی کے احکامات کی مذمت کی
انہوں نے چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن کی نظر بندی کی بھی
مذمت کی اور کہا کہ حکومت خود حالات کو بگاڑ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلع
میانوالی معدنیات سے مالا مال ہے مگر پورا ضلع پسماندگی اور غربت کا شکار
ہے۔ انہوں وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے آبائی ضلع کی ترقی
کی طرف خصوصی توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی میانوالی بار کے اس
مطالبے کی بھرپور حمایت و تائید کرتی ہے کہ سرگودھا ڈویژن میں ہائی کورٹ
بنچ کا قیام عمل میں لایا جائے ،یہ کوئی اتنا بڑا اور مشکل کام نہیں ہے
لیکن اس مطالبے میں تاخیر اور لیت و لعل سمجھ سے بالاتر ہے انہوں نے خٹک
بیلٹ میں سہولیات کی فراہمی اور ترقیاتی بجٹ کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میانوالی آپ کا
آبائی ضلع اور گھر ہے اور دنیا کی نظریں آپ کے گھر پر لگی ہیں ،وزیر اعظم
صاحب اپنے گھر کی حالت کو بھی دیکھیں اور اسے بہتر بنائیں۔ اس کے لئے خصوصی
ترقیاتی پیکج کا اعلان کریں انہوں نے بھکر اور خوشاب کے مسائل حل کرنے کا
مطالبہ بھی کیا ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے
لوگوں کو بہت امیدیں وابستہ تھیں مگر اس جماعت نے بھی پہلی جماعتوں کی طرح
مایوس کیا ہے۔ اب عوام کے پاس جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں رہے
گا۔اس موقع پر نائب قیم جماعت محترم جناب اظہر اقبال حسن صاحب ،امیر جماعت
اسلامی پنجاب محترم ڈاکٹر طارق سلیم صاحب امیر ضلع میانوالی عبدالوہاب خان
سابق امیر ضلع چکوال محترم ڈاکٹر حمید اللہ امیر ضلع بھکر ڈاکٹر نثار احمد
اور امیر ضلع خوشاب محترم مولانا فدالرحمن صاحب بھی امیر جماعت کے ہمراہ
موجود تھے ۔
میڈیا ٹاک کے بعد محترم امیر جماعت اجتماع ارکان میں شرکت کے لئے شہزاد
ہوٹل کے ہال میں تشریف لے گئے جہاں تینوں اضلاع کے70 فیصد سے زائد مرد
ارکان جبکہ کم و بیش 80 فیصد سے زائد خواتین ارکان محترم امیر جماعت کو
سننے کے لئے بے تاب تھے ۔اجتماع ارکان کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا
میانوالی کے ایوارڈ یافتہ معروف قاری بشیر احمد صاحب نے تلاوت کی سعادت
حاصل کی جبکہ نعت رسول مقبول ﷺکی سعادت سابق قیم ضلع برادر عبدالرحمن فاروق
جو سٹیج سیکرٹری کے فرائض بھی سرانجام دے رہے تھے نے حاصل کی۔سٹیج پر امیر
جماعت کے دائیں بائیں محترم اظہر اقبال حسن صاحب نائب قیم جماعت ،امیرجماعت
اسلامی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم صاحب نے درس قرآن پاک سے اجتماع کی کارروائی
کا باقاعدہ ہ آغاز کیا ۔انہوں نے قرآن و سنت اور احادیث مبارکہ کی روشنی
فریضہ اقامت دین کی اہمیت و ضرورت واضح کی اور اپنے مدلل اور منطقی خطاب کے
ذریعے ارکان جماعت کو جھنجھوڑ کر دیا ۔امرائے اضلاع میانوالی و بھکر محترم
جناب عبدالوہاب خان نیازی اور ڈاکٹر نثار احمد صاحب نے اپنی ذمہ داریو ں کا
حلف پڑھا۔اس کے بعد تینوں امرائے اضلاع نے الیکشن2018 ء کے حوالے سے اپنے
اپنے ضلع کی رپورٹس پیش کیں ۔
نائب قیم جماعت محترم جناب اظہر اقبال حسن صاحب نے روسٹرم پر آکر اجتماع
ارکان کے اہم مرحلے کا اعلان کیا اور وہ مرحلہ تھا ارکان کے سوالات اور
امیرمحترم جناب سینیٹر سراج الحق صاحب کے جواب --------------میر محترم آج
ارکان کی عدالت کے کٹہرے میں کھڑے ہوکر خود کو اور اپنی ٹیم کو احتساب کے
لئے پیش کررہے تھے ۔یہ منظر دیکھ کر میری آنکھیں بھر آئیں،میں نے سوچا کہ
کیا کوئی ایسی پارٹی جماعت اسلامی کے علاوہ بھی ملک پاکستان میں ہے جس کی
قیادت خود اپنے کارکنان کو اپنے احتساب کا موقع رضاکارانہ طور پر فراہم
کرتی ہے؟کیا کسی پارٹی میں ایسا نظام ہے جس میں ہر سطح کی لیڈر شپ جوابدہ
ہے اور کارکنان کی رسائی میں ہے ،میرے ذہن میں اٹھنے والے انہی سوالات کے
دوران نائب قیم جماعت محترم اظہر قبال حسن صاحب نے اجتماع ارکان میں احتساب
اور سوالات کے قواعد وضوابط دستور جماعت کی روشنی میں بیان کرنے شروع
کردئیے۔اس کے بعد ارکان کے بھیجے گئے سوالات کی خواندگی شروع ہوئی ۔محترم
اظہر قبال حسن صاحب اور برادر عبدالرحمن فاروق صاحب نے ارکان کے سوالات
پڑھے ۔صرف ان تحریری سوالات کی خواندگی ہوئی جن کے نیچے سوال دریافت کرنے
والا کانام و مقام بھی لکھا گیا تھا۔
سوالات کی خواندگی کے بعد محترم امیر جماعت سوالات کے جوابات دینے کے لئے
تشریف لائے۔زیادہ تر سوالات ایم ایم اے ،جماعت کی سیاسی پالیسیوں ،موجودہ
سیاسی صورتحال اور جماعت کے آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے تھے جبکہ کچھ
سوالات عالم اسلام اور مختلف ممالک میں کفر کی چکی میں پسنے والے مسلمانوں
کے متعلق بھی تھے۔امیر جماعت نے تمام سوالات کے جواب دئیے ۔الیکشن2018 ء کے
حوالے سے درپیش صورتحال ،مشکلات اور رکاوٹوں کو ارکان کے سامنے کھل کر بیان
کیا ۔انہوں نے اس موقع پر سب اہم سوال یہ اٹھایا کہ میں نے اجتماع عام2014
ء بمقام مینار پاکستان ارکان کو کچھ اہداف دئیے تھے ،ان میں ایک ہدف یہ تھا
کہ اگر ہمارا ہر رکن 100 ووٹر ،متفق یا حامی بنالے،اور نہیں تو ملک بھر میں
ہمارے ایک لاکھ کارکنان ہی اس فارمولے پر عمل کرلیں تو ملک میں جماعت
اسلامی کا ووٹ بنک ایک کروڑ ہوجائے گا۔پھر ہمیں نہ کسی سے اتحاد کے لئے
دیکھنا پڑے گا اور نہ ہی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے کہیں جانا پڑے گا ۔انہوں نے
کہا کہ جماعت اسلامی کے رکن کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے جب احساس
ذمہ داری پیدا ہوگا تو تمام تنظیمی و سیاسی اہداف کا حصول آسان ہوجائے گا
پھر جماعت اسلامی ناقابل شکست ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی 2013
ء کے الیکشن کے بعد جس طرح گراؤنڈ پر موجود رہی اسی طرح2018 ء کے الیکشن کے
بعد بھی موجود ہے اور پورے قد کاٹھ کے ساتھ کھڑی ہے ۔یہ رکاوٹیں عارضی ہیں
،ہمارا عزم اور ارادہ ،ہماری جدوجہد ان رکاوٹوں کو شکست سے دوچار کرے گی
انہوں نے کہا کہ طاغوتی قوتیں اس وقت اسلامی تحریکوں کا راستہ روکنے کے لئے
اپنے تمام تر وسائل اور صلاحیتیں بروئے کار لارہی ہیں ان کے مقابلے لئے
ہمیں اللہ پر توکل ،رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل اور عزم صمیم کے ساتھ میدان
عمل میں آکر کام کرنا ہوگا اللہ کی مدد ہمارے شامل ہوگی اور عبرتناک شکست
ان قوتوں کا مقدر بنے گی ۔امیر جماعت نے ارکان کی توجہ آپس کے باہمی تعلقات
اور والدین کے حسن سلوک،رشتہ داروں اور اہل محلہ کے ساتھ اچھے تعلقات ،خوشی
غمی میں شرکت اور جماعت کی دعوت ہر فرد تک پہنچانے کی طرف دلائی اور زور
دیا کہ اگر کارکنان اس فارمولے پر عمل کریں تو کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے
سکتی۔انہوں نے جماعت اسلامی کی اب تک کی جدوجہد اور حاصل ہونے والی
کامیابیاں گنوائیں اور کہا کہ یہ سب کچھ مسلسل جدوجہد اور اخلاص کی وجہ سے
ممکن ہوا انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب اپنی دعوت کا آغاز کیا تو اپنا
کردار پیش کیا اور لوگ انہیں صادق و امین کی حیثیت سے جانتے تھے ۔یہ آپ کی
دعوت کا پہلا مرحلہ تھا ،اختیارات اور طاقت کا مرحلہ آزمائشوں ،تکلیفوں ،جہد
مسلسل ،اخلاص اور مصمم ارادے کے بعد آتا ہے ۔اپنے نظریہ پر قائم رہنا اور
اس نظریہ کی ترویج و فروغ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنا ۔۔۔۔۔صحابہ
کرامؓ نے رسو ل اللہ ﷺ کی سیرت سے یہ سبق سیکھا اور پھر اس کو اپنا وظیفہ
بنالیا جس کے نتیجے میں دو سپر پاورز زمیں بوس ہوئیں اور پوری دنیا پراسلام
کا پرچم لہرانے لگا۔
محترم امیر جماعت نے اپنے خطاب کے آخر میں تمام حاضرین اجتماع کو تجدید عہد
کے لئے کہا اور قل ان صلاتی و نسکی ۔۔۔۔کی بابرکت آیات کے ساتھ امیر جماعت
کے ہم آواز ہوکر تمام مردو خواتین نے تجدید عہد کیا اور ایک نئے عزم کے
ساتھ میدان عمل میں اترنے کا وعدہ کیا ۔محترم امیر جماعت کے اس خطاب نے
ارکان جماعت کو کافی متاثر کیا ،ایک نیا جذبہ ان کے چہروں سے جھلکتا نظر
آیا ،مایوسی کے بادل ان کے چہروں سے چھٹتے ہوئے نظر آئے ۔جمود کی کیفیت
متزلزل اور جماعت کی دعوت کو مزید پھیلانے کا عزم صمیم انکے چہروں پہ رقم
نظر آیا ۔حقیقت یہی ہے کہ کارکنان کو امیر جماعت نے ان کے تمام سوالوں کے
جوابات دے کر ان کی تمام الجھنیں سلجھا دیں ۔ارکان کے چہروں کی طمانیت
،مسکراہٹ اور باڈی لینگوئج اس بات کا اظہار کررہی تھی کہ وہ وقتی طور جن
حالات کے جبر کا شکار ہوئے تھے اب اس کیفیت سے نکل چکے ہیں ،میڈیا کا جھوٹا
پروپیگنڈا تار عنکبوت کی طرح بکھر چکا ہے،شیطان کی تمام چالیں دم توڑ چکی
ہیں ۔آخر میں رقت آمیز دعا کے ساتھ اجتماع ارکان کا اختتام ہوا۔ارکان میں
پیک شدہ کھانا تقسیم کیا گیا ۔اس میزبانی کی سعادت جماعت اسلامی ضلع
میانوالی نے حاصل کی جبکہ شہزاد ہوٹل کی انتظامیہ نے عملاً اپنا سارا عملہ
اور ہوٹل ارکان جماعت ،جماعت اسلامی کے قائدین اور مہمانوں کے لئے وقف
کردیا تھا ۔ہوٹل کا ہر فرد تحریک اسلامی کے ہر کارکن کے لئے دیدہ و دل فرش
راہ کئے ہوئے تھا ۔ہوٹل مالک چچا امان اللہ خان صاحب ،اسی طرح محترم عامر
خان صاحب ،منیجر تحسین صاحب و دیگر نے پوری تندہی اور یکسوئی و محبت کے
ساتھ میزبانی کا حق ادا کیا جس کے لئے جماعت اسلامی ان کی شکر گزار ہے۔قیم
ضلع محترم قاضی نعمان احمد صاحب پیرانہ سالی کے باوجود مسلسل متحرک رہے اور
عملاً اس پروگرام کی کامیابی کے لئے کردار ادا کیا اسی طرح تمام امرائے
اضلاع اور ہر سطح کے ذمہ داران بھی اس کامیابی میں شریک ہیں ۔ |