میں ایسے مذہب کا پیرو کار ہوں جو اسلام کہلاتا ہے۔جو
سلامتی والا ہے۔ اسلام رنگ و نسل سے پاک ہے۔ اسلام ہمیں امن، اخوت و بھائی
چارہ، اتفاق و اتحاد اور مساوات کا درس دیتاہے۔ اس اخوت کو ہمارے عظیم شاعر
علامہ اقبال نے کچھ یوں بیان کیا
اخوت اس کو کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں
تو ہندوستان کا ہر پیرو جواں بیتاب ہو جائے
حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ مسلمان کی مثال ایک جسد واحد کی ہے۔ اگر جسم کے
کسی حصے میں تکلیف ہو تو اس تکلیف کی وجہ سے پورا جسم متاثر ہوتاہے۔ گزشتہ
روز مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
مزید 8 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے ضلع شوپیاں
میں بٹہ گنڈ کے علاقے میں بھارتی فورسز نے مجاہدین کی خفیہ موجودگی کی
اطلاعات پر علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا.سرچ آپریشن کے
دوران مجاہدین اور بھارتی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ
ہوا.بھارتی فورسز کی فائرنگ سے چھ مجاہدین شہید ہوگئے ہیں اور مجاہدین کی
فائرنگ سے ایک بھارتی فوجی ہلاک ہوگیا ہے پولیس کے مطابق شوپیاں میں شہید
حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کے اعلیٰ کمانڈوز تھے۔ واقعے کے بعد شوپیاں
اور اس کے مضافات میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے اسی دوران ضلع پلوامہ
کے علاقے بھاتن میں بھارتی فوج اور مجاہدین کے درمیان ایک مختصر جھڑپ ہوئی
جس میں ایک مجاہد شہید ہوگیا. جموں وکشمیر پولیس کے بیان کے مطابق ایک
مجاہد بھارتی فوج کی راشٹریہ رائفلز 55 کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوا ہے اور
اس کے قبضے سے ہتھیاراور ایمونیشن برآمد کرلیا ہے. تاہم ابھی شہید مجاہد کی
شناخت نہیں ہوسکی۔بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ میں شہید ہونے والے 6 مجاہدین کی
شہادت کے خلاف کشمیری عوام احتجاج کرنے سڑکوں پر نکل آئی. پرامن مظاہرین پر
بھارتی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان شہید جبکہ درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔
زخمیوں میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔بھارتی فوج کی سفاکیت
کے نتیجے میں زخمی کشمیریوں کے لیے ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی شدید زخمی
افراد کو تشویشناک حالت میں دارالحکومت سرینگر منقتل گیا جہاں 78 افراد کے
شدید زخمی اور سینکڑوں کے ہونے کی تصدیق کی گئی۔ مجاہدین شہادت پر ہمہ گیر
ہڑتال رہی جس کے دوران اننت ناگ اور ریڈونی میں پر تشدد واقعات بھی پیش
آئے۔ذرائع کے مطابق پلوامہ میں شہید کمانڈر کو سپرد خاک کیا گیا جس کی نماز
جنازہ میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ہفتے کو اننت ناگ، کولگام اور پلوامہ اضلاع
میں مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال رہی جبکہ شوپیان میں جزوی اثر دیکھنے کو ملا۔
اننت ناگ، کولگام اور پلوامہ اضلاع کے علاوہ اونتی پورہ، کیموہ، دیالگام،
کوکر ناگ، ڈورو، مٹن، قاضی گنڈ، دچھنی پورہ، سری گفوارہ، بجبہاڑہ، آرونی،
کاکہ پورہ، راجپورہ، لاسی پورہ، لتر دمھال ہانجی پورہ، نور آباد اور دیوسر
کے علاوہ دیگر متعدد مقامات پر کاروباری و تجاری ادارے بند رہے اور
ٹرانسپورٹ بند رہا۔ تاہم شوپیان میں جزوی ہڑتال رہی۔نئی بستی اور کھنہ بل
میں پتھراؤ اور شلنگ کے واقعات پیش آئے جبکہ ریڈونی میں بھی پر تشدد واقعات
رونما ہوئے۔اس دوران سٹھکی پورہ بجبہاڑہ جھڑپ میں جاں بحق جنگجو کمانڈر
فردوس احمد ساکن مژھ پونہ کو سپرد خاک کیا گیا۔جاں بحق جنگجو کی نماز
جنازہ7مرتبہ ادا کی گئی جن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی،بعد
ازاں اُسے مقامی قبرستان میں سپرد لحد کیا گیا۔ اس سے دو قبل ہی اسی ضلع
شوپیاں میں 8 کشمیریوں کو بھارتی فوج نے ریاستی دہشتگردی کی کارروائیوں میں
شہید کیا جن میں نوعمر لڑکا اور لڑکی بھی شامل تھے۔ رواں ہفتے ہی حریت
رہنما حفیظ اﷲ میر کو انکے علاقے میں بھارتی فوج نے ٹارگٹ کلنگ کی کاروائی
میں شہید کیا۔ تین دنوں میں 18 کشمیریوں کی شہادت پر مقبوضہ کشمیر میں
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر بھارتی ریاستی دہشت گردی کے خلاف آج مکمل
شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔
مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک
نے گزشتہ تین دنوں کے دوران جموں کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں
18?افراد کو شہید، جبکہ درجنوں افراد جن میں خواتین، بچے، نوجوان شامل ہیں،
کو گولیوں اور پیلٹ گنوں کے بے تحاشا استعمال کے ذریعے زخمی کرنے کی
کارروائیوں کے خلاف آج مقبوضہ جموں کشمیر بھر میں ہڑتال اور یوم سیاہ کے
ذریعے اپنا پُرامن احتجاج درج کرنے کے لئے حریت پسند عوام سے دردمندانہ
اپیل کی تھی۔ شوپیان قتل عام، غارت گری اور ظلم وجبر کو صریح سرکاری دہشت
گردی کا کھلا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے مشترکہ مزاحمتی قائدین نے کہا کہ فورسز
نوآبادیاتی ذہن فاشسٹ حکمرانوں کی ایما پر نیز مواخذے سے مکمل استثنیٰ کا
فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیریوں کا بے دریغ قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی
تازہ مثال حالیہ تین ایام کے دوران شوپیان، بجبہاڑہ، پانپورہ وغیرہ کے
واقعات ہیں۔ ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں خون کی ندیاں بہہ رہی تھیں، کشمیری
آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو رہے تھے، سینکڑوں زخمی ہسپتالوں میں تڑپ رہے
تھے تو دوسری طرف پاکستانی عوام دبئی میں ہونے والے کرکٹ میچ دیکھنے میں
مگن تھی تو پاکستان کے حکمران جو کشمیر کے نام پر ووٹ لیکر اقتدار میں آئے
تھے بھارتی محبت میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ پاکستان کے وزیراعظم جنہوں نے
کشمیری عوام سے مسلہ کشمیر کے حل کا وعدہ کیا تھا۔ شاید انکے کانوں تک
کشمیریوں کی چیخ و پکار اور شہدا کی تصاویر نہیں پہنچیں۔ پاکستانی وزیر
خارجہ کی جانب سے کشمیری عوام کی شہادتوں پر بھارت کو سخت جواب نہیں دیا
گیا۔ کچھ وزرا جو صبح شام میڈیا پر اپنے بیانات اور زبان درازی کی بنا
میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں وہ بھی صرف مذمت کرنے کی بجائے اپنے مخالفین
پر تنقید ہی کرتے رہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کو لیکر چیخ و پکار کرنے والے
پاکستانی میڈیا کی توجہ بھی لہو میں ڈوبے کشمیر پر نہ پڑی صرف چند چینلز نے
دو منٹ کی خبر دے کر جان چھڑوا لی۔ محترم عمران خان صاحب آپ بھلے بھارت کو
دوستی کے پیغام بھیجیں یا دعوت نامے، کشمیری عوام کی قربانیوں کو فراموش نہ
کرنا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو کشمیری عوام کی بددعا ؤں نے ہی دنیا میں
ہی رسواکیا ہے۔
|