کرتارپورراہداری کے افتتاح پر عمران خان کی پاکستان کی
اپوزیشن جماعتوں پر شدید تنقید یہ سارے کرپٹ تھے انہوں نے عوام کا خون چوسا
لیکن بھارت کیلئے کمال شفقت کا مظاہرہ پاکستان میں دہشتگردی کانیٹ ورک
چلانے اور ملک توڑنے کیخلاف بھارتی عزائم کو یکطرفہ طور پر معاف کرنے کا
بڑا اعلان کرکے وزیراعظم عمران خان اور جنرل باجوہ نے تحریک انصاف کی حکومت
کے پہلے دن مکمل ہوتے ہی اپنی سوچ اور اپنی ریاست مدینہ کی بنیاد رکھ دی۔آج
کشمیریوں کی سترسال کی قرباینوں کو پش پشت ڈال دیا گیا پاکستان کے وزیراعظم
اور وزیر خارجہ نے کرتار پور تقریری مقابلہ میں کشمیری ماوں کے روزانہ شہید
ہونے والے بچوں کا کوئی ذکر نہیں کیا. اس طرز عمل کا مظاہرہ ہم جنرل مشرف
کی منافقانہ سفارتکاری کے دوران بھی دیکھ چکے ہیں آج برہان وانی کے والدین
اور اس جیسے سینکڑوں نوجوان سوچتے ہونگے وہ اپنی زندگیاں کشمیر بنے گا
پاکستان کیلئے کیوں تباہ کرتے رہے۔ اگر کشمیر اسی طرح یکسر بھلا کر بھارت
سے سمجھوتا کرنا تھا تو کشمیریوں کو بھی بھارت سے سمجھوتا کرکے وادی میں
امن و سکون کی زندگی بسر کرنے کا حق ہے۔آج بہت عجیب ہوا دل خون کے انسو رو
رہا ہے بھارت کی پاکستان میں مداخلت،دہشتگردوں کی پشت پناہی اور کشمیریوں
کے قتل عام کی عسکری اور سول قیادت کو زبانی مزمت تک کی جرات نہ ہوئی۔ آج
بھارت کو کلین چٹ دے دی گئی پاکستان سچ میں عالمی عدالت میں اپنا مقدمہ ہار
گیا۔ صاف لگتا ہے پاکستان دہشتگردی میں ملوث کلبھوشن کو بھی چھوڑنے کا
فیصلہ کرچکا ہے۔ آج ایسا لگا عمران خان پاکستان نہیں بھارت کا وزیراعظم ہو۔
وقت آنے پر عوام کے سامنے آئے گا کرتارپور سے قادیان تک راہداری کی اصل
کہانی کیا تھی!
آج تین دہائیوں سے بھارت کا گلہ دور ہو گیا۔ نوازشریف کے دور میں بھارتیوں
کو گلہ تھا کہ پاکستان میں سول ملٹری لیڈرشپ ایک پیج پر نہیں نوازشریف مفت
میں کرتاررہداری دئے بغیر واجپائی کے دور میں اسی طرح کشمیر کا مسئلہ حل
کرنے اور بنیادی ضرورت کی اشیاء بالخصوص زرعی اجناس کی تجارت کے لین دین کی
بات چلی تاکہ عوام کا معیار زندگی اور ضرورت زندگی سستی ہوں اسوقت بغیر
شرائط بھارت کو کرتاررہداری دینے کا کوئی ذکر بھی نہ تھاپاکستان کو
بالادستی حاصل تھی بھارت دباؤ میں تھا اور وہ پاکستان آکر کشمیر کے مسئلے
کو دوطرفہ مذاکرات سے حل کرنا چاہتا تھا لیکن یہ سب کچھ نہ ہوسکا۔ نوازشریف
نے جب کہا کہ دونوں اطرف سے غلطیاں ہوئیں اور جنرل مشرف کا نام لیا تو وہ
غدار ٹھہرے لیکن یہی بات کرکے عمران خان ہیرو بن گئے۔ اس سے صاف لگتا ہے
پاکستان میں جنگ کرپشن کے خلاف کم مگر اقتدار اور اور اختیارات پر قبضے کی
ہے ایک وقت تھا جب اسی طرح نوازشریف اور واجپائی کے درمیان دوطرفہ تجارت کی
تجویز پیش ہوئی مگر پاکستان میں ایک مخصوص لابی نے اسے کڑی تنقید کا نشانہ
بنایا اور پھر نوازشریف کو بھارتی ایجنٹ قرار دے دیا گیا۔کچھ طاقتوں نے کء
ماہ تک ہر پلیٹ فارم پر ایک منظم مہم چلائی اور عام آدمی کو اس کے پیچھے
لگادیا کی نوازشریف پاکستان دشمن مودی کا یار ہے اس مکمل کو تمام ریاستی کی
سرپرستی حاصل تھییہ سابق وزیراعظم جس نے دوطرفہ تجارت اور ہمسایوں سے بہتر
تعلقات کی بات کی بھی اسکے خلاف کردار کشی کی ایک سوچی سمجھی اور منظم مہم
چلائی گء اسکی امن پسندی کی خواہش پر اسے بھارتی ایجنٹ قرار دے دیا گیا اور
پھر ایک خاص پلان کے دھرنے کروائے گئے۔سانحہ ماڈل ٹاؤن بپا کروایا گیا اور
اسکی آڑ میں نوازشریف کا تختہ الٹ دیا گیا۔
ماضی کی حالات و واقعات کے پس منظر میں آج وزیراعظم عمران خان کی تقریر اور
بارڈر پر راء و موساد کے ایجنٹ نوجوت سنگھ سدھو کی تقریر اور پھر اعلیٰ سطح
پر بھارت کو یقین دلایاجانا کہ آج پاکستان میں عمران خان اور پاک فوج بھارت
سے ہرقیمت پر دوستانہ تعلقات قائم کرنے کیلئے ایک پیج پر ہیں کئی معنی خیز
سوال چھوڑ گئی کہ آخر اس مہم کے ڈانڈے کہاں ملتے ہیں کن طاقتوں کے اشارے پر
یہ کھیل کھیلا جارہا ہے۔
عمران خان واری واری جارہیتھے کہ کرتارپور راہداری کھلوانے میں نوجوت سنگھ
سدھو نے جو اہم کردار اداکیا وہ مثالی ہے پھر کہا کہ وزیراعظم، عسکری
اداروں اور عوام کا نوجیت سنگھ سدھو سے پیار دیکھنا ہے تو نوجیت سنگھ سدھو
پاکستان میں الیکشن لڑیں کامیاب ہونگے۔ یہ دعویٰ مبالغہ آرائی کی انتہاء
اور پاکستان کی سالمیت کا سودا کرنے کے مترادف ہے پاکستانی قوم اتنی بے
غیرت ہے اور نہ پاکستانی نوجوان اتنے مایوس ہیں کہ وہ راء ، موساد اور
قادیانی ایجنٹ کو ووٹ دیکر اپنا نمایندہ منتتخب کرلیں گے اس تقریب میں جسے
تمام سیاسی و عسکری اداروں کی پشت پناہی حاصل تھی وائے گرو ، وائے گرو کے
فلک شگاف نعرے۔ ایاک نعبدو و ایاک نستعین سے تقریر شروع کرنے سے اجتناب۔
کسی بھی شخص کا پاکستان قائداعظم محمد علی زندہ باد کا نعرہ نہ لگانا کسی
بہت بڑی سازش کی نوید ہے۔عمران خان کا سکھ گوردوارے کو مدینۃ الرسول سے
تشبیہ دینا انکی جہالت یا کسی بہت بڑی عالمی سازش کی شاخسانی ہے اسکی
بھرپور مذمت کرنی چاہئے۔ |