مولانا سمیع الحق شہید کو کیوں قتل گیا

مولانا کی یہ کاوش کہ تمام مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق سے رہنا ہو گا تبھی ہم کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں کو آزادی دلا سکتے ہیں لیکن انہیں یہ نہیں پتا تھا کہ قوموں اور ملکوں کی تقدیروں کے فیصلے کسی اور جگہ انجام پاتے ہیں یہی وجہ تھی کہ مولانا کی ان تمام کوششوں کو ملیا میٹ کرنے کے لئے مولانا کو مختلف میٹنگوں میں بلایا گیا اور کہا گیا تھا کہ وہ وحدت ، اتحاد اور فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کرنا چھوڑ دیں وگرنہ آپ کو اس کام کی قیمت بہت بھاری ادا کرنا پڑے گی لیکن انہیں اپنے اس ہدف اور مقصد سے پیچھے ہٹنا قبول نہیں تھا ۔

مولانا سمیع الحق شہید کو کیوں قتل گیا

مولانا سمیع الحق کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی ان کے قتل کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے وہ ایک مصلحت پسند شخص تھے ملک میں امن و امان برقرار رکھنے اور ملک کے استحکام کے لئے ان کی بے پناہ خدمات ہیں جن سے کوئی بھی صاحب عقل انکار نہیں کر سکتا یہ بات درست ہے کہ انہیں طالبان کا روحانی باپ کہا جاتا تھا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس وجہ سے ان کی تمام خدمات کو خاک میں ملا دیا جائے ۔

مولانا نے اپنی پوری زندگی اسلام اور مسلمانوں کی فلاح کے لئے کام کیا مختلف اداروں کا قیام اور مذھبی مدارس کے حوالے سے ان کی بہت زیادہ خدمات ہیں شہیدمولانا سمیع الحق نے اسلام و پاکستان کے دفاع کیلئے زبردست کردار ادا کیا۔ انہوں نے ہمیشہ فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر مذہبی و سیاسی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا وہ اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے اور اپنی تمام زندگی میں انہوں نے کوشش کی کہ مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے اور اس کام میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہو چکے تھے ۔

مولانا کی یہ کاوش کہ تمام مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق سے رہنا ہو گا تبھی ہم کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں کو آزادی دلا سکتے ہیں لیکن انہیں یہ نہیں پتا تھا کہ قوموں اور ملکوں کی تقدیروں کے فیصلے کسی اور جگہ انجام پاتے ہیں یہی وجہ تھی کہ مولانا کی ان تمام کوششوں کو ملیا میٹ کرنے کے لئے مولانا کو مختلف میٹنگوں میں بلایا گیا اور کہا گیا تھا کہ وہ وحدت ، اتحاد اور فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کرنا چھوڑ دیں وگرنہ آپ کو اس کام کی قیمت بہت بھاری ادا کرنا پڑے گی لیکن انہیں اپنے اس ہدف اور مقصد سے پیچھے ہٹنا قبول نہیں تھا ۔
 
آہستہ آہستہ حالات کشیدہ ہوتے گئے اور دوسری طرف سعودی عرب اور اسرائیل کا اتحاد ایک اور بہت بڑا معمہ تھا جو کسی کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا اور پاکستان کی حکومت کے سعودی دورے اور اسرائیلی طیارے کا پاکستان میں لینڈ کرنا اور سعودی عرب کا پاکستان کو قرضہ دینے کے لئے فورا ہاں کر دینا یہ بھی اسی وقت ممکن ہوا جب مولانا سمیع الحق کو راستے سے ہٹا دیا گیا

مولانا جہاں سعودی عرب کے بہت بڑے حامی تھے وہیں فلسطین اور کشمیری مسلمانوں کی محبت بھی ان کے دل میں رچ بس چکی تھی اور اس وجہ سے اسرائیل انہیں ایک آنکھ نہ بھاتا تھا اور اسرائیل کے خلاف ہر میٹنگ اور جلسے میں شرکت اپنے آپ پر ضروری سمجھتے تھے اور اسرائیل کے خلاف کوئی ایسا پروگرام منعقد نہیں ہوتا تھا مگر مولانا اس میں شامل ہوتے تھے اور یہ بات اسرائیلی ایجنسیوں کے لئے قابل برداشت نہیں تھی اور سعودی عرب چونکہ اسرائیل کے ساتھ اتحاد کر چکا تھا اس لئے اسرائیل کی پالیسی کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لئے انہوں نے مولانا سے کنارہ کشی کا کہا لیکن مولانا نے قبول نہیں کیا جب سعودی حکومت نے دیکھا کہ یہ ہمارے مفادات کے لئے خطرناک ہے تو انہوں نے پاکستانی حکومت سے مولانا کو راستے سے ہٹانے کا مطالبہ کر دیا اور ادھر اسرائیلی ایجنسی موساد اور انڈین ایجنسی را نے بھی جب دیکھا کہ اب مولانا کی پشت پر حکومت کی سرپرستی ختم ہو تی جا رہی ہے تو انہوں نے بھی اپنے اقدامات تیز کر دئیے اور آخر کار اتحاد بین المسلمین اور فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں مولانا کی زندگی کا چراغ بجھا دیا گیا ۔

محمد اعظم
About the Author: محمد اعظم Read More Articles by محمد اعظم: 41 Articles with 67625 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.