ایک سپورٹس مین کے سیاسی کیریئر کی روئیداد
انصاف کی تحریک کا سنگِ بنیاد ، الیکشن میں حصہ ، بدترین شکست۔
دوبارہ الیکشن میں حصہ ، پھر بدترین شکست ، الیکشن بائیکاٹ، فوج کی تضحیک،
اسٹیبلشمنٹ کا مذاق، جنرلز پہ تبرا، دیگر سیاسی کولیگز کو طعنے۔
پھر بدترین شکست، دھاندلی کا رونا، دھرنے، احتجاج، کچیچیاں ، الزامات، اپنے
مُنہ پہ چپیڑیں۔
اس بار بُوٹ پالش، تبدیلی کا نعرہ، نوجوان کو ورغلانا، میاں صاحب جان دیو
ساڈی واری آن دیو۔
نفرت کی سیاست، ذلت آمیز تقریریں، بدتمیزی و بے حیائی کی ترویج، میں اِن سب
کو رُلاؤں گا، یہ روئیں گے سب روئیں گے
لاہور بند کر دو، اسلام آباد بند کردو ، کراچی بند کر دو، پورا پاکستان بند
کر دو۔
بینکوں میں پیسہ نا رکھواؤ، کاروبارِ زندگی جام کر دو، غریب اور دیہاڑی دار
مرتا مر جائے، ایمبولینس میں مریض تڑپتا مر جائے۔
باہر آجاؤ ، مر جاؤ، مار دو، پورے ملک میں آگ لگا دو، سول نافرمانی کی
تحریک چلاؤ، حکومت نا چلنے دو۔
ٹیکس نا دو، بینکوں میں پیسہ نا رکھواؤ، سوئی گیس پانی اور بجلی کے بِل
جلادو، ریاستی اداروں پہ حملہ کرو،
پی ٹی وی پہ حملہ، پارلیمنٹ پہ لعنت ، سُپریم کورٹ کے جنگلوں پر گیلی
شلواریں، اسمبلی دفاتر پہ حملہ، ججوں پر تبرا ، پولیس کو دھمکیاں۔
قوم کو 126 دن دھرنوں میں اُلجھا کر خُود دُوسری شادی۔
کرپٹ تو نہیں ہے نا ایک بار تو آزمانے دو، شادی ذاتی معاملہ ہے
ذاتی حیثیت میں آنے والی بیوی کی الیکشن مہم ، بیوی کے جلسوں میں خطاب۔
ذاتی حیثیت میں آنے والی بیوی اور سیاسی دوستوں کے درمیان چپقلش ، بڑھتی
ہوئی غلط فہمیاں ، نتیجہ طلاق۔
میں قوم سے جُھوٹ نہیں بولوں گا۔
چھپ کر ایک طلاق یافتہ نا مکمل مدت ِ عدت والی متنازعہ خاتون سے تیسری شادی۔
شادی میرا ذاتی معاملہ ہے۔
ذاتی حیثیت میں آنے والی بِیوی کا پارٹی فیصلوں میں عمل دخل، بیوی کی
ہدایات پر مزارات پر حاضریاں ، فلاں کو فلا ں عہدہ دینا ہے فلاںکو فلاں
وزارت دینی ہے۔
اسی اثناء میں سابقہ بیوی کی کتاب شائع، شرمناک حقائق منظر عام پہ، ہوش
رُبا واقعات صفحہ قرطاس پر رقم ، طلاق کی وجوہات ۔
گھمبیر خاموشی۔ ہمارا لیڈر عظیم انسان ہے ، عورت کو جواب نہیں دیتا۔
عام انتخابات کا موسم ، چُناؤ کا موسم ، مقامی و بین الاقوامی سروے،
جانبدرانہ انتخابات ۔
تبدیلی آ نہیں رہی تبدیلی آگئی ہے ، 100 دن بعد بات کرنا، اس سے پہلے کام
کرنے دو، 3ماہ میں نیا پاکستان سامنے ہو گا۔
آپ نے گھبرانا نہیں،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت ملنے کے بعد پہلے 100 دن
دوبارہ گنتیوں پہ شکست، حکومت بنانے کےلیے مشکلات کا سامنا ، عددی گیم
کھیلتے سمے تمام سیاسی مخالفین کی منتیں ، حلقے کھولنے پہ سٹے آرڈر، ضمنی
انتخابات میں شکست، خیبر پختونخواہ کیبنٹ میں کروڑوں روپے چائے بسکٹ پر خرچ
، شروع دن سے من پسند تقرریاں، موروثی سیاست کو خوش آمدید، میرٹ کا استحصال
، چوہدری سرور کی جگہ عثمان بزدار ، نیب زدہ زلفی بخاری اور علیم خان کے
لیے اقرباء پروری ، مختصرترین کابینہ، اہم وزارتوں پہ ذاتی قبضہ، شاہانہ
غیر ملکی دورے، کروڑوں میں عُمرے، خصوصی طیاروں پہ سفر، پہلے دن سے کشکول
توڑنے کے وعدے نظر انداز، قرضے، امدادیں، چندے، ناقابل استعمال پیکجز، بھیک
مانگنے کےلیے در در کی ٹھوکریں، بنگالیوں افغانیوں کو پاکستانی شہریت فراہم
کرنے کے وعدے کی خلاف ورزی ، سٹاک ایکس چینج شدید مندی کا شکار، سرمایہ
کاروں کا اربوں کا نقصان، لوٹی ہوئی رقم واپس لانے کے وعدے نامکمل ، جنوبی
صوبے پہ نا مکمل ہوم ورک ، معاشی پالیسیوں پر نا مکمل ہوم ورک، پشاور میٹرو
پہلے ہی ناکام ، 350 ڈیمز پہلےہی ناکام، محکمہ پولیس خیبر پختونخواہ میں
کرپشن کی خبریں ، بھینسیں فروخت وژن، ریاستی اثاثے اور عمارتیں بیچنے اور
گرانے کا وژن، 55 روپے فی لیٹر والا ہیلی کاپٹر، پٹری سے اُترتی قاتل
ٹرینیں ، رُوسی صدر سے بے عزتی، 300 کنال بنی گالہ کا سٹے غریبوں کی
کٹیائیں دکانیں مسمار، وزیر اعظم کے بھانجے حسان نیازی کا کورٹ اسسٹنٹ پر
تشدد، تمام پارٹی راہنماؤں کا پروٹوکول پہلے جیسا، پارلیمنٹ میں بدمعاشی،
وفاقی وزیر اطلاعات کا صحافیوں سے ہمیشہ غیر سنجیدہ رویہ ، غریب عوام کےلیے
مزید امتحانات، سبزی مہنگی، آٹا مہنگا، گیس مہنگی، بجلی مہنگی، چینی
قونصلیٹ حملے میں فیصل واؤڈا جیسوں کی ہیرو پنتی ، نامعلوم افراد کی
بازیابی کے معاملات پر افسوسناک حکومتی یوٹرن، عمران شاہ و اعظم سواتی جیسے
ظالموں غاصبوں کا ساتھ، لیٹرین باتھ روم وژن، مزید بڑھتا ٹیکس، بے قابُو
مہنگائی، تُھوک کر چاٹنے کی تعریف ، تاجروں کا معاشی قتل، اساتذہ کو
ہتھکڑیاں ، مذہبی طبقات سے دھوکے بازی، بین الاقوامی احکامات کی تعمیل اور
عوام پر دہشت گردی و بغاوت کے پرچے، جُھوٹ پہ جھوٹ، پہلے دن سے مخالف جماعت
ایم کیو ایم سے دوستی، تعلیم و صحت زیرو ریفارمز، ذاتی مفاد کے لیے زرداری
سے قرابتیں، تباہی، وزیر اعظم کی بہنوں کی آفشور کمپنیاں، بہنوں کی بےنامی
جائیدادیں، اپنے دور حکومت میں تلور کے شکار کی اجازت، عالمی منڈیوں میں
پٹرول سستا پاکستان میں مہنگا ، مسئلہ کشمیر نظر انداز، بھارت نواز خارجہ
پالیسی، حکومتی وزیروں کی آپسی لڑائیاں، محکمہ داخلہ پختونخواہ میں اربوں
کی کرپشن، بیوروکریسی میں مُداخلت ڈی پی او، آئی جی کے تبادلے، فضول
اشتہارات پہ کروڑوں روپے ضائع، انڈے مرغیاں کٹے چوچے ویژن ، گورنر ہاؤس کا
جنگلہ، مہنگا ترین ڈالر، وزیر خزانہ اسد عُمر کے استعفے کی پیشکش، وزیر
اعظم کا جلد انتخابات کا عندیہ۔ ۔۔۔۔۔۔ہم مصروف تھے۔
کیونکہ، مُجھے تو ڈالر کا ریٹ بھی ٹی وی دیکھوں تو پتہ لگتا ، مُجھے تو
میری زوجہ بتاتی کہ آپ وزیر اعظم ہیں ۔
-------------------------------------------
دیکھا منع کرتے تھے نا کہ یہ سپورٹس مین ہے لیڈر نہیں، اب کیا کہتے ہو؟ یہ
اچھا کھلاڑی ہو سکتا تھا اچھا لیڈر نہیں، اب؟
35 سال کا گند ہے 5 سال بھی کم ہیں ، یاجُوج ماجُوج تو آنے دو ، دجّال تو
آنے دو ، صُور تو پھونکنے دو ، قیامت کا تو انتظار کر لو۔
کرپٹ تھا مگر ہینڈسم تو تھا نا۔
ورلڈ کپ شوکت خانم نمل پُوں پاں۔
جُھوٹا تھا مگر اُسے پسینہ تو آتا تھا نا۔
بونگا تھا مگر 70 سال کی عُمر میں فِٹ تو تھا نا۔
فارغ تھا منحُوس تھا پر we love him۔
چہ چہ چہ چہ چہ چہ چہ چہ چہ چہ چہ ،
کف افسوس ملتا ہُوں کہ کس دنیا میں رہتا ہُوں
جہاں پر یہ سکھاتے ہیں کہ حق پر ہُوں تو بس میں ہُوں |