اسلام آباد میں دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا
سمیع الحق کی شہادت کے بعد دفاع پاکستان کونسل کا پہلا باضابطہ اجلاس اسلام
آباد میں ہوا جس میں شریک مذہبی و سیاسی قائدین نے متفقہ طور پرجمعیت علماء
اسلام (س) کے صدر اور مولانا سمیع الحق شہید کے صاحبزادے مولانا حامد الحق
حقانی کو دفاع پاکستان کونسل کا چیئرمین منتخب کیا ہے اورناموس رسالت ﷺ،
عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ، مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کی قتل و غارت گری
کیخلاف اور فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے ملک گیر سطح پر بھرپور جدوجہد کا
اعلان کیا ہے۔16دسمبر کو سقوط ڈھاکہ کے موقع پر لاہور میں بڑی کانفرنس ہو
گی۔ لیاقت بلوچ کی نگرانی میں سات رکنی سٹیئرنگ کمیٹی کام کرے گی جبکہ محمد
یعقوب شیخ دفاع پاکستان کونسل کے چیف کوآرڈینیٹر ہوں گے۔دفاع پاکستان کو
فعال اور قومی سطح پر سرگرمیوں کو تیز کیا جائے گا۔یہ فیصلے جماعۃالدعوۃ کی
میزبانی میں مرکز قباآئی ایٹ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں کئے گئے
ہیں۔ اس موقع پر مولانا سمیع الحق کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے
کہا گیا کہ ان کے بہیمانہ قتل کی کڑیاں دہلی اور کابل سے ملتی ہیں، ان کے
قاتلوں کو فی الفور گرفتارکیا جائے۔ اس دوران ان کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔
اجلاس میں امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید،جمعیت علماء
اسلام(س) کے صدر مولانا حامد الحق حقانی، لیاقت بلوچ،صاحبزادہ ابو الخیر
زبیر، مولانا محمد احمد لدھیانوی، مولانا فضل الرحمن خلیل، پروفیسر حافظ
عبدالرحمن مکی، محمد یعقوب شیخ، مولانا عبدالرؤف فاروقی،مولانا محمد یوسف
شاہ، عبداﷲ حمید گل، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید ضیاء اﷲ شاہ بخاری، رضیت باﷲ،
حافظ خالد ولید، سید عبدالوحید شاہ ودیگر نے شرکت کی۔ دفاع پاکستان کونسل
کے سربراہی اجلاس کے اختتام پردفاع پاکستان کونسل کے نومنتخب چیئرمین
مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ مولانا سمیع الحق کی شہادت سے پوری امت
مسلمہ کے دل زخمی ہوئے ہیں۔ حکومت ان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔
انہیں شہید اسلام اور شہید پاکستان کا ایوارڈ دے۔وہ پاکستان کو بچانے کیلئے
شہید ہوئے۔ میں تمام قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مولانا سمیع
الحق کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کے مشن کو تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے
جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور مجھے دفاع پاکستان کونسل کی قیادت کا بوجھ
ڈالا ہے۔ سب سیاسی و مذہبی قائدین ہم سب کے دست و بازو ہیں ۔ان کے ساتھ مل
کر ہم اسلام اور پاکستان کے دفاع کیلئے بھرپور کردار ادا کریں گے۔ ہم نے
پورے پاکستان اور ملت اسلامیہ کیلئے آواز بلند کرنی ہے۔ ہم مظلوموں کا ساتھ
دیں گے۔ پاکستان کی ترقی اور حفاظت کیلئے بھرپور جدوجہد کریں گے۔ یہ ملک
کلمہ طیبہ کی بنیاد پر عمل میں آیا ۔امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ
محمد سعید نے کہاکہ دفاع پاکستان کونسل بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے میدان
میں کھڑی ہو گی۔ ناموس رسالت اور ختم نبوت پر کسی ڈاکہ نہیں مانے دیا جائے
گا۔ قادیانیوں کیلئے جو نرم گوشے ہم دیکھ رہے ہیں ان کیلئے کوئی راستہ کھلا
نہیں رہے گا۔ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان کے دفاع کیلئے
مشرق اور مغرب کی سازشوں کا مل کر مقابلہ کرنا ہے۔ آج آپ اتحاد کا یہ
مظاہرہ دیکھ رہے ہیں ان شاء اﷲ دفاع پاکستان کونسل میں دیگر جماعتوں کو بھی
شامل کر رہے ہیں۔صاحبزادہ ابوالخیر زبیر ملی یکجہتی کونسل کے چیئرمین ہیں ۔
دفاع پاکستان کونسل اور ملی یکجہتی کونسل بڑے اتحاد ہیں۔ یہ قائدین ان شاء
اﷲ مل کربیرونی سازشوں کا توڑ کریں گے۔ سردار عتیق احمد اور اعجاز الحق کسی
مجبوری کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے انہوں نے بھی اجلاس کے فیصلوں
کی تائید کی ہے۔ ہم اﷲ کا شکر ادا کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں
کہ مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کو گرفتار کریں۔ دفاع پاکستان کونسل کی
سٹیئرنگ کمیٹی کے نگران لیاقت بلوچ نے اجلاس کے فیصلوں سے میڈیا کو آگاہ
کرتے ہوئے کہاکہ دفاع پاکستان کونسل کا اجلاس حافظ محمد سعید کی میزبانی
میں آج کا یہ اجلاس بہت اہمیت کا حامل تھا کہ دفاع پاکستان کونسل کے
چیئرمین مولاناسمیع الحق کی شہادت کے بعد یہ پہلا اجلاس تھا۔ اگرچہ وہ ساری
زندگی جدوجہد میں گزارنے والی شخصیت تھے۔ جہاد کا میدان ان کیلئے بہت مرغوب
میدان تھا اور شہادت ان کی تمنا تھی۔ اﷲ نے انہیں یہ رتبہ عطا کیا۔ اﷲ
انہیں بلند درجات عطا فرمائے۔ یہ تمام دینی حلقوں کیلئے اور امت کے اتحاد
کاجذبہ رکھنے والوں کیلئے بہت بڑا صدمہ ہے۔ ان کی شہادت سے ایک بڑا خلاپیدا
ہوا۔ ان کی شخصیت میں بڑا ولولہ تھا اور اﷲ نے بہت صلاحیتیں دے رکھی تھیں۔
اس واقعہ اور قتل کے پیچھے اور تمام کڑیاں دہلی اور کابل میں ہیں ۔ جوقوتیں
اسلام اور پاکستان دشمن ہیں انہوں نے ہی یہ سارا کھیل کھیلا ہے۔ حکومت کی
بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پوری سازش کو بے نقاب کرے جو اصل مجرم ہیں انہیں
بے نقاب کرے اور ریاست اپنی ذمہ داری ادا کرے اور اس میں تاخیر سے کام نہ
لیا جائے۔ اجلاس میں قیادت نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ مولانا سمیع
الحق شہید ایک نظریہ اور جدوجہد کا نام تھے۔ اس مشن کو جاری رکھا جائے
گااور جس نظریاتی علم کو سربلند کیا اسے سرنگوں نہیں ہونے دیں گے اور
پاکستان کو مثالی ریاست بنانے کیلئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ اس مقصد
کیلئے بنیاد ی طورپر فیصلہ کیا ہے کہ دفاع پاکستان کو فعال اور قومی سطح پر
سرگرمیوں کو تیز کیا جائے گا۔ اتفاق رائے سے مولانا سمیع الحق کی شہادت کے
بعد مولانا حامد الحق حقانی کو چیئرمین منتخب کیا گیا ہے۔ اﷲ کی تائید اور
مدد کے ساتھ وہ اپنی ذمہ داری ادا کریں گے۔ چیف کوآرڈینیٹر محمد یعقوب شیخ
ہوں گے۔ اسی طرح لیاقت بلوچ سات رکنی سٹیئرنگ کمیٹی کے نگران ہوں گے۔ ہماری
سرگرمیاں ان مقاصد کیلئے ہیں۔ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیانی سرحدوں پر
اور سلامتی کیلئے خطرات بڑھتے جارہے ہیںَ معاشی بحران کے سبب عالمی ا داروں
کی مداخلت بڑھتی جارہی ہے یہ ہماری سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ اسی طرح عقیدہ
ختم نبوت اور ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کیلئے اور جتنے بھی اسلامی قوانین ہیں
انہیں بے اثر کرنے کیلئے عالمی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ پاکستان کی اسلامی بنیادوں
کو کمزوری لاحق ہو رہی ہے۔ خاص طور پر قادیانیت کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔
ہم دلیل کے ساتھ اور ایمان اور جو ش و جذبہ کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔دفاع
پاکستان کونسل کے قائدین نے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کے مظالم کی شدید
مذمت کی اور کہاہے کہ قومی سطح پر کشمیر میں سفارتی محاذ پر آواز اٹھانے کی
ضرور ت ہے ۔ سیاست میں اختلاف جتنا بھی ہو دشمن سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔
ہماری صفوں میں انتشار اور شیرازہ بندی نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان، کشمیر کی
آزادی اور قربانیاں دینے والوں کی پشت پر کھڑے ہونا چاہیے۔ جس طرح دریاؤں
پر ڈیم بنائے جارہے ہیں ہمیں متحدہونا ہے۔ افغانستان کی سرزمین ہے ہمارے
دینی رشتے ہیں لیکن ایک طویل مدت سے استعماری قوتیں خطہ میں بربادی کیلئے
امریکہ، بھارت اور اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں بڑھتی جارہی ہیں۔ہم
پہلے بھی امریکی سرپرستی میں بھارت کی سازشوں کیخلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں
اور اب بھی اٹھائیں گے۔ مولانا سمیع الحق شہید کے پیغام کو مزید آگے
بڑھائیں گے۔ دفاع پاکستان کونسل قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے اور دشمن کی
سازشیں ناکام بنانے کیلئے ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ قادیانی مسئلہ ہو، ممتاز
قادری کی شہادت ہو یا آسیہ ملعونہ کی رہائی کا معاملہ ہو تو اس پر تمام
جماعتوں کا مشترکہ موقف ہے۔ ہر جماعت کو احتجاج کا حق حاصل ہے لیکن کسی
صورت قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ تاہم اس کی آڑ میں بڑے کریک ڈاؤن
کی حمایت نہیں کر سکتے۔ قیادت اور کارکنان کو رہا کیا جائے۔ جنہوں نے قانون
توڑ اہے ان کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے ۔ کرتار پور راہداری کا خیر
مقدم کرتے ہیں اگر سکھوں کو مذہبی رسومات کیلئے سہولت ملتی ہے تو ہم اس کی
حمایت کرتے ہیں لیکن ہمیشہ کی طرح بھارت نے مثبت اقدام کیلئے سازشیں کی ہیں
اور انڈیا کو سمجھ لینا چاہیے کہ اس کے حربے ناکام ہیںَ کشمیر پر اس کا
قبضہ ناجائز ہے۔ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت ملنا چاہیے۔ بھارت سازشیں
بند کرے اور امن کیلئے درست قدم اٹھائے۔ وگرنہ بھارت کا ظلم تمام سرحدوں کو
پار کر رہاہے۔ کشمیر ی تنہا نہیں ہیں اس کیلئے ہم اپنا کردار اد اکریں گے ۔
ہم اپنی سرگرمیوں کا آغاز 16دسمبر کو سقو ط ڈھاکہ کے موقع پردوپہر دو بجے
لاہور میں بڑی کانفرنس کریں گے۔ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد
بلدیاتی اور پنچایت انتخابات میں ناکامی کے بعدبدترین ریاستی دہشت گردی کا
ارتکاب کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر بین
الاقوامی طاقتوں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی
انتہائی افسوسناک ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ دہشت گرد بھارت کے
گھناؤنے چہرے کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی سطح پر بھرپور مہم چلائے اور
مظلوم کشمیریوں کی ہر ممکن مددوحمایت کی جائے۔ |