ریمنڈ ڈیوس اور عافیہ صدیقی

محترم قارئین ہمیں کُچھ گُمنام نمبروں سے ایسے میسج موصول ہُوئے جن میں التجا کی گئی ہے کہ اسِ میسجز کو خُوب فاروڈ کریں، میسج میں حَکومت پاکستان سے مُطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ریمنڈ ڈیوس کے بدلے میں امریکی حُکومت سے عافیہ صِدیقی کی رِہائی کا سودا کرے یعنی رِیمنڈ ڈیوس کی رِہائی کے عوض عافیہ صِدیقی کو پاکستان واپس لایا جائے اِس میسج کو پڑھ کر ہمیں یُوں مِحسوس ہُوا جیسے کِسی نے بھرے بازار میں ہمارے چہرے پر تھپڑ مار دیا ہُو۔

اول تو اِس قِسم کا مُطالبہ ہی ہمیں اِنصاف کا خُون اور ہماری عدلیہ کی پیٹھ میں چُھرا گھونپنے کے مُترادف نظر آتا ہے دوئم اس قسم کے مطالبات بھی حِماقت کی تصویر نظر آتے ہیں کیونکہ عافیہ صِدیقی اور ریمنڈ ڈیوس کا کوئی تقابل ہی نہیں بنتا۔

ایک طرف عافیہ صِدیقی ہیں جِن سے گرفتاری کے وقت نہ ہی جعلی پاسپورٹ برآمد ہُو تھا نہ ہی غیر قانونی اسلحہ اور گولیاں برآمد ہوئیں تھیں اور نہ ہی کسی نے اُنہیں سی آئی اے ایجنٹس کو اپنی آنکھوں سے قتل کرتے دِیکھا تھا جبکہ ریمنڈ ڈیوس کو مُزنگ چُونگی لاھور سے ناصِرف جعلی پاسپورٹ ، غیر قانونی اسلحہ اور پچھتر کے قریب گولیوں کیساتھ گرفتار کیا گیا ہے اور اِس قتل کے کئی عینی شاھدین بھی موجود ہیں۔

اور ریمنڈ ڈیوس کا یہ کہنا کہ فہیم اور فیضان اُسے لوٹنے کی نیت رکھتے تھے یُوں بھی بُوگس اور جھوٹ کا پُلندہ نظر آتا ہے کہ گرفتاری کے وقت ریمنڈ ڈیوس کے پاس سے موقع واردات پر ایسی کوئی قیمتی شئے سِرے سے برآمد ہی نہیں ہوسکی کہ جِس کو لُوٹا جاسکے اور دوسری بات جو ہماری حِیرانی کا باعث ہے وہ یہ کہ کیا امریکیوں کو یہ استثنا حاصِل ہے کہ وہ بِلا اِجازت و اِطلاعِ انتظامیہ کے شہر میں دندناتے پھریں۔

ریمنڈ ڈیوس پہلا امریکی نہیں ہے جو بغیر اِطلاع لاھور شہر میں گھوم رَھا تھا بلکہ اِس سے پہلے بھی اسلام آباد اور لاھور میں ایسے واقعات پیش آچُکے ہیں جِس میں امریکی شہری بِلا اِجازت و اِطلاع مذکورہ شہروں میں قانون کی دھجیاں اُڑاتے نظر آئے ہیں اور پولیس انتظامیہ کی سرگرمی دِکھانے پر ایسے شہریوں کو فوراً سے پیشتر امریکی سفارتکاروں نے مُداخلت کر کے چھڑوا لیا اور پُولیس انتظامیہ مُنہ دیکھتے رِہ گئی۔

اِن خَبروں کی اَشاعت کے بعد کافی اخباروں میں یہ انکشاف ہُوا تھا کہ مذکورہ لوگوں کا تعلق بلیک واٹر نامی تنظیم سے تھا جو پَسِ پردہ امریکی مفادات کیلئے کام کرتی ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں بھی جِس طرح امریکی حَکومت ایڑی چُوٹی کا زور لگارہی ہے اور پاکستانی حَکومت پر دباؤ بنارہی ہے اور بَشمول اصلی نام اور سفارت خانے میں اسکا عہدہ اور حیثیت چُھپانے کی کوشش کرتی نظر آرہی ہے اِس سے صاف نظر آرہا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کا تعلق بھی امریکہ کی کسی خُفیہ تنظیم یا بلیک واٹر سے ہو سکتا ہے۔

اسکے ساتھ ساتھ جِس حَربی مہارت سے ریمنڈ ڈیوس نے فیضان اور فہیم کو قتل کیا ہے یہ سمجھانے کیلئے کافی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس ناصِرف اسلحہ چلانے میں مہارت رکھتا ہے بلکہ وہ ایک خاص ٹریننگ سے گُزر کر کِسی خاص مقصد کو حاصِل کرنے کیلئے پاکسان میں آیا ہے اور وہ خاص مقصد کیا ہے یہ جاننا پمارے لئے بُہت ضروری یُوں بھی ہے کہ عوام امریکہ کا اصل چہرہ دیکھ پائیں کہ وہ کسطرح دوست بن کر کئی عشروں سے ہماری پیٹھ میں چُھرا گونپ رَہا ہے۔

دوسری طرف مجھے یُوں بھی مِحسوس ہورہا ہے کہ ہماری حُکومت ریمنڈ ڈیوس پر بیان بازی کر کے ریمنڈ ڈیوس کی اچھی قیمت امریکہ سے وصول کرنے کے چکر میں ہے جہاں امریکہ نے ایک بہترین قیمت اپنے اِس ایجنٹ کیلئے دینے کی حَامی بھری تمام حکومت بَشمول دُشمن نُما فرینڈلی اپوزیشن کے اپنی تمام کوششیں ریمنڈ ڈیوس کو بچانے میں صرف کرتی نظر آئیں گی اسلئے عوام کی اُمیدیں بجا طور پر حَکومت سے نہیں بلکہ پاکستاں کی عدلیہ پر مذکور ہیں۔

عافیہ صِیقی یقیناً بے گُناہ ہیں اور وہ اپنے ناکردہ جُرموں کی سَزا بِنا ثبوت کے امریکی عقوبنت گاہوں میں پاچُکی ہیں ایک خاتون پر جِس طرح ظُلم و سِتم کے پہاڑ توڑے گئے یہ امریکہ کا ہی خاصہ ہوسکتا ہے لیکن سلام ہے عافیہ صدیقی اور اُسکی فیملی کو جِس نے بڑی جُرأت اور پامردی سے اس تمام سلوک کو برداشت کیا لیکن اسکے ساتھ ساتھ بطُورِ ملت اور قوم اِس درد کو اِس اَذیت کو ہر ایک پاکستانی نے بھی مِحسوس کیا ہے۔

لِہٰذا ضروری ہے کہ امریکی نیشن بھی اس تکلیف کو مِحسوس کریں اور سمجھیں کہ جیسے عافیہ صِیقی کے مُعاملے میں جُو درد اور اِذیت ہَم نے سَہی ہے۔ ہمارا مذہب اگرچہ ہمیں ایسی بربریت اور ظُلم کی اِجازت نہیں دِیتا ۔ جیسا ظُلم اور سفاکی،، ابو غریب جیل،، میں مُقید قیدیوں کے ساتھ رَوا رکھی گئی لیکن اِتنا تُو ہُو کہ کم از کم جس طرح عافیہ صِیقی ایمل کانسی اور عامر چیمہ پر امریکی عدالتوں میں مقدمات قائم کئے گئے بِالکل اُسی طرح ریمنڈ ڈیوس پر بھی مقدمات لاھور کی کورٹس میں چلائے جائیں اور ریمنڈ ڈیوس کیساتھ وی آئی پی قیدیوں کے بجائے ایک عام قیدی جیسا سلوک روا رکھا جائے تاکہ آئند امریکیوں کو اِحساس ہوسکے کہ انسان چاہے امریکہ کا ہُو یا پاکستان کا ایک برابر ہیں اور قتل کی سزا بھی دونوں کی ایک جیسی ہُونی چاہیئے یقین جانئے کہ اگر حکومت اپنے ذاتی مفادات کے بجائے قومی مفادات میں ایکبار بھی ایسے مجرموں کے ساتھ واقعی آہنی ہاتھوں سے نِمٹ لے تو کبھی امریکی ایجنٹ ہمارے مُلک میں مُداخلت کا خیال تک بھی اپنے ناپاک دِل میں نہ لائیں اور رہی عافیہ صدیقی کی رِہائی کی بات تو انشاءَاللہ لاکھوں لوگوں کی دُعائیں رائیگاں نہیں جائیں گی حقیقت کو عارضی طور پر چُھپایا تو جاسکتا ہے ہمیشہ کیلئے دَبایا نہیں جاسکتا۔
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1095775 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More