یہ کہنا درست نہیں کہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے
افراد حکومتی اور انتظامی عہدوں پر کبھی فائز نہیں ہوئے جس کی بناپر وہ
علاقے مسائل کی آمجگاہ بنے ہوئے ہیں ۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ فاروق
لغاری صدر پاکستان کے منصب پر اور سید یوسف رضاگیلانی ‘ شیر باز مزاری
وزرات عظمی پر فائز رہے ‘ جبکہ غلام مصطفے کھر ‘ ذوالفقار کھوسہ ‘ رفیق
رجوانہ ‘ دوست محمد کھوسہ ‘ نصراﷲ دریشک ‘ نصراﷲ خان سمیت درجنوں افراد
گورنر پنجاب ‘ وزیراعلی اور وزراء کے عہدوں پر فائز رہے ۔ جو اپنا ہی پیٹ
بھر کر چلتے بنے انہوں نے جنوبی پنجاب کے لیے قابل ذکر کارنامہ انجام نہیں
دیا۔ جن علاقوں سے ان کا تعلق تھا وہ آج بھی انیسویں صدی کا منظر پیش کررہے
ہیں ۔ مجھے عمران خان کی وہ بات نہیں بھولتی جنہوں نے عثما ن بزدار
کاانتخاب کرتے ہوئے کہاتھا کہ میں ایک ایسے شخص کو وزیر اعلی پنجاب کے منصب
پر فائز کررہا ہوں جن کے گاؤں میں آج تک بجلی بھی نہیں پہنچی ۔وہاں کے
لوگوں نے ہیلی کاپٹر بھی اس وقت دیکھا تھا جب چوہدری پرویز الہی ہیلی کاپٹر
پر سوار ہوکر وہاں پہنچے ۔ آج کا انسان چاند پر پہنچ چکا ہے لیکن اپنے ہی
وطن کے کچھ لوگ اس قدر پسماندہ اور مسائل کا شکار رہے ‘ یہ سوچ کر یقینا
دکھ ہوتا ہے ۔ بات کو آگے بڑھانے سے پہلے میں عثما ن بزدار کا تعارف کروانا
ضروری سمجھتا ہوں ۔ وہ ایک نیک سیرت اور شریف النفس انسان ہی نہیں ۔دوسروں
کااحترام کرنے والے شخص بھی ہیں ۔جب سے انہوں نے وزرات اعلی کا منصب
سنبھالا سیون کلب روڈ کے دروازے عوام کے لیے کھلے ہیں ۔لوگ بلا جھجک اور
رکاوٹوں کے بغیر ان سے ملتے اور اپنے مسائل کا تذکرہ کرتے ہیں ۔خوش قسمتی
کی بات تو یہ ہے کہ وہ مسائل حل بھی ہورہے ہیں۔چند روز پہلے وزیر اعظم
عمران خان نے اینکر پرسن کے روبرو یہ بات کہی کہ مجھے چیف ایڈیٹر نوائے وقت
رمیزہ نظامی نے بتایا کہ لاہور میں کسی شخص کی طرف سے اپنے اہل خانہ سے ظلم
و زیادتی کی بات وزیر اعلی عثمان بزدار کے نوٹس میں لائی گئی تو 45منٹ میں
اس شکایت کا ازالہ بھی کردیاگیا ۔ ہماری روایات اس کے بالکل برعکس ہیں اعلی
سرکاری عہدوں پر بیٹھنے والے مسائل کو حل کرنے کی بجائے لٹکانے کے عادی
ہوچکے ہیں ۔ وزیراعلی کا منصب سنبھالنے کے کافی دنوں کے بعد عثمان بزدار نے
پہلی مرتبہ تونسہ شریف کا دورہ کیا اور اربوں روپے کے میگا ترقیاتی پیکیج
کااعلان،مختلف پراجیکٹ کا سنگ بنیاد اورافتتاح بھی کیا۔انہوں نے تحصیل ہیڈ
کوارٹر ہسپتال تونسہ کے ڈائیلسز یونٹ اوراربن بس سروس کا افتتاح بھی
کیا۔انہوں نے بوائز ڈگری کالج شادن لنڈ ، دو رویہ انڈس ہائی وے،پولیس
اسٹیشن اورتحصیل کمپلیکس کی عمارتوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔وزیراعلیٰ نے
تونسہ شریف میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ‘ تبدیلی آچکی ہے،تونسہ شریف
سمیت تمام پسماندہ علاقے ترقی یافتہ شہروں میں بدل رہے ہیں۔انہوں نے اس
موقع پر گورنمنٹ بوائز اورگرلز ڈگری کالج تونسہ میں چار سالہ بی ایس ڈگری
پروگرام ،ووکیشنل سینٹر کو گورنمنٹ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کا درجہ دینے ،
بچیوں کیلئے چار نئے پرائمری سکول بنانے ،نیا پبلک پارک اور10 سکولوں میں
پلے گراؤنڈ بنانے کا اعلان بھی کیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ تونسہ میں 200بیڈ
کا جدید ترین طبی سہولیات سے مزین انڈس ہسپتال قائم کیاجائے گا ‘اگلے دورے
میں وہ خود اس کا سنگ بنیاد رکھیں گے ۔پانی کی شدید قلت کو مد نظر رکھتے
ہوئے انہوں نے جنوبی پنجاب میں 15چھوٹے ڈیم بنانے کااعلان بھی کیا۔وزیراعلیٰ
نے کہاکہ تونسہ کے کمال اورسٹی پارک کی تزئین نو کر کے ان کے انتظامات پی
ایچ اے لاہور کے سپرد کرنے کے احکامات بھی جاری کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ
مستقبل قریب میں تونسہ میں 200لوگوں کے لئے پناہ گاہ کا پراجیکٹ بھی شروع
کیا جائے گا۔تحصیل تونسہ میں ساڑھے تین ارب روپے کی لاگت سے سڑکوں کی تعمیر
وتوسیع کے 9منصوبے زیر تکمیل ہیں جنہیں مقررہ مدت میں ہی مکمل کیاجائے گا۔
لائیوسٹاک فارم اور کورٹ قیصرانی میں ماڈل کیٹل منڈی بنائیں گے۔ پنجاب سمال
انڈسٹریل کارپوریشن کے توسط سے ہنر مند افراد کے لئے 2لاکھ روپے تک کے لئے
بلاسود قرضے اور اخوت کے ذریعے 50ہزار روپے تک کے قرضے دئیے جائیں گے۔انہوں
نے کہا عمران خان نے سب سے پسماندہ تحصیل تونسہ کے ایک ایم پی اے کا وزارت
اعلیٰ کے لئے انتخاب کرکے اس علاقے پر بلاشبہ احسان کیا ہے، اﷲ نے چاہا تو
میں ان کی امیدوں پر پورا اترو ں گا۔وسائل کا رخ پسماندہ علاقوں کی طرف موڑ
دیا گیا ہے۔ تونسہ کو ضلع بھی بنائیں گے، وزیراعظم عمران خان جلد اس علاقے
کا دورہ کریں گے ۔ سردار عثمان بزدار نے بجلی کی فراہمی کے منصوبے کا
افتتاح بھی کیا۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ قبائلی علاقہ جات کیلئے اربوں روپے
کے ترقیاتی منصوبوں اور قبائلی علاقے تخت سلیمان ریونیو تحصیل بنانے کا
اعلان ہوا ہے۔ ایک لاکھ پچھتر ہزار ایکڑ رقبہ سیراب کرنے کے لیے 5چھوٹے
ڈیم،لینڈ ریکارڈ سینٹرز، نادرا سینٹرز، پاسپورٹ آفس، پنجاب بینک برانچز بھی
قائم کی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے 60 بیڈز کے تحصیل ہیڈکوارٹر
ہسپتال، ریسکیو 1122 سینٹر بارتھی اور فاضلہ کچھ، سرٹھوک تا ٹھیکر 46
کلومیٹر طویل اور کھرڑ بزدار تا ہنگلون 23 کلومیٹر طویل سڑک کے منصوبوں کا
سنگ بنیاد بھی رکھا جن کی مجموعی لاگت ایک ارب 7 کروڑ 27 لاکھ روپے سے زائد
ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پسماندہ
علاقوں کی محرومیوں کو دور کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور
کی پرائیویٹ یونیورسٹی نے قبائلی اور پسماندہ علاقوں کے طلبہ کی مفت تعلیم
کیلئے ہر شعبہ میں ایک ایک نشست مختص کی ہے۔ میڈیکل انجینئرنگ اور
دیگرتعلیمی اداروں میں قبائلی طلبہ کے کوٹہ میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ جبکہ
پسماندہ علاقوں میں تعینات ملازمین کیلئے ہل الاؤنس 500 سے بڑھا کر 1000
روپے کیا جارہاہے۔ کوہ سلیمان کے علاقوں کو بھی ٹورازم بیلٹ میں شامل کریں
گے۔ اس کے علاوہ بھی کئی منصوبوں کا افتتاح اوراعلان بھی کیاگیا ۔یہ وہ
حقیقی اقدامات ہیں جن کی ضرورت تو بہت پہلے سے تھی لیکن ہر دور میں ان
پسماندہ اور دور دراز علاقوں کے مسائل سے چشم پوشی برتی گئی ۔ان غریب اور
پسماندہ علاقوں سے ووٹ لے کر بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہونے والوں نے منتخب
ہونے کے بعد ادھر کا رخ نہیں کیا ۔اس کاکریڈٹ بلاشبہ عمران خان کو جاتا ہے
جنہوں نے سب کی مخالفت کی پرواہ کیے بغیر ایک پسماندہ علاقے سے عثمان بزدار
کی شکل میں وزیر اعلی پنجا ب کا انتخاب کیا۔ |