وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں نئےپاکستان کاسونامی
انتخابات سےقبل عوام سےکیےگئےوعدوں کوپوراکرنےکیلئےتوبظاہرسنجیدہ نظرآتی
ہےلیکن اس بات کابھی انکارنہیں کیاجاسکتاکہ پاکستان کی تاریخ میں پی ٹی آئی
وہ پہلی حکومت ہےجیسےاب تک کی سب سےمضبوط اپوزیشن کاسامناہے،جوہروقت سونامی
کوٹھنڈاکرنےکی کوشش میں لگی رہتی ہےلیکن یہ کہنابھی غلط نہ ہوگاکہ 1992
کےورلڈکپ کےبعدکپتان کوعوام کی طرف سےجوپذیرائی ملی وہ ملک میں
پہلےکینسراسپتال کےبعدجوعمران خان نےگلی گلی جاکرچندہ جمع کرکےبنایااورعوام
نےجس طرح کپتان پراعتمادکااظہارکیاتوپی ٹی آئی کوکپنان کےٹیگ پرعوام کی
حمایت توملنی ہی تھی اوراب تووزیراعظم عمران خان نےاعلان کیا ہے کہ وہ
تارکین وطن کو عزت دلائیں گے۔انہیں سرامیہ کاری کے لئے راغب کرنے کے لئے ون
ونڈو نظام تشکیل دیں گے۔ اب کسی کو بجلی، گیس اور دیگر سرکاری اداروں کے
پیچھے پیچھے چکر نہیں کاٹنے پڑیں گے بلکہ تارکین وطن کی درخواست کو ایک ہی
محکمہ ڈیل کرے گااور وہی دوسرے محکموں سے اجازت نامے حاصل کر کے دے گا۔
ایسا ہو جائے تویہ ایک معجزہ ہو گا۔ تارکین وطن کو اور کچھ نہیں، صر ف عزت
چایئے،اپنا وطن بھی عزت نہ دے تو باہر والے کیسے عزت دیں گےاور اب جب کپتان
کےاپنےپہلےخطاب میں اوور سیز پاکستانیوں کو قائل کرہی لیا ہے کہ ملک میں
آکر سرمایہ لگائیں۔ ا سکے لئے سی پیک کے صنعتی زون موجود ہیں،اس کےساتھ ہی
50 لاکھ گھروں کی تعمیر کامنصوبہ بھی پیش کر دیا،عمران خان نے دو مرتبہ
میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ عوام خاطر جمع رکھیں ،اب ڈالروں کی کمی
واقع نہیں ہوگی، اس کیلئےبیرون وطن پاکستانیوں سے انہیں بہت امید ہے کہ وہ
ان کی اپیل پر لبیک کہیں گے۔اوراپنا پیسہ بینکوں کے ذریعے ملک میں بھجوائیں
گے۔ اس سے حکومت کو امید ہے کہ زر مبادلہ کے ذخائر کی کمی کا مسئلہ حل ہو
جائے گا۔یہ مسئلہ کوئی اتنا بڑا بھی نہیں ، اگر تارکین وطن سارا پیسہ بینک
چینلز سے بھیجیں تو پاکستان کو کسی دوسرے کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت
ہی نہیں اور اب بات کرلیتےہیں حکومت کی مرغبانی اور مویشی پال کی اسکیموں
کی،جو اچھی ہیں مگر کوئی شخص مشرقی بارڈر کے علاقے میں اس کاروبار کے لئے
زمیں خریدے تو میری معلومات کے مطابق اسے رینجرز اور فوج سے اجازت لینا
ہوگی، پتہ نہیں یہ قانون کہاں سے آگیا۔ اگر سرحدی گاؤں میں میرا حال یہ
ہوتو کوئی بیرونی سرمایہ کار ان علاقوں میں کیسے کوئی تعمیراتی کام کر سکے
گا۔ اس کے لئے رینجرز سے اجازت لینا ضروری ہو گی۔ اصولی طور پر یہ رکاوٹیں
نہیں ہونی چاہیئں،تاہم بات کومختصرکرتےہیں کہ تبدیلی سرکارنے100دنوں میں
اوور سیزپاکستانیوں کے سامنے ایک ایجنڈہ پیش کر دیا ہےجس کی تکمیل
کیلئےحکومت کے پاس 5 سال موجود ہیں،میرےمطابق اگر مہاتر محمد اور لی کوان
یو، اپنے ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں تو عمران خان بھی عزم کر لیں تو
انشااللہ پاکستان کی تقدیر بھی بدل کر رہےگی۔ |